تحریر: ماجد اقبال چودھری
خلیل جبران 6 جنوری 1882ء کو لبنان میں پیدا ہوئے۔ 10 اپریل 1931ء کو نیو یارک میں انتقال کرگئے۔
خلیل جبران بہ یک وقت ادیب، شاعر، فلسفی، مصور اور کالم نویس تھے۔ ابتدائی دور اُنھوں نے لبنان ہی میں گزارا۔ بعد ازاں بہتر سہولیاتِ زندگی کی تلاش میں اپنے خاندان کے ہم راہ بوسٹن امریکہ چلے آئے۔
عربی اور انگریزی دونوں زبانوں میں اُن کی تخلیقات موجود ہیں۔ اُن کی تصنیف "The Prophet” دُنیابھر میں’’بیٹ سیلر‘‘ رہی ہے۔
"The Prophet” کے 100 سے زاید مختلف زبانوں میں تراجم ہوچکے ہیں۔ اُن کی تحریروں میں محبت اور فطرت کی عکاسی بہت نمایاں ہے۔
پاکستان کے بہت سے پبلشروں نے خلیل جبران کے ناول اور افسانوں کے اُردو زبان میں تراجم شائع کیے ہیں۔ نیچے اُن کا مشہور ناول ’’ٹوٹے ہوئے پَر‘‘ کا ایک اقتباس دیا جارہا ہے۔ میری رائے میں یہ پیرا گراف اس ناول کی جان ہے :
دیگر متعلقہ مضامین:
خلیل جبران کا ترجمہ شدہ افسانہ ’’جل پریاں‘‘
خلیل جبران کے ناولٹ ’’پیغامبر‘‘ کا جایزہ
ناقد (کلیاتِ خلیل جبران سے انتخاب)
خلیل جبران و شامتِ اعمالِ ما
’’اور سلمٰی نے جب یہ الفاظ سنے، تو اس کاروشن چہرہ مدھم پڑگیااور آنکھیں پتھرا گئیں…… جیسے اُس کو موت کا پیغام آگیا ہو۔ پھر وہ کسی زخمی پرندے کی طرح پھڑ پھڑاتے ہوئے چیخ اُٹھی۔ کپکپاتی رندھی ہوئی آواز اس کے حلق سے اُبھری۔
آپ نے کیا کہا؟
مَیں آپ کا مطلب نہیں سمجھی……!
آپ مجھے کہا ں بھیج رہے ہیں ……؟
پھراُسی لمحے جیسے اُسے سب کچھ یاد آگیاہو، راز سے پردہ اُٹھ گیا ہو،اپنے باپ کو جان گئی ہو۔
وہ لرزتی آواز میں بولی:
اے والدِ محترم! مَیں سمجھ گئی اور جان گئی آپ کی خواہش……! بِشپ نے مجھے آ پ سے طلب کیا ہے ناں……؟ اُس نے پَر شکستہ پرندے کے لیے پنجرے کا بندو بست کرلیا ہے! یہی بات ہے ناں…… اور یہ کہ آپ کی بھی یہی مرضی ہے ناں……؟
جواب میں فارس آ فندی ایک آہ بھر کے خاموش ہوگیا۔
پھر اُس نے بڑی ملائمت سے سلمیٰ کا ہاتھ پکڑا اور اُسے گھر کے اندر لے گیا…… اور مَیں بت بنا وہیں کھڑا رہا۔ غم کی لہریں میرے دل سے یوں ٹکرا رہی تھیں، جیسے تیز ہوائیں خزاں رسیدہ پتوں سے ٹکراتی ہیں…… اور میرا افسردہ دِل پت جڑ کے پھولوں کی طرح ریزہ ریزہ ہو کر بکھرا جا رہا تھا۔ آخر مَیں بوجھل قدموں کے ساتھ اُن کے پیچھے چلا…… یہ جانتے ہوئے بھی کہ میری اور سلمٰی کے دل کی دنیا متزلزل ہورہی ہے۔
مَیں نے فارس آفندی سے ہاتھ ملایا۔ سلمٰی کے دُھندلائے ہوئے چہرے کی طرف دیکھا اور پھر تیزی سے قدم اُٹھاتا ہواباہر نکل گیا۔‘‘
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔