کبھی خواب نہ دیکھنا (تریالیس ویں قسط)

Blogger Riaz Masood

بہ حیثیت مجموعی میں اپنے افسر، ساتھیوں اور ماتحت عملے سمیت، سب کے ساتھ ’’کمفرٹ ایبل‘‘ تھا۔ 14 ستمبر 1987ء کو ایک بڑا افسوس ناک واقعہ پیش آیا۔ مَیں نے اُس دن دفتر سے چھٹی لی تھی۔ اچانک مَیں نے سڑک پر دفتر کی جیپ کا ہارن سنا۔ میرے دل کو ایک جھٹکا سا لگا۔ مَیں سوچ میں پڑ گیا کہ ڈرائیور کیوں آیا ہے؟ حالاں کہ سب کو معلوم تھا کہ مَیں آج چھٹی پر ہوں۔ ہمارے گھر میں ٹیلی فون نصب تھا، مجھے بلایا بھی جاسکتا تھا۔ مَیں گھر سے باہر آیا۔ غلام قادر طوطا ڈرائیور بہت اُداس لگ رہا تھا۔ اس نے مجھے کچھ کہے بغیر جیپ میں سوار ہونے کا اشارہ کیا۔ ہمارے گھر سے تھوڑا آگے اس نے مجھے بتایا کہ "XEN” مجھے صدر ضیاء الحق کی آمد کے لیے گراسی گراؤنڈ میں تین ہیلی پیڈ بنانے کے لیے کَہ رہا ہے۔
پھر اس نے بھاری آواز میں کہا: ’’پتا ہے؟ والی صاحب گزر گئے۔‘‘ یہ جملہ ایک بم کی طرح مجھے لگا۔ میرا دل جیسے ڈوب گیا۔ مَیں نے بڑی مشکل سے خود پر قابو پایا۔ ہم نے بقیہ راستہ خاموشی سے طے کیا۔ گراؤنڈ میں پہنچ کر مَیں نے تقریباً 20 سڑک کارکنوں کو، چونے کے چند تھیلوں کے ساتھ موجود پایا۔ ہم نے تین گول ہیلی پیڈ تیار کیے، جن کے مرکز میں "H” کی شکل بنائی۔ انھیں سیکورٹی عملے کے حوالے کیا اور خاموشی سے انتظار کرنے لگے۔ لیکن صدر تقریباً 200 ’’وی وی آئی پیز‘‘ کے ساتھ، "C.130” طیارے میں آئے، جن میں وزیرِ اعظم جونیجو، چیئرمین سینیٹ غلام اسحاق خان اور دیگر شخصیات شامل تھیں۔ جنازے کے بعد جنرل ضیاء الحق اور ان کے ساتھی والیِ سوات کی میت کو سیدو شریف کے شاہی قبرستان میں لے گئے اور مَیں واپس گھر آگیا۔
والیِ سوات کا انتقال ایک شان دار دور کا خاتمہ تھا۔ ایک ایسا دور جو دنیا کے اس حصے نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ تعلیم، صحت اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں ان کے ترقیاتی کام آنے والے سالوں میں تا دیر یاد رکھے جائیں گے۔ وہ محب وطن سواتیوں کے دلوں میں عزت و احترام اور محبت کے جذبے کے ساتھ ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ ان کے کارناموں سے کوئی انکار نہیں کرسکتا، بہ شرط یہ کہ کوئی اپنے زہر آلود اور غیر منصفانہ خیالات کی وجہ سے اندھا نہ ہو۔
ان کی روح کو ابدی سکون نصیب ہو، آمین! (جاری ہے)
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے