گذشتہ ایک سال سے بحرین (سوات) اور اس سے متصل علاقوں کے لوگوں نے ’’مدین ہائیڈرو پاؤر پراجیکٹ‘‘ کے خلاف ایک تحریک ’’دریائے سوات بچاو تحریک‘‘ کے نام سے شروع کی ہے۔ اس تحریک نے ہر فورم اور ہر موقع پر اپنے مطالبات سامنے رکھے ہیں۔
تحریک کے چیدہ چیدہ مطالبات ذیل میں ملاحظہ ہوں:
٭ پہلا اور سب سے بڑا مطالبہ:۔ اس منصوبے کا موجودہ نقشہ مکمل طور پر تبدیل کرکے یہاں کی مقامی آبادی کو زیادہ سے زیادہ فائدے دیے جائیں۔ اگر ایسا ممکن نہیں، تو اس منصوبے کو سرے سے ختم کیا جائے۔
٭ دوسرا مطالبہ:۔ اس منصوبے سے کثیر تعداد میں متاثرہ مقامی لوگوں کو ورلڈ بنک اپنے قوانین اور اُصولوں کے مطابق آبائی/ مقامی/ زئی بدی (Indigenous) قرار دیں۔
٭ تیسرا مطالبہ:۔ اس منصوبے سے متعلق پیڈو اور ورلڈ بنک کی مطالعاتی رپورٹس غلط ہیں۔ اُن کو درست کرکے توروالی، اُردو، پشتو اور گوجری میں ترجمہ کیا جائے، تاکہ لوگ آسانی سے سمجھ سکیں۔
٭چوتھا مطالبہ:۔ علاقے میں آئندہ کے لیے بھی اگر کوئی منصوبہ آتا ہے، اُس میں مقامی لوگوں کا اختیار، مرضی اور رضا شامل ہو۔
قارئین! ان مطالبات میں سے دوسرے، تیسرے اور چوتھے مطالبے پر ہم آگے بڑھے ہیں۔ ان ساری رپورٹس کو ’’ورلڈ بنک‘‘ اور ’’پیڈو‘‘ دوبارہ بنا رہے ہیں، اور ان کو مقامی زبانوں میں ترجمہ بھی کیا جارہا ہے۔ نیز ایک اور جامع رپورٹ پر بھی کام شروع ہوچکا ہے۔
دوسرے مطالبے کو پورا کرنے کے لیے ورلڈ بنک کی ٹیم نے علاقے کا چہار روزہ مطالعاتی دورہ کیا ہے اور یہاں کے لوگوں کی مقامی یعنی ’’زئی بدی حیثیت‘‘ کے تعین کرنے کے لیے تحقیق جاری رکھی ہے۔ چوتھا مطالبہ اسی تحریک کی صورت میں پورا ہورہا ہے۔ یوں حکومت کوئی ایسا بڑا منصوبہ مقامی لوگوں کی مرضی اور اختیار کے بغیر نہیں کرسکے گی۔
اوّلین مطالبے پر یہ پیش رفت ہوئی ہے کہ ’’ورلڈ بنک‘‘ اور ’’پیڈو‘‘ اس کے لیے آزادانہ طور پر بین الاقوامی ماہرین کی ٹیم بھیجیں گے، جو اس منصوبے کے متبادل کو دیکھے گی۔
قارئین! ’’دریائے سوات بچاو تحریک‘‘ اور ورلڈ بنک اور پیڈو ایک بڑی دستاویز پر کام کر رہے ہیں، جس میں ان ساری باتوں پر آگے بڑھنے کے طریقۂ کار پر بات چیت جاری ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔










