میرے سامنے کیدام مدین ہائیڈرو پاؤر پراجیکٹ (Madyan Hydro Power Project) کی 167 صفحات پر مشتمل ایک کتاب پڑی ہے، جس کو”PEDO” نے گذشتہ سال اکتوبر 2023ء میں تیار کرکے آگے ’’ورلڈ بنک‘‘ (World Bank) کو بھیجی ہے۔ اس کتاب کو بہ حالی منصوبہ (Resettlement Action Plan) کہا گیا ہے، یعنی اس میں وہ ساری تفصیلات ہیں، جو اس منصوبے سے متعلق متاثرین کی بہ حالی اور علاقے کی ترقی سے متعلق ہیں۔ اس کے بعد ’’پیڈو‘‘ کی طرف سے کوئی تازہ رپورٹ یا کتاب تا حال نہیں آئی ہے۔
جو لوگ سمجھتے ہیں کہ اس منصوبے کے تحت علاقے میں سکول، کالج، اسپتال، پل اور سڑکیں بنیں گی۔ ان کے لیے اطلاع ہے کہ ’’پیڈو‘‘ نے اپنے اس بہ حالی والی کتاب میں کوئی ایسی بات نہیں لکھی۔ آئیے، ان نِکات پر روشنی ڈالتے ہیں!
اس بہ حالی پلان کی رو سے صرف اُن سکولوں، گاؤں کے پلوں، مساجد، دُکانوں یا صحت کے مراکز کو کو دوبارہ بنایا جائے گا، جو اس پراجیکٹ کے دوران میں تباہ ہوں گے، یا خراب ہوں گے۔ اس میں کہیں پہ بھی ذکر نہیں ہے کہ نئے سکولز یا اسپتال بنائے جائیں گے۔ اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس منصوبے میں کوئی مشترک عمارت جیسے سکول، مسجد یا اسپتال متاثر نہیں ہوگا۔
ایک پرائمری سکول اور ڈسپنسری کا ذکر ہے، جو اس منصوبے کے سٹاف کالونی (کالاگے) میں تعمیر کیے جائیں گے۔
اس میں صرف ایک مستقل پل کی تعمیر کا ذکر ہے، جس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ دائیں جانب موجودہ سڑک کو پراجیکٹ کے علاقے سے ملائے گا۔
جن لوگوں کی زمینیں مستقل طور پر خریدی جائیں گی، اُن کو تو ’’مارکیٹ ریٹس‘‘ کے مطابق قیمت دی جائے گی، تاہم جن لوگوں کی زمینوں کو عارضی نقصان پہنچے گا، اُن کو زمین کی بہ حالی کے لیے کچھ نہیں ملے گا، تاہم فصلوں کی قیمت دی جائے گی۔
جن لوگوں کی زمینیں مستقل طور پر خریدی جائیں گی، اُن کو پانچ سالوں کی فصلوں کی قیمت، اگر زمین آباد ہوں، بھی دی جائے گی۔
متاثرہ گاؤں کے صرف اُن پلوں، راستوں اور سڑکوں کو بہ حال کیا جائے گا، جو اس پراجیکٹ میں خراب ہوجائیں گے۔ کوئی نئی سڑک، راستہ یا پُل اس میں شامل ہی نہیں۔
ملبے کے لیے زمین ’’پیڈو‘‘ کا ٹھیکے دار ’’لیز‘‘ یعنی اجارے پر لے گا۔ اس زمین کی بہ حالی بھی ٹھیکے دار کے ذمے ہوگی۔ ’’پیڈو‘‘ یا حکومت نے یہاں خود کو بری الذمہ قرار دیا ہے۔
فصلوں کا معاوضہ دیا جائے گا صرف اُن زمینوں پر جو اس منصوبے میں خراب ہوں گی۔
جو گھرانے غربت کی لکیر سے نیچے ہیں، اُن کو ایک بار 12 مہینوں کے لیے معاوضہ دیا جائے گا۔ ایسے گھرانے اس کتاب کی رو سے اس منصوبے میں صرف 49 ہیں۔ ساتھ کہا گیا ہے کہ ان کو منصوبے کے دوران میں ان گھرانوں کو نوکری دی جائے گی، لیکن شرط یہی لگائی ہے کہ اگر وہ مطلوبہ مہارتوں پر پوار اتریں تو!
یہ بھی لکھا ہے کہ ان 49 متاثرہ گھرانوں میں سے ہر گھر کے ایک بالغ فرد کو مہارت مہیا کی جائے گی۔ اب کیسے اور کہاں کی جائے گی؟ اس کا کچھ ذکر نہیں۔
ایک ’’سماجی ترقیاتی منصوبے‘‘ (Social Development Plan) کا بار بار ذکر کیا گیا ہے، لیکن اس کی کوئی دستاویز دست یاب نہیں۔
اس منصوبے کے مطابق 141 متاثرین جن کے گھر مستقل طور پر گرائے جائیں گے، نے کہا کہ ان کو نقدی چاہیے۔ مطلب یہ منصوبہ ان کو کسی اور جگہ آباد نہیں کرے گا، بل کہ وہ نقدی لے کر اپنی مرضی سے کہیں بھی جاسکتے ہیں۔ صرف ایک بندے نے ’’ویئر‘‘ یعنی غوریجو یا چھانجا میں مکان کے بدلے مکان کا مطالبہ کیا ہے، جب کہ کالاگے یعنی پاؤر ہاؤس کے مقام پر 2 بندوں نے ایسا مطالبہ کیا ہے۔
اس منصوبے میں 105 کنال زمین حکومت کی ملکیت بتائی گئی ہے۔ یہ کہاں ہے؟ مشترک زمینوں کو ’’حکومتی ملکیت‘‘ کہا گیا ہے۔
’’پیڈو‘‘ نے لکھا ہے کہ اس علاقے میں کوئی آبائی لوگ (Indigenous) نہیں رہ رہے ہیں۔ پاکستان میں صرف کالاش کو اس نے "Indigenous” لکھا ہے ۔
علاقے کی آبادی کے متعلق لکھا ہے کہ اس منصوبے کے علاقے میں یوسف زئی اور کوہستانی رہتے ہیں جو پشتو، توروالی اور گوجری زبانیں بولتے ہیں۔
اس سے آگے لکھا ہے کہ سارے قبائل پشتون ہیں اور 100 فی صد آبادی پشتو، توروالی اور گوجری بولتی ہے۔ بندہ حیران ہوتا ہے کہ سارے قبائل کیسے پشتون یا یوسف زئی ہیں؟ کالاگے کے ان 9 گھروں کے علاوہ یہاں کون پشتو بولتا ہے؟
صرف یہی نہیں ایک اور صفحے پر ’’گبرال-کالام ہائیڈرو پاؤر پراجیکٹ‘‘ کی رپورٹ سے کاپی کرکے لکھا ہے کہ یہاں دو بڑے این جی اُوز ’’کالام ڈیویلپمنٹ فاؤندیشن‘‘ (Kalam Development Foundation) اور ’’ایس آر ایس پی‘‘ کام کرتے ہیں۔
دوسری جگہ اسی ’’گبرال-کالام ہائیڈرو پاؤر پراجیکٹ‘‘ کی رپورٹ یہاں کاپی کرکے سوات میں پشتونوں کی تاریخ بیان کرنے کے بعد لکھا ہے کہ کوہستانی اس پراجیکٹ کے علاقے کی ایک اہم برادری ہیں اور ان کی بنیادی زبان گاؤری ہے ۔
قارئین! یہ صرف چند خاص باتیں مَیں نے آپ اور عوام کے لیے لکھی ہیں۔ ’’پیڈو‘‘ کی رپورٹ بڑی عجیب اور دِل چسپ ہے۔ اُنھوں نے اس پلان میں بار بار "Social development plan” اور "livelihood restoration and improvement plan” کی بات کی ہے اور کہا ہے کہ وہ ان کو ورلڈ بنک کے ساتھ شریک کریں گے۔
مَیں نے آج ہی ’’پیڈو‘‘ کو ای میل بھیجی ہے کہ مجھے یہ دو پلانز جلد از جلد چاہئیں۔
آپ اس تحریری خلاصے کو پڑھ کر اس قابل ہوجائیں کہ ان لوگوں کو بتاسکیں جو کہتے ہیں کہ اس منصوبے میں ترقی ہے۔
یہ منصوبہ ’’درال ہائیڈرو پاؤر پراجیکٹ‘‘ سے زیادہ خطرناک ہے۔ کیوں کہ درال منصوبے کے اس طرح پلان میں کالج، واٹر سپلائی سکیم کا تو ذکر تھا۔ یہاں ایسا کچھ بھی نہیں!
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔