سوات قومی جرگہ نے اعلان کیا ہے کہ اگر ریاستِ پاکستان نے سوات میں جاری مصنوعی دہشت گردی بند نہ کی، تو سوات قومی جرگہ کی طرف سے آیندہ سخت اعلان کیا جائے گا۔ جرگہ نے پیتھام ٹور ازم سینٹر فوری طور پر خالی کرنے اور سول انتظامیہ کو حوالہ کرنے کا مطالبہ بھی کردیا۔
سوات میں سفیروں کے قافلے پر بم حملہ کے خلاف نشاط چوک مینگورہ میں ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سوات قومی جرگہ کے سربراہ مختیار خان یوسف زئی، ایوب اشاڑے، نوید خان، عطاء اللہ جان ایڈوکیٹ، شمس الہادی ایڈوکیٹ، فہیم نعیم ایڈوکیٹ، صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسف زئی، سٹی میئر شاہد علی خان، ڈاکٹر خالد محمود، برگیڈئیر (ر) ڈاکٹر محمد سلیم خان، مولانا حجت اللہ، شیر بہادر خان، عبدالجبار خان، عرفان چٹان، خورشید کاکا جی، سید صادق عزیز، واجد علی خان، ظفر شلمانی اور دیگر نے اپنے خطاب میں کہا کہ سوات کے لوگ پُرامن اور مہمان نواز لوگ ہیں۔ سفیروں کو سیکورٹی نہ دے کر مہمان نوازی کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ریاستِ پاکستان، سوات میں مصنوعی دہشت گردی نافذکرنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن یہ 2008ء نہیں، اب 2024ء ہے اور ٹیکنالوجی کا دور ہے۔ سوات کے عوام اب ریاست کے سبھی کھیلوں سے باخبر ہیں اور بیدار ہوچکے ہیں۔ سوات کے عوام کسی بھی صورت اپنی سرزمین پر دہشت گردی ،دہشت گرد اور دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو برداشت نہیں کرسکتے۔ جس طرح مٹہ کے عوام دہشت گردوں کے خلاف مسلح ہوکر نکلے تھے، اب گلی گلی کوچے کوچے سے لوگ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف مسلح ہوکر نکلیں گے اور اپنی اور اپنی سرزمین کی حفاظت کریں گے۔ ریاست فوری طور پر سوات میں موجود دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو سوات سے نکال دے۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا، تو سوات کے لوگ دہشت گردوں اور اُن کے سہولت کاروں کے خلاف نکلنے پر مجبور ہوں گے۔ آج نشاط چوک میں لاکھوں عوام کا اجتماع دہشت گردی، دہشت گردوں اور دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف ایک طرح سے ریفرنڈم ہے۔ اگر اس کے بعد بھی ریاست کی طرف سے سوات میں دہشت گردی کی کوشش کی گئی، تو سوات قومی جرگہ انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہوجائے گا۔
سوات قومی جرگہ کے جلسے سے ایک دن پہلے ڈپٹی کمشنر سوات نے ’’ہائی لیول تھریٹ الرٹ‘‘ جاری کیا تھا۔ ڈپٹی کمشنر سوات نے 26 ستمبر کو چھٹی نمبر 1875-88 کے ذریعے قومی جرگہ اور تمام سیاسی جماعتوں کو آگاہ کیا تھا کہ جمعہ کے روز ہونے والے جلسے میں دہشت گردی ہونے کے واضح شواہد ملے ہیں۔ لہٰذا سوات قومی جرگہ یہ مظاہرہ منسوخ کردے۔ جس کے جواب میں سوشل میڈیا پر سوات قومی جرگہ نے سوات کے لوگوں سے اپیل کی کہ پہلے ہم نے آپ کو مظاہرے میں آنے کی دعوت دی تھی، لیکن تھرٹ الرٹ کے بعد اب آپ سب لوگ اپنے بچوں کو بھی ساتھ لے آئیں۔ جس کے بعد جلسہ گاہ میں بہت سارے لوگ اپنے کم سن بچوں سمیت مظاہرے میں آئے۔
سوات میں دہشت گردی، دہشت گردوں اور دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف تاریخی احتجاجی مظاہرے میں تاریخ میں پہلی بار خواتین نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر ایک عظیم الشان مجمع میں جب مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والی خواتین پہنچیں، تو حاضرین نے اُن کا شان دار استقبال کیا اور اُن کے لیے کرسیوں کا اہتمام بھی کیا۔ اس موقع پر خواتین نے کہا کہ ہم سوات میں کسی بھی صورت دہشت گردی برداشت نہیں کرسکتے اور اس لیے آج تاریخ میں پہلی بار عوامی احتجاج میں ہم سوات کی خواتین بھی شریک ہورہی ہیں۔
ڈپٹی کمشنر سوات کے دفتر سے سوات کے تمام سرکاری ملازمین کو فون کرکے احتجاج میں شرکت نہ کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ مختلف سرکاری محکموں کے ملازمین نے باقاعدہ رابطہ کرکے بتایا کہ اُن کو ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے فون کال آئی تھی اور اُن کو تاکید کی گئی تھی کہ آپ سرکاری ملازم ہیں اور حکومت کے خلاف اس مظاہرے میں شرکت نہیں کریں گے۔ اگر آپ نے حکم عدولی کی، تو آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ جس کے باوجود ہزاروں کی تعداد میں سرکاری ملازمین نے مظاہرے میں شرکت کی۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔