گل محمد بنجاری کے والد امیر احمد بنجاری کی بمبئی میں جوتوں کی دُکان تھی، جہاں وہ اپنے والد صاحب کے ساتھ ہوتے تھے۔ گل محمد کا ایک بیٹا ابراہیم تھا، جو 1970ء میں گزرگیا تھا۔
الطاف حسین کپتان کے دادا علی احمد اور گل محمد صاحب کے والد امیر احمد حقیقی بھائی تھے۔ الطاف حسین کپتان کے دادا کی مینگورہ مین بازار میں دُکان تھی، جب کہ ان کے بھائی بمبئی چلے گئے تھے۔ دونوں تعلیم یافتہ، خوب صورت اور خوش لباس تھے اور گل احمد ہیڈ ماسٹر کے تایا زاد بھائی تھے۔ گل احمد ہیڈ ماسٹر صاحب، صنوبر مرزا صاحب کلالا (الطاف حسین کپتان کے والد)، جان محمد جانے بدادا (ڈاکٹر برکت حسین کے والد)، نذیر گل توردادا (عنایت الرحمان، مجیب الرحمان ، عطاء الرحمان اور شمس کے والد)، شاہ گل عنبر سپین دادا (سیراج الدین واپڈا اور آفتاب پی ٹی سی ایل کے والد)، تاج الدین منیجر صاحب (افتخار، وقار بینک منیجر اور شیراز کے والد) سگے بھائی ہیں۔ یہ سب علی احمد صاحب کے بیٹے تھے۔
بنجاریانو محلہ، مینگورہ شہر کی تہذیب کی بنیاد تھا۔ بنجاریانو محلہ میں ’’کوڈگئی‘‘ ایک خوب صورت تاریخ رکھتی ہے۔ اس حوالے سے جس جس کو کچھ یاد ہے، وہ ضرور ذکر کرے۔
’’کوڈگئی‘‘ (ایک قسم کی بیٹھک) کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ کبھی غیر آباد نہیں رہی۔ ناصر الملک صاحب سابق چیف جسٹس اور وزیرِ اعظم، سلیمان پرنسپل صاحب، شمشیر علی وکیل صاحب، سکندر پیردادا اور بے شمار لوگ پورے شہر سے جمع ہوتے۔ سردیوں میں حلوا بنتا اور گرمیوں میں شربت۔
بنجاریانو محلہ سے لوگ متاثر ہوتے۔ تعلیم و تہذیب کا ایک اچھا خاصا حصہ پورے شہر میں یہاں سے پھیلا۔ مینگورہ جب کبھی ایک چھوٹا سا قصبہ یا سیدو شریف کے پڑوس اور سائے میں آباد ایک گاؤں سا تھا، محلہ بنجاریانو نے شہر کی ترقی کی سمت طے کیا۔ تہذیبی نشست و برخاست، تعلیم کی طرف رغبت، عدم تشدد، سلیقہ، فیشن اور مینگروال تہذیب کی بنیاد یہاں سے پروان چڑھی۔
مینگورہ جب کمرشل ہوا، تو سارے محلے مٹ گئے۔ لوگ اپنے گھر کے آنگن میں بازار لے آئے۔ آج بھی سب سے زیادہ آباد محلہ ’’بنجاریانو محلہ‘‘ ہے۔ آج بھی سب سے قدیم آبادیوں کا مرکز یہ ہے۔ آج بھی مینگورہ شہر میں سب سے زیادہ لوگ یہاں رہتے ہیں۔
بنجاریانو کے ہاں تعلیم تھی، تہذیب تھی، رکھ رکھاؤ تھا، مگر غربت اور محرومی کو یہاں کا پتا کسی نے دے دیا۔ دُکھ کو کسی نے سمجھا کر یہاں بجھوادیا۔ اس مینگورہ شہر سے محبت میں اپنی محرومی، دکھ اور درد کے ساتھ چہروں پر محبت اور آنکھوں میں عقیدت لیے اب بھی اہل بنجاریانو محلہ اپنی تاریخ کے پہلے دن کی طرح ملتے ہیں۔ اس محلے میں قدرت نے محبت، عزت، اخلاقیات اور اخلاص بانٹ کر واپس لے لیا۔ یہ وہ تاریک اور تلخ حقیقت ہے جو اصل مینگروال جانتے ہیں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔