ریاست سوات کی ملیشا: ایک تعمیری ادارہ

Blogger Riaz Masood


(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)
جب یوسف زئی ریاستِ سوات مضبوط بنیادوں پر قائم ہوئی اور اس کی سرحدیں محفوظ ہوگئیں، تو دیر اور امب جیسی پڑوسی ریاستوں کے خطرات ماضی کا حصہ بن گئے۔
جب اقتدار میاں گل جہانزیب کو سونپ دیا گیا اور انھوں نے ریاست کی ترقی کے لیے دن رات کام کا آغاز کیا، تو کچھ خیرخواہوں نے والی صاحب کو مشورہ دیا کہ 10 ہزار سے زائد کی تعداد والی اس بڑی فوج کو تحلیل کر دیا جائے، تاکہ ریاست کے خزانے پر بوجھ کم ہو۔
تاہم، والی صاحب نے بے روزگاری کے خوف سے اس تجویز سے اتفاق نہیں کیا اور کہا کہ ریاست کا فرض ہے کہ اپنے شہریوں کو روزگار فراہم کرے۔ مالی وسائل پر بوجھ کے باوجود، اُنھوں نے اس فورس کو برقرار رکھا۔
والی صاحب نے فوج کو ایک لیبر فورس میں تبدیل کر دیا، جسے تنخواہوں کی ضمانت دی گئی۔ انھیں نئی سڑکوں، پلوں اور دریائی بندوبست کے منصوبوں پر تعینات کیا گیا۔
چناں چہ، بحرین سے آگے کالام، شانگلہ ٹاپ سے چکیسر اور ڈیرئی پورن تک کی سڑکیں اسی ریاستی فورس کے ذریعے تعمیر کی گئیں۔
فورس کے کیمپوں میں کام کی جگہ پر ہی کھانا فراہم کرنے کا انتظام کیا گیا۔ یہ کام ایک فرم کو مسابقتی ٹینڈر کے ذریعے دیا گیا۔ جب بھی سپاہی کام کرتے، ٹھیکے دار وہاں اپنا عملہ تعینات کرتا، جو انھیں کھانا فراہم کرتا۔
چُنائی اور دیگر تعمیراتی کاموں کے لیے ماہر مزدور روزانہ اجرت پر بھرتی کیے جاتے تھے۔ ہر بٹالین میں ایک تعلیم یافتہ کلرک ہوتا جو ان مزدوروں کا ریکارڈ تیار کرتا۔
ہر پندرہ دن بعد، یہ فہرستیں جمع کی جاتیں، اور کلرک جسے مرزا کہتے تھے، ریاست کے خزانے سے ادائیوں کے لیے نقد رقم وصول کرتا، جس پر خود والی صاحب کے دستخط ہوتے تھے ۔
سب کچھ مطمئن انداز میں چل رہا تھا۔ ہر سپاہی اور دیگر تمام رینک کے افراد کو سال میں 30 دن، 10 دن کے وقفوں میں کام کرنا ہوتا۔ باقی کے 11 مہینے وہ اپنے خاندان کے ساتھ گھر میں وقت گزار سکتے تھے اور بغیر کسی ریاستی پابندی کے اپنی زمینوں یا دکان وغیرہ پر کام کر سکتے تھے۔
محترم قارئین، یہ ایک فلاحی ریاست، ایک مہربان حکم ران اور وفادار رعایا کی جھلک تھی۔
اب یہ سب قصۂ پارینہ ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے