(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے ، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)
وقت گزرنے کے ساتھ، نئی نسل کا سابق ریاستِ سوات کی یادوں کے ساتھ تعلق بڑھتا جا رہا ہے۔ یہ نوجوان نسل ریاست کے نظامِ حکومت، عدلیہ کے نظام، تعلیم اور صحت کے شعبوں اور ان کے طریقۂ کار کے بارے میں مزید جاننے میں دل چسپی دِکھا رہی ہے۔ اکثر نوجوان اپنے بزرگوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر ’’اَپ لوڈ‘‘ کر رہے ہیں، جو ریاستی اداروں میں کسی نہ کسی طرح سے اثر و رسوخ رکھتے تھے، اور اس پر انھیں فخر محسوس ہوتا ہے۔ مقامی اور غیر ملکی ماہرین نے اس ریاست، اس کے دونوں حکم رانوں، میانگل عبدالودود بادشاہ صاحب اور میانگل عبدالحق جہانزیب والی صاحب کے بارے میں بہت تحقیق کی ہے۔ کچھ نوجوان اپنے بزرگوں کو فرضی رینک بھی تفویض کر رہے ہیں، جس کے لیے انھیں الزام نہیں دیا جاسکتا۔ کیوں کہ یہ ایک نصف صدی پرانی کہانی ہے۔
مَیں چاہتا ہوں کہ ریاستی اداروں کے بارے میں ایک ایک کرکے وضاحت کروں، لیکن زیادہ تر آپس میں جڑے ہوئے ہونے کی وجہ سے ان کے درمیان لکیر کھینچنا مشکل ہے۔ جیسے کچھ اعلا رینک کے افسران کو عدالتی اختیارات بھی حاصل تھے، لیکن موضوع کو واضح کرنے کے لیے، فی الوقت ریاستی فورسز تک محدود رہیں گے۔
ابتدا میں، ایک سپہ سالار نے کئی مہمات کی قیادت کی، لیکن ریاست کے وزیرِ اعظم نے بھی کئی مواقع پر حملوں کی کمان کی۔ بہ ہرحال، پہلا سپہ سالار احمد علی تھا، جو فاتح الملک حضرت علی خان کا برادرِ خورد تھا۔ جب سپہ سالار کو ریاست کے وزیر کی حیثیت سے ’’پورٹ فولیو‘‘ دیا گیا، تو میانگل جہانزیب، ولی عہد، کو سپہ سالار مقرر کیا گیا۔ جب وزیر برادران جَلاوطن ہوئے اور جہانزیب کو وزیرِ اعظم بنایا گیا، تو فورس میں ایک مستقل سپہ سالار شامل کیا گیا۔ سید بادشاہ گل کے سپہ سالار کی حیثیت سے ریٹائر ہونے کے بعد، یہ اعلا عہدہ ختم کر دیا گیا اور صرف نائب سالار ہی تمام تر اختیارات کا حامل رہا۔
افسران کا پروفائل درجِ ذیل تھا:
1:۔ نائب سالار۔
2:۔ کمانڈر یا کمان دار۔
3:۔ کمان افسر (بعد میں کپتان)۔
4:۔ صوبیدار میجر۔
5:۔ صوبیدار۔
6:۔ جمعدار۔
7:۔ حوالدار۔
8:۔ سپاہی۔
ہر کپتان کے تحت دو صوبیدار میجر ہوتے تھے۔ ہر صوبیدار میجر کے تحت چار صوبیدار ہوتے تھے۔ صوبیدار کے پاس 100 سے زائد سپاہی، جمعدار اور دیگر رینک ہوتے تھے۔ اس طرح یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ ہر کپتان کے پاس 800 افراد کی قیادت ہوتی تھی۔ اس کے علاوہ، ایک کمانڈر پولیس تھا جو پولیسنگ سسٹم کو برقرار رکھتا تھا اور ایک کمانڈر روڈز تھا، جو سڑکوں کی دیکھ بھال کے لیے 4000 سپاہیوں کے ساتھ کام کرتا تھا۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
