پنجاب اسمبلی میں شیخوپورہ کے حلقہ پی پی 142 پاکستان تحریکِ انصاف کے پلیٹ فارم سے منتخب ہونے والے نوجوان سیاست دان وقاص محمود مان نے اسمبلی کے 23ویں اجلاس میں فیکٹریوں میں مقامی افراد کے روزگار کے مواقع کو یقینی بنانے کے لیے ’’فیکٹریز ایکٹ 1934ء ترمیمی بل‘‘ پیش کیا ہے۔
یہ انتہائی اہم بل مزید غور وخوض کے لیے پنجاب اسمبلی کی لیبر اینڈ ہیومن ریسورس کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ اس ترمیمی بل کے اغراض و مقاصد میں بتایا گیا ہے کہ اس ترمیم کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ جہاں فیکٹریاں قائم ہیں، وہاں مقامی باشندوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کی ترجیح دی جائے۔ اس اقدام کا مقصد سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ دیناہے اور سماجی و اقتصادی ترقی میں مقامی افراد کی شمولیت کے احساس کو فروغ دینا ہے۔ مقامی ملازمت کے کوٹے کو لازمی قرار دینے کا یہ قانون، فیکٹریوں کو ان علاقوں کی خوش حالی میں حصہ ڈالنے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
اس ترمیمی بل کے سیکشن 2 کے پیرا گراف "J” کے بعد نیا پراگراف "JJ” کا اضافہ کیا گیا ہے، جس میں مقامی ملازمت کی تعریف اور مطلب کو واضح کیا گیا ہے…… یعنی ہر اُس تحصیل اور ضلع جہاں فیکٹری واقع ہو اور ملازمت کے لیے ایسے افراد کو بھرتی کرنا، جو اُس تحصیل اور ضلع کے مستقل رہایشی ہوں۔
فیکٹریوں میں مقامی افراد کے لازمی کوٹے کے تعین کے لیے ’’فیکٹریز ایکٹ 1934ء‘‘ کے سیکشن 4 کے بعد سیکشن 5 کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے مطابق کسی بھی فیکٹری میں غیر ہنر مند لیبر کے لیے کم از کم 50 فی صد مقامی افراد کو بھرتی کرنا لازم ہوگا۔
اسی طرح ہنر مند لیبر کے لیے کم از کم 25 فی صد مقامی افراد کو بھرتی کرنا لازم ہوگا۔ بالفرض ہنر مند لیبر کے لیے 25 فی صد مقامی افراد دست یاب نہ ہوں، تو فیکٹری اتنی ہی تعداد غیر مقامی یعنی دیگر اضلاع سے بھرتی کرسکتی ہے۔ ترمیمی بل میں طے کی گیا ہے کہ فیکٹریوں میں مقامی افراد کے لازمی کوٹے پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا اور نگرانی متعلقہ اتھارٹیز اور حکام کے ذریعہ کی جائے گی۔
ایم پی اے وقاص محمود مان نے ’’پنجاب انڈسٹریل ریلیشنز (ترمیمی) بل 2025ء‘‘ بھی پیش کیا ہے، جس کے اغراض و مقاصد میں واضح کیا گیا ہے کہ انڈسٹریل تنازعات کے حل میں نمایندگی کے دائرۂ کار کو وسیع کرکے صنعتی تعلقات کو کنٹرول کرنے والے فریم ورک کو جدید بنانا ہے۔ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ہر تنازع، اس کی نوعیت سے قطع نظر، واضح اور جامع نمایندگی حاصل کرے۔ اس جدید، تجزیاتی نقطۂ نظر کا مقصد پنجاب کے صنعتی منظر نامے میں انصاف پسندی، وضاحت اور ردِعمل کو بڑھانا ہے۔ یہ بل بھی مزید غور و خوض کے لیے پنجاب اسمبلی کی ’’لیبر اینڈ ہیومن ریسورس کمیٹی‘‘ کے سپرد کردیا گیا۔
مذکورہ دونوں بل انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ اول الذکر بل، جس میں فیکٹریوں میں مقامی افراد کے لازمی کوٹہ کو یقینی بنانے کی بابت قانون سازی کی جائے گی، یاد رہے چند وجوہات کی بنا پر فیکٹریوں میں مقامی افراد کی بھرتی کی ہمیشہ سے حوصلہ شکنی کی جاتی جاری ہے۔ خصوصاً ٹیکسٹائل فیکٹریوں میں مقامی افراد کی بہ جائے دیگر اضلاع سے ہنر مند کے ساتھ ساتھ غیر ہنر مند افراد کو بھرتی کیا جاتا ہے اور سیکڑوں، ہزاروں غیر مقامی افراد کی رہایش کے لیے کالونیاں بنائی جاتی ہیں۔ رہایش، انتظام و انصرام پر غیر معمولی اخراجات برداشت کرلیے جاتے ہیں، مگر مقامی افراد کو بھرتی نہیں کیا جاتا۔ جہاں نہ صرف فیکٹری مالکان کو کروڑوں روپے اخراجات کی مد میں برداشت کرنا پڑتے ہیں، وہیں پر مقامی افراد کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ اپنے شہر اور ضلع میں فیکٹریاں، تعلیم اور ہنر مندی موجود ہونے کے باوجود مقامی افراد کو اپنے پیاروں سے سیکڑوں ہزاروں کلومیٹر دُور دوسرے اضلاع اور صوبوں حتی کہ بیرونِ ملک روزگار کی تلاش میں قسمت آزمائی کرنا پڑتی ہے۔
دوسرے اضلاع میں کام کرنے والے ہنر مند اور غیر ہنر مند افراد اپنی کمائی کا واضح حصہ سفری اخراجات کی مد میں خرچ کررہے ہوتے ہیں۔ در اصل یہ کہنا مقصود ہے کہ مقامی سطح پر ہنر مند اور غیر ہنر مند افرادی قوت کی دست یابی مشکل ہے۔ یہ سب من گھڑت باتیں ہیں۔ مقامی افراد کو ان کے گھر کے قریب نوکریوں کے دُوررس نتائج برآمد ہوں گے، جس کی بہ دولت مقامی افراد میں نہ صرف احساسِ محرومی ختم ہوتا ہے، بل کہ فیکٹری مالکان کے لیے پیداواری تناسب میں بھی حوصلہ افزا بڑھوتری ہوگی۔ مقامی افراد کو ملازمتوں کے حصول میں دشواریوں کے سماجی و معاشرتی سطح پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ کیوں کہ بے روزگاری جرائم کو جنم دیتی ہے۔
باوجود اس کے مذکورہ ’’بلز‘‘ (Bills) پاکستان تحریکِ انصاف کے ایم پی اے وقاص محمود مان کی جانب سے پرائیویٹ بلز کے طور پر پیش کیے گئے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومتِ وقت سیاسی اختلافات کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے عوام الناس، خصوصاً نوجوانوں، کی فلاح و بہبود کی بابت ’’فیکٹری ایکٹ 1934ء‘‘ کے ترمیمی بل کو بھاری اکثریت سے منظور کروانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے، تاکہ مقامی افراد کے لیے روزگار کے مواقع یقینی بنائے جاسکیں۔
اُمید ہے یہ بلز بہت جلد اسمبلی سے منظوری حاصل کرکے باقاعدہ نافذ العمل ہوجائیں گے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
