تبصرہ نگار: حسن یوسف
اس کائناتِ حیرت میں واحد شے جو رنگ و نسل، مذہب و قوم سے بالاتر ہے وہ ’’محبت‘‘ ہے۔
آپ کسی لمحۂ موجود میں مبتلائے تمنا ہوجاتے ہیں اور جان نہیں پاتے، لیکن جب ادراک کے در وا ہوتے ہیں، تو آپ اُس ایک تمنا، اُس ایک خواب جس میں مبتلا ہونے کی آپ نے شاید کبھی خواہش نہیں کی، لیکن آپ اُس میں مبتلا ہو چکے ہیں، سو اَب یہ آپ کے لیے عمر کا گویا حاصلِ کُل ہے۔ محبت وہ واحد قید ہے جس کا گرفتار کبھی رہائی کی کوشش نہیں کرتا۔ وہ ہمیشہ اپنی قید کی جاودانی کی دعا مانگتا ہے!
زیرِ تبصرہ کتاب ’’وکٹر ہیوگو‘‘ کا شہرہِ آفاق ناول ’’کبڑا عاشق‘‘ ہے۔ یہ ناول بیک وقت مذہب، محبت، آزادی اور معاشرتی تقسیم پر مبنی ہے، جس کے بنیادی کرداروں میں پہلا کردار ’’قاسمیڈو‘‘ ہے جو ایک ایسا شخص ہے جو شاید آدمی ہونے کے تمام تر تقاضوں پر بھی پورا نہیں اُترتا۔ جو معاشرے اور خاندان کا دھتکارا ایک ایسا کریہہ الصورت آدمی ہے، جو اپنی جسامت، چال چلن اور نفسیات ہر اعتبار سے مضحکہ خیز ہے، مگر پھر بھی محبت کرنا اور نباہنا جانتا ہے۔
وہ ایک ایسا فرد ہے جسے پیرس کا معاشرہ ’’احمقوں کا بادشاہ‘‘ تسلیم کرچکا ہے اور جس کی ہتک عوام الناس کے لیے ایک تفریح ہے۔
کہانی میں دوسرا بنیادی کردار ’’پادری فرولو‘‘ کا ہے، جو ایک مکمل طور پر مذہبی اور سائنسی آدمی ہے، جس کی تمام تر عمر مذہب اور فلسفہ کی عمیق گہرائیوں میں سرف ہوئی، لیکن ایک روز اُس کا رستہ محبت کاٹتی ہے اور اُسے راہ چلتی ایک خانہ بدوش بھکارن لڑکی سی محبت ہوجاتی ہے، جس کی محبت میں وہ اپنی تمام تر مذہبی تقدیس اور کردار داو پر لگا دیتا ہے۔
تیسرا کردار ’’ایمرالڈا‘‘ کا ہے۔ ایک آوارہ گرد لڑکی جو اپنی چہیتی بکری کو لیے راہ گیروں کو ’’کھیل تماشا‘‘ دکھلا کر اپنا پیٹ پالتی ہے۔ ایمرالڈا کے پاس ایک ہی دولت ہے اور وہ اس کا حسن اور نسوانیت ہے۔ وہ ایک مکمل جاذبِ نظر شباب کی دہلیز پر قدم رکھتی ایک معصوم کلی ہے، جسے پہلی نظر دیکھنے والے ہی اُس کی محبت میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔
دیگر متعلقہ مضامین:
موت کی خوشی (تبصرہ)
اینمل فارم (تبصرہ)
بھوکی سڑک (تبصرہ)
جہاں گرد کی واپسی (تبصرہ)
ننھا شہزادہ (تبصرہ)
آخری بنیادی کردار ’’کیپٹن فوبیس‘‘ کا ہے، جس کی محبت میں ایمرالڈا مبتلا ہوئی اور جو نسوانیت کے حصول کی حد تک ایمرالڈا کی جستجو رکھتا ہے، مگر اس نگینے سے اُسے کچھ خاص شغف نہیں ہے۔
قاسمیڈو، پادری فرولو اور فوبیس یہ تینوں آدمی بہ یک وقت ایک عورت کی خواہش میں مبتلا ہوتے ہیں، مگر فوبیس کی خواہش محض جسم کی خواہش ہے۔پادری اپنی محبوبہ کو مکمل طور پر اپنے قبضے میں کرنا چاہتا ہے۔ وہ اُس کی روح اور بدن حتیٰ کے اُس کے خوابوں تک پر اجادہ داری چاہتا ہے اور رہا قاسمیڈو، تو اُس کی محبت تقدیس کے اُس درجے پر فائز ہے، جس میں محض محبوب کو چاہنا اور اُس کی پوجا کرنا ہی اہم ہے، اِس کے علاوہ کوئی خواہش ہے نہ غرض!
لیکن ایمرالڈا اُن میں سے کس کی مبتلا ہے، کس کے ساتھ کی خواہش مند ہے؟ اُس کی جس کے لیے وہ محض ایک جسم ہے اور کچھ نہیں۔
ہمیشہ سے اس دنیا میں یہی مشاہدے میں آتا ہے کہ دھتکارنے اور کوئی اہمیت نہ دینے والے مرد کی خواہش ہی میں عورت خود کو خاک میں ملا لیتی ہے اور وہی ایمرالڈا نے کیا۔
کہانی مختصر ہے مگر جامع ہے۔ کیسے پادری فوبیس کے ذریعے ایمرالڈا کو حاصل کرنے کی جد و جہد کرتا ہے، کیسے اس پر جھوٹا مقدمہ (اور وہ بھی اس کے محبوب کے قتل کا) چلایا جاتا ہے۔ کیسے اُسے عدالت موت کی سزا سناتی ہے اور پھر کیسے قاسمیڈو اُسے موت کی آغوش سے چرا لیتا ہے؟ ان سوالوں کے جواب جاننے کے لیے یہ کتاب پڑھیں۔
کہانی کا اختتام اپنے اندر ایک افسردگی، ایک اُداسی لیے ہوئے ہے، جو محبت کرنے والے اور چاہے جانے والے زیادہ تر انسانوں کا مقدر ہے۔
سرد رات میں چائے کا کپ تھامے ایسی کسی کتاب کا مطالعہ وہ عیاشی ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔ موبائیل پر بے کار سکرولنگ کرنے میں وقت ضائع مت کریں۔ کتابوں سے دل لگائیے، یہ آپ کا دل کبھی ٹوٹنے نہیں دیں گی!
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔