آج میرے تینوں جگر گوشے ’’برگر‘‘ پہچانتے ہیں، اُنھیں پتا ہے کہ ’’شوارما‘‘ اور ’’پیزا‘‘ کیا شے ہیں ، مگر وہ ہمارے بچپن کی سب سے بڑی عیاشی ’’پتیسا‘‘ کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ آج اگر مَیں اپنے بڑے بیٹے سے کہوں کہ چلو، تمھیں اپنے بچپن کی مرغوب چیز (پتیسا) کھلاتا ہوں، تو مجھے صد فی صد یقین ہے کہ وہ اس پر ایک عدد شوارما یا برگر کھانے کو ترجیح دے گا۔
سنہ 90ء کی دہائی میں ہمارے ایک محلے دار کہا کرتے تھے کہ ایک پتیسا تو بچے کھاتے ہیں، دو لڑکے کھاتے ہیں، تین نوجوان کھاتے ہیں، چار جوان کھاتے ہیں، پانچ شاید ہی کوئی کھا پائے اور موچھ کو تاو دیتے ہوئے فرماتے: ’’یہ جوان دس سے کم کھانے کو اپنی جوانی کی توہین سمجھتا ہے۔‘‘
احمد مشتاق کیا خوب فرما گئے ہیں:
گزرنے ہی نہ دی وہ رات مَیں نے
گھڑی پر رکھ دیا تھا ہاتھ مَیں نے
یہ تصویر 23 دسمبر 2023ء کو لی گئی ہے۔
(اگر یہ تصویر اچھے ریزولوشن میں درکار ہو، تو ہمارے ایڈیٹر سے ان کے ای میل پتے amjadalisahaab@gmail.com پر رابطہ فرمائیں، شکریہ)