اگر مَیں اپنی زندگی دوبارہ جی سکتی تو……!

Arma Bombik

تحریر: ارمابومبک
’’کاش! مَیں اپنی زندگی دوبارہ جی سکتی، تو مَیں خود کو بیمار محسوس کرنے پر آرام کرنے کے لیے فوراً بستر میں گھس جاتی، یہ سوچنے کی بہ جائے کہ میرے ایک دن کام نہ کرنے سے زمین کی گردش رُک جائے گی۔
مَیں گلاب کی شکل میں بنی گلابی موم بتی کو الماری میں رکھے رکھے پگھلنے دینے کی بہ جائے جلا دیتی۔
مَیں کم بولتی اور زیادہ سنتی۔
مَیں دوستوں کو کھانے پر مدعو کرتی، چاہے قالین پر کوئی داغ دھبے ہوتے اور صوفے کو صفائی ستھرائی کی ضرورت ہوتی۔
مَیں ’’اچھے‘‘ کمرے میں بیٹھ کر پاپ کارن کھاتی اور جب کوئی آتش دان میں آگ جلانا چاہتا، تو دھول کے بارے میں اتنی پریشان نہ ہوتی۔
مَیں اپنے دادا کی جوانی کی کہانیاں سننے کے لیے وقت نکالتی۔
مَیں گرمیوں کے ایک خوب صورت دن میں گاڑی کے شیشے بند رکھ کر گاڑی چلانے پر کبھی اصرار نہ کرتی، محض اس لیے کہ میرے بال تازہ اسٹائل میں بنے ہوئے تھے۔
مَیں چراگاہ میں گھاس پر سر رکھ کر لیٹی رہتی۔
مَیں ٹی وی دیکھ کر کم اور زیادہ تر زندگی کے حقائق کو دیکھ کر روتی اور ہنستی ۔
لیکن، سب سے بڑھ کر، زندگی کا دوسرا موقع حاصل کرنے پر، مَیں ہر لمحے کا لطف اٹھاؤں گی، مَیں واقعی اس پر غور کروں گی…… مَیں اسے بھر پور طریقے سے جیوں گی ۔
مَیں اب چھوٹی چھوٹی باتوں پر مزید اتنی پریشان نہیں رہوں گی ۔
اُن لوگوں کے بارے میں فکر مند نہیں ہوں گی، جو آپ کو پسند نہیں کرتے، یا بل کہ یوں کہیے کہ آپ کو پروا نہیں ہونی چاہیے کہ کون کیا کرتا ہے……!
اس کے بہ جائے، آئیے! اُن دوستوں کو عزیز رکھیں، جو ہمارے پاس ہیں اور اُن لوگوں کو جو ہم سے محبت کرتے ہیں۔
اور ہم اپنے دماغ، جسم، روح اور جذبات کی اصلاح کے لیے ہر روز جو کرتے ہیں، اس کی قدر کریں۔ ‘‘
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے