نوخیز شاعر ’’فیصل نذیر انمولؔ‘‘

Blogger Rafi Sehrai

بڑی اور مشہور شخصیت کی اولاد ہونا جہاں باعثِ فخر اور باعثِ اعزاز و عزت ہے، وہیں پر یہ بات کسی امتحان سے کم بھی نہیں ہوتی۔
جسٹس جاوید اقبال چیف جسٹس ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے اپنی وہ شناخت نہ بناسکے، جو شناخت اُنھیں علامہ اقبال کا بیٹا ہونے کے سبب ملی۔ موجودہ سیاست میں آپ شبلی فراز کو دیکھ لیں، بہ طور سیاست دان اور سینیٹر اُنھوں نے بہت شہرت کمائی ہے، لیکن دنیا پھر بھی اُنھیں احمد فراز کے بیٹے کی حیثیت ہی سے جانتی ہے۔
نذیر احمد زاہد (مرحوم) کنگن پور ضلع قصور کے ادبی و ثقافتی حلقے کا ایک بڑا نام ہے، جن کی نصف درجن شاعری کی کتابیں منصہ شہود پر آچکی ہیں۔ اُن کی شخصیت اور فن پر بہت سارا کام ہوچکا ہے اور ہو رہا ہے، جب کہ نذیر احمد زاہدؔ کی شاعری پر ایم فل کی سطح پر مقالہ بھی لکھا جاچکا ہے۔
چھوٹے سے شہر میں رہ کر بہت بڑا نام اور مقام بنانے والے نذیر احمد زاہدؔ کے سب سے چھوٹے بیٹے فیصل نذیر انمولؔ اپنے نام ہی کی طرح انمول بھی ہیں اور باپ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ادبی، سماجی، ثقافتی اور دینی حلقوں کی جان بھی سمجھے جاتے ہیں۔
چھوٹی سی عمر میں بڑے بڑے کارنامے انجام دینے والا فیصل نذیر انمولؔ ڈاکٹر بننا چاہتا تھا، مگر باپ کا سایہ سر سے اُٹھنے کے بعد مالی حالات نے اجازت نہ دی، تو تعلیم کو ادھورا چھوڑنا پڑا۔ ڈاکٹر مسیحا ہوتا ہے، انمولؔ نے مخلوقِ خدا کے دکھ درد بانٹ کر مسیحائی کا کام شروع کر دیا۔ اُس نے ایف بی ویلفیئر ٹرسٹ کے پلیٹ فارم سے نادار اور مستحق لوگوں کے گھروں میں راشن پہنچانا، بچیوں کے جہیز کا بندوبست کرنا اور مستحقین کو علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کرنا عبادت سمجھ کر شروع کر رکھا ہے۔ بلڈ ڈونیشن کا ایک ادارہ بھی اُن کے کریڈٹ پر ہے جس کے تحت مستحق اور نادار لوگوں کے لیے خون کی فراہمی کا بندوبست کیا جاتا ہے۔
فیصل نذیر انمولؔ بہ یک وقت ’’ایف بی ویلفیئر ٹرسٹ‘‘، ’’بزمِ نوشاہی قادری‘‘ اور ’’زاہد فن فیئر اکیڈمی‘‘ کے صدر، ’’بزمِ ثنا خوانِ مصطفی‘‘، ’’خدمتِ قرآن کمیٹی پاکستان‘‘ اور ’’بزمِ رضائے مصطفی‘‘ کے جنرل سیکریٹری، ’’بزمِ حسان نعت کونسل‘‘ کے مشیرِ خاص اور ’’پنجابی ادبی سانجھ پاکستان‘‘ کے فنانس سیکریٹری بھی ہیں۔ سیماب صفت یہ نوجوان ہمہ وقت مصروف نظر آتے ہیں۔ پیشے کے لحاظ سے فوٹو گرافر ہیں۔ اپنے جنت مکانی باپ کی روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے ہر جمعہ کو اپنے دونوں بھائیوں جاوید ساحر اور امجد نذیر کے ساتھ مل کر برس ہا برس سے باقاعدگی کے ساتھ محفلِ نعت کا انعقاد کرواتے ہیں۔ خود بھی بہت اچھے نعت خواں ہیں۔ ’’انمول برادران‘‘ کے نام سے اپنا نعت خوانی کا گروپ بھی بنا رکھا ہے، جب کہ ایک اعلا درجے کے نقیبِ محفل بھی ہیں۔
انمولؔ نے معروف نقیب عابد حسین خیال کی شاگردی اختیار کرکے نقابت کی صلاحیت کو مزید جلا بخشی اور اب اُنھیں بڑی بڑی محفلوں میں بہ طور نقیب بلوایا جاتا ہے۔ نعت لکھنے کو بندگی اور نعت پڑھنے کو اپنی زندگی قرار دینے والے فیصل نذیر انمولؔ ایک اچھے شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ مصور، پینٹر اور کہانی کار بھی ہیں۔
جتنے شعبہ ہائے زندگی میں انمولؔ کام کر رہے ہیں۔ اسی حساب سے بے شمار ایوارڈز، شیلڈز اور میڈلز بھی حاصل کرچکے ہیں۔ حال ہی میں اس کی بے مثال ادبی خدمات کے اعتراف میں تحریکِ اصلاحِ معاشرہ کی طرف سے اُنھیں ’’بلھے شاہ گولڈ میڈل (2025ء)‘‘ سے بھی نوازا گیا ہے جس پر اُنھیں بہ جا طور پر فخر ہے۔
فیصل نذیر انمولؔ 2019ء میں روضۂ رسولؐ پر حاضری اور وہاں پر نعت خوانی کی سعادت کو اپنی زندگی کا حاصل قرار دیتے ہیں۔ اُن کی پنجابی شاعری پاکستان سے شائع ہونے والے اخبارات و جرائد کے علاوہ بھارتی پنجاب میں بھی شائع ہوتی رہتی ہے۔ ماں بولی پنجابی کے یہ سچے سیوک پنجابی زبان کے فروغ کے لیے ہر دم کوشاں رہتے ہیں۔ اپنے بھائی جاوید ساحرؔ کے ساتھ مل کر پنجابی مشاعرے کرواتے ہیں، جن میں پنجابی زبان کے مہان شعرائے کرام تشریف لاتے ہیں۔
آخر میں فیصل نذیر انمولؔ کی شاعری سے یہ اشعار نمونتاً پیش خدمت ہیں:
سجن!! بے اتبارے سن
جِنے وی سن، سارے سن
میں ای کلّا ہویا واں
اوہدے جھوٹھے لارے سن
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے