تحریکِ انصاف نے 2018ء کے بعد 2024ء میں بھی کلین سویپ کیا۔
قومی اسمبلی کی 3 اور صوبائی اسمبلی کی 8 نشستوں پر تحریکِ انصاف (آزاد) کے تمام امیدوار کامیاب ہوئے۔ غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق این اے 2 پر ڈاکٹر امجد علی نے 88938 جب کہ اُن کے مدِ قابل انجینئر امیر مقام نے 37764 ووٹ حاصل کیا۔
فیاض ظفر کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/fayaz-zafar/
اس طرح این اے 3 پر سلیم الرحمان نے 81411 ووٹ حاصل کیا، جب کہ مخالف پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے واجد علی خان نے 27861 ووٹ لیا۔
این اے 4 سوات پر سہیل سلطان ایڈوکیٹ نے 88009 ووٹ حاصل کیا، جب کہ اُن کے مدِ قابل سابق وزیرِ اعلا محمود خان نے 16813 ووٹ حاصل کیا۔
اس طرح پی کے 3 سوات پر شرافت علی نے 25170 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی، جب کہ اُن کے مخالف پی ایم ایل این کے جہانگیر خان نے 11774 ووٹ لیا۔
پی کے 4 سوات پر علی شاہ خان نے 30022 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی، مخالف پی ایم ایل این کے سردار خان نے 12514 ووٹ لیا۔
پی کے 5 سوات پر اختر خان ایڈوکیٹ 24055 ووٹ لیکر کامیاب قرار پائے، جب کہ اُن کے مخالف جے یو آئی کے ثناء اللہ خان نے 15462 اور ن لیگ کے صوبائی صدر امیر مقام نے 14804 ووٹ لیا۔
پی کے 6 سوات پر فضل حکیم خان یوسف زئی نے 25330 اور مخالف پی ٹی آئی پارلمنٹیرین کے افتخار احمد نے 19422 ووٹ لیا۔
پی کے 7 سوات پر ڈاکٹر امجد علی 25129 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے، جب کہ مخالف پی ٹی آئی کے پارلمنٹیرین کے حبیب علی شاہ نے 13917 ووٹ لیا۔
پی کے 8 سوات پر حمید الرحمان 33152 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے، جب کہ مخالف ن لیگ کے جلات خان نے 15007 ووٹ لیا۔
پی کے 9 سوات پر سلطانِ روم نے 28525 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی، جب کہ مخالف پی ٹی آئی پارلمنٹیرین کے سابق صوبائی وزیر محب اللہ خان نے 6913 ووٹ لیا۔
پی کے 10 سوات پر نعیم خان نے 21681 ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی، جب کہ مخالف اُمیدوار سابق وزیرِ اعلا محمود خان نے 10537 ووٹ حاصل کیا۔
حالیہ انتخابات میں خیبر پختون خوا کے سابق پانچ وزرائے اعلا کو آبائی حلقوں سے شکست ہوئی۔ ان انتخابات میں سابق وزیرِ اعلا محمود خان، پرویز خٹک، امیر حیدرخان ہوتی، اکرم درانی اور آفتاب احمد خان شیرپاؤ کو شکست ہوئی۔ 2018ء کے انتخابات کے بر عکس سب کو بھاری ووٹ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ سابق وزیرِ اعلا پرویز خٹک نے انتخابی مہم کے دوران میں اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ’’کسی کا باپ بھی اس بار مجھے وزیرِ اعلا بننے سے نہیں روک سکتا۔‘‘