خپل کور فاؤنڈیشن ضلع سوات میں یتیم اور بے سہارا بچوں اور بچیوں کی رہائش اور بالکل مفت تعلیم و تربیت کے لئے سنہ 1996ء سے مصروفِ جہد ہے۔ آج مذکورہ ادارے کے زیرِانتظام خپل کور ماڈل سکول اینڈ کالج کے نام سے دو الگ الگ کیمپس برائے طلبہ و طالبات فعال ہیں اور دیے سے دیا جلانے کا عمل جاری و ساری رکھے ہوئے ہیں۔ ادارے میں اس وقت سیکڑوں طلبہ و طالبات نہ صرف زیر تعلیم ہیں بلکہ رہائش پذیر بھی ہیں۔ ادارے میں مقیم زیادہ تر بچے سوات میں برپا شورش میں متاثر ہونے والے خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ ادارہ ہذا مقامی لوگوں، حکومت اور دیگر اداروں کے تعاون سے اپنا پروگرام چلا رہا ہے۔ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ خپل کور فاؤنڈیشن نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ پورے پاکستان میں اپنی بہترین کارکردگی اور مشن کی وجہ سے نمایاں مقام اور شہرت رکھتا ہے۔
خپل کور فاؤنڈیشن گرلز کیمپس میں سال 2011ء میں یو ایس ایڈ سمال گرانٹس اینڈ ایمبیسڈر فنڈز کے تعاون سے یک منزلہ عمارت کی تعمیر مکمل کی جاچکی ہے۔ اُس وقت مذکورہ پراجیکٹ کو پورے پاکستان میں’’ماڈل‘‘ ڈکلیئر کیا گیا تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جیسے جیسے ملک میں توانائی کا بحران سر اٹھاتاگیا، تو ملک کے دیگر حصوں کی طرح سوات بھی اس بحران سے متاثر ہوا۔ دس دس بارہ بارہ گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے خپل کور میں رہائش پذیر سیکڑوں بچیاں دن رات گرمی اور تاریکی سے بے حال ہو رہی تھیں۔ ان کے آرام اور پڑھائی دونوں میں خلل پڑگیا تھا۔اطلاعات کے مطابق ادارہ جنریٹر چلایا کرتا تھا، مگر اس پر بھاری خرچہ اٹھتا تھا۔ تقریباً70, 80ہزار روپیہ ماہانہ جنریٹر کے تیل کا خرچہ اٹھتا تھا۔ ادارے میں پڑھنے والی ایک چھوٹی سی طالبہ ردا تاج محمد اس حوالہ سے کہتی ہیں کہ ’’جب بجلی چلی جاتی تھی، تو گرمی سے ہمارا برا حال ہوتا تھا۔ ادارہ جنریٹر کا بندوبست کرتا تھا، مگر جنریٹر کی بھاری آواز ہمیں پڑھنے نہیں دیتی تھی اور اگر رات کو جنریٹر لگایا جاتا، تو اس کی بھاری آواز سے ہم سو نہیں سکتے تھے۔ اب چوں کہ ہمارے ادارے میں شمسی توانائی سے بجلی حاصل کی جاتی ہے، اس لئے ہم خوش ہیں کہ اب لوڈ شیڈنگ ہمارے ادارے میں نہیں ہوتی اور ہم بلا تعطل اپنی پڑھائی جاری رکھ سکتے ہیں اور اچھی پوزیشن کے ساتھ آگے بڑھ سکتے ہیں۔‘‘
دراصل خپل کور اور یو ایس ایڈ کی کامیاب شراکت داری کی بنیاد پر 2017ء میں خپل کور(گرلز کیمپس) میں یو ایس ایڈ سمال گرانٹس اینڈ ایمبیسیڈر فنڈز کے تعاون سے 2 0KW شمسی توانائی کے ایک منصوبے کی منظوری دی گئی تھی۔ اس منصوبے کا آغاز یکم مئی 2017ء سے ہوا اور 30جون 2017ء کو منصوبہ تکمیل تک پہنچا تھا۔ اب اس منصوبے کی بدولت ادارے کی بجلی کی تمام تر ضروریات شمسی توانائی سے پوری ہوتی ہیں۔ اب ادارے میں لوڈ شیڈنگ کا کوئی تصور نہیں ہے۔ اس حوالہ سے ادارہ میں رہائش پذیر ایک اور بچی کائنات کہتی ہے کہ ’’پہلے جب شمسی توانائی سے بجلی حاصل کرنے کا پروگرام نہیں تھا، تو ہم صبح سکول غیر استری شدہ کپڑے پہن کر جاتے تھے، اور ہم کافی عجیب لگتے تھے۔ اب نہ صرف یہ مسئلہ حل ہوا کہ ہم استری شدہ کپڑے پہن کر سکول جاتے ہیں بلکہ بروقت سٹڈی کرلیتے ہیں، کھانا کھا لیتے تھے اور سب سے بڑی بات نیند بھی پوری لیتے ہیں۔‘‘
اس منصوبے پر کل بجٹ 5,269,500 روپے خرچ ہوا، جس میں 99 فیصد بجٹ یو ایس ایڈ نے فراہم کیا۔ عام عوام کا یہی خیال ہے کہ اس قسم کے منصوبے پاکستان میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے نہایت سود مند ثابت ہوسکتے ہیں۔ توانائی کے بحران پر قابو پانے میں یو ایس ایڈ سمال گرانٹس اینڈ ایمبیسیڈر فنڈز کا کردار قابل قدر ہے، پاکستانی عوام مستقبل میں بھی امریکی حکومت سے اس قسم کے تعاون کے خواہاں ہیں۔
………………………………..
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔