الیکشن ایکٹ 2017ء، جرائم اور سزائیں

Blogger Adv Muhammad Riaz

آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 21 8(3) کے مطابق الیکشن کمیشن کا فرض ہے کہ وہ انتخابات کا انعقاد کرے اور ایسے انتظامات کرے جو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہوں کہ انتخابات ایمان داری، منصفانہ اور قانون کے مطابق ہوں اور بدعنوانی کے عمل کو روکا جائے۔
الیکشن ایکٹ2017ء ایسا قانون ہے، جو آئینی ذمے داریوں کو پورا کرنے کے لیے بھرپور راہ نمائی کے ساتھ الیکشن کمیشن کو بااختیار بھی بناتا ہے۔
ایڈوکیٹ محمد ریاض کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/adv/
آج کی تحریر میں انتخابات کے دوران میں غیر قانونی اقدامات اور ان کے سدباب کے لیے سزاؤں کا مطالعہ کیا جائے گا۔ انتخابی مراحل کے دوران میں جرائم اور بدعنوانیوں اور ان کے سدباب کے لیے تجویز کردہ سزاؤں بارے الیکشن ایکٹ 2017ء کے باب نمبر 10 میں مفصل انداز میں تذکرہ موجود ہے۔
٭ سیکشن 167 تا 173 کے مطابق جرائم:۔ ہر وہ شخص درجِ ذیل افعال کی بہ دولت بدعنوانی پر مبنی اقدامات کا مرتکب ہوگا:
٭ جیسا کہ انتخابی مراحل کے دوران میں کوئی شخص رشوت کا مجرم قرار پائے گا، اگر وہ براہِ راست یا بالواسطہ طور پر، خود یا کسی دوسرے شخص کی طرف سے رشوت ستانی کا ارتکاب کرے۔
٭ کسی دوسرے شخص یا فوت شدگان کی جگہ پر ووٹنگ لسٹ میں نام کا اندارج کروانا یا ووٹ کاسٹ کرنا۔
٭ غیر ضروری اثر و رسوخ کا استعمال کرنا۔
٭ کسی بھی سرکاری اثر و رسوخ یا سرکاری سرپرستی کو استعمال کرنے کی دھمکی دینا۔
٭ پولنگ سٹیشن یا پولنگ بوتھ پر قبضہ کرنا،انتخابی دستاویزات/ کاغذات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنا ، اورجھوٹا اقرار نامہ جمع کروانا۔
٭ کسی بھی شخص کو اس بنیاد پر ووٹ دینے، یا ووٹ دینے سے باز رکھنے کے لیے کہتا ہے کہ وہ کسی خاص مذہب، صوبے، برادری، نسل، ذات، برادری یا قبیلے سے تعلق رکھتا ہے، یا کسی خاص جنس کا ہے، یا ایک ٹرانس جینڈر شخص ہے۔
٭ پولنگ سٹیشن پر موجود اور ووٹ دینے کے انتظار میں موجود کسی بھی شخص کو بغیر ووٹ ڈالے واپس بھیجنے کی کوشش کرنا۔
٭ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 132 کی دفعات جس میں امیدوار کی جانب سے انتخابات کے دوران میں مقرر کردہ انتخابی اخراجات کی مد سے تجاوز کرنا یا خلاف ورزی کا مرتکب پایا جانا۔
دیگر متعلقہ مضامین:
انعقاد سے قبل ہی انتخابات متنازع ہوگئے
انتخابات اور شک کے منڈلاتے سائے  
الیکشن کمیشن آف پاکستان اور انتخابات کا شفاف عمل  
الیکشن ٹریننگ میں کروڑوں کا گھپلا  
1965ء کے صدارتی انتخابات (تاریخ)  
٭ سیکشن 174 کے مطابق تجویز کردہ سزا:۔ درجِ بالا افعال کے مرتکب شخص کے لیے تین سال تک قید یا ایک لاکھ روپے تک جرمانہ یا بہ یک وقت دونوں سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔
٭ سیکشن 175 تا 182 کے مطابق جرائم:۔ ہر وہ شخص درجِ ذیل افعال کی بہ دولت غیر قانونی اقدامات کا مرتکب ہوگا:
٭ جیسا کہ انتخابی مراحل کے دوران میں اگر کوئی شخص پولنگ سٹیشن کے قریب غیر اخلاقی طرزِ عمل کا مجرم، پولنگ سٹیشن کے اندر یا پولنگ اسٹیشن کے چار سو میٹر کے دائرے میں ووٹروں کو ووٹ ڈالنے یا نہ ڈالنے پر مجبور یا ترغیب دلاتا ہے۔ ووٹنگ کی رازداری میں مداخلت کرتا ہے، یا امیدوار کے مفادات کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔
٭ کسی امیدوار کے انتخاب کو کامیاب کروانے کے لیے یا اُس میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے حکومتِ پاکستان کے کسی ملازم کی مدد حاصل کرنا یا حاصل کرنے کی کوشش کرنا۔ یہ جانتے ہوئے کہ وہ ووٹ ڈالنے کے لیے اہل نہیں، یا اُسے نااہل قرار دیا گیا ہے، مگر پھر بھی ووٹ ڈالنے کی کوشش کرنا۔
٭ ایک ہی پولنگ سٹیشن یا مختلف پولنگ سٹیشنوں میں ایک سے زیادہ بار ووٹ ڈالنے کی کوشش کرنا، یا بیلٹ پیپر کے لیے درخواست دینا۔
٭ پولنگ کے دوران میں پولنگ سٹیشن سے بیلٹ پیپر ہٹانا۔
٭ دفعہ 180 کے تحت تشہیر پر پابندی یا دفعہ 181 کے تحت ترقیاتی سکیموں کے اعلان پر پابندیوں کی خلاف ورزی کرنا۔
٭ انتخابی مہم کے دوران میں پولنگ کے دن اور ریٹرننگ آفیسر کی طرف سے سرکاری نتائج کے اعلان کے 24 گھنٹے بعد تک کسی عوامی جلسے یا جلوس میں کسی بھی قسم کا ہتھیار (ڈنڈا، لاٹھی، چاقو، کلھاڑی وغیرہ جس سے کوئی شخص زخمی ہوسکتا ہو) یا آتشیں اسلحہ کی نمایش کرنا۔
٭ ہوائی فائرنگ کرنا یا عوامی جلسوں میں یا پولنگ اسٹیشن کے اندر یا اس کے قریب پٹاخے اور دیگر ’’دھماکا خیز مواد‘‘ کا استعمال کرنا۔
٭ کسی انتخابی اہل کار یا پولنگ سٹیشن پر سرکاری طور پر کام کرنے والے کسی شخص کے خلاف کسی بھی شکل یا انداز میں تشدد کرنا۔
٭ سیکشن 183 کے مطابق تجویز کردہ سزا:۔ درجِ بالا غیر قانونی افعال کے جرم کا مرتکب شخص دو سال تک قید یا ایک لاکھ روپے تک جرمانہ یا بہ یک وقت دونوں سزاؤں کا مستحق ہوگا۔
٭ سیکشن 184 تا 187 کے مطابق جرائم:۔ سرکاری ملازم جو انتخابی ڈیوٹی پر تعینات ہو، درجِ ذیل افعال کی بہ دولت سرکاری ڈیوٹی سے کوتاہی/ خلاف ورزی کا مرتکب ہوگا:
٭ اگرکسی بھی شخص کو اپنا ووٹ دینے پر آمادہ کرتا ہے۔
٭ کسی بھی شخص کو ووٹ دینے سے روکتا ہے ۔
٭ کسی بھی شخص کی ووٹنگ کو کسی بھی طریقے سے متاثر کرتا ہے۔
٭ الیکشن کے نتائج پر اثر انداز ہونے کے لیے ڈیوٹی سے ہٹ کر کوئی دوسرا کام کرتا ہے۔
٭ اگر وہ انتخابات کے نتائج کو متاثر کرنے کے لیے اپنے سرکاری عہدے کا غلط استعمال کرتا ہے۔
٭ رازداری کو برقرار رکھنے میں ناکام یا ووٹنگ کی رازداری کی خلاف ورزی کرنے میں مدد کرتا ہے۔
٭ سیکشن 188کے مطابق تجویز کردہ سزا:۔ الیکشن ڈیوٹی پر مامور کوئی اہل کار جو سرکاری ڈیوٹی سے کوتاہی/ خلاف ورزی کا مرتکب ہو اُسے 2 سال تک قید یا 1 لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے، یا وہ بہ یک وقت دونوں سزاؤں کا مستحق ہوگا۔
نوٹ:۔ الیکشن ایکٹ 2017ء کے باب نمبر 10 میں مذکورہ جرائم کے مقدمے کی کارروائی سیشن جج کی عدالت میں چلائی جائے گی اور کوئی بھی متاثرہ شخص عدالتی فیصلے یا حتمی حکم جاری ہونے کے 30 دنوں کے اندر ہائی کورٹ میں اس حکم کے خلاف اپیل دائر کرسکتا ہے، جس کی سماعت ہائی کورٹ کا ڈویژن بینچ کرے گا۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے