تبصرہ نگار: منیر فراز
’’عالمی افسانوی ادب کے تراجم‘‘ (فیس بک صفحہ) میں ڈاکٹر صہبا جمال شاذلی صاحبہ کا نام اب کسی روایتی تعارف کا محتاج نہیں رہا۔
ڈاکٹر صاحبہ کے عالمی ادب کے تراجم کی دو کتب، ایک بنام ’’عکسِ ادب‘‘ جس میں عالمی ادب کے بہترین افسانوں کا انتخاب شامل تھا اور دوسری، معروف امریکن افسانہ و ناول نگار سلویا پلاتھ کا مقبول ناول "The bell jar” کا ترجمہ بنام ’’کانچ کا زِنداں‘‘ اشاعت کے بعد ادبی حلقوں سے داد پاچکا ہے۔ مَیں نے یہ دونوں کتابیں پڑھیں، بلکہ ’’عکسِ ادب‘‘ پر ڈاکٹر صاحبہ نے مجھے پیش لفظ لکھنے کا اعزاز بھی بخشا۔ یہ دونوں کتب ہی انتخاب اور ترجمہ کے حوالے سے انتہائی معیاری تھیں ۔
اب حال ہی میں ڈاکٹر صہبا جمال شاذلی صاحبہ کے تراجم کا تیسرا مجموعہ ’’کیتھرائن مینسفیلڈ کے بہترین افسانے‘‘ کی اشاعت کا اہتمام ہوا ہے، جس میں ٹائٹل کے مطابق نیوزی لینڈ کی شہرت یافتہ کہانی کار کیتھرائن مینسفیلڈ (Katherine Mansfield) کے دس بہترین افسانوں کے تراجم پیش کیے گئے ہیں۔
ڈاکٹر صاحبہ کا تعلق بھارت سے ہے، لیکن وہ ایک طویل عرصہ سے نیوزی لینڈ میں مقیم ہیں۔ مَیں نے ڈاکٹر صاحبہ کو اسی ادبی گروپ (عالمی افسانوی ادب کے تراجم) سے پہچانا۔ اسی گروپ میں ان کے تراجم پڑھے اور ان کے تراجم کے فن کا مشاہدہ کیا، وہ بڑی سنجیدگی کے ساتھ عالمی اَدب کے تراجم سے وابستہ ہیں۔ مجھے گذشتہ ہفتے خاص اہتمام کے ساتھ اُن کا یہ مجموعہ موصول ہوا ہے۔
عالمی ادب، باالخصوص افسانہ پڑھنے والوں کے لیے یہ ایک بہترین کتاب ہے جس کے آغاز میں مصنفہ مینسفیلڈ کے حالاتِ زندگی اور کتاب میں شامل 10 افسانوں پر ایک تعارفی تحریر شامل کی گئی ہے، جو ڈاکٹر صہبا جمال شاذلی صاحبہ نے ہی لکھی ہے۔ جس طرح ایک پُر تکلف ڈنر کا آغاز ہلکی پھلکی غذا، جسے ’’اشتہا‘‘ یا ’’سٹارٹر‘‘ کا نام دیا جاتا ہے، سے کیا جاتا ہے، بعینہٖ یہ مضمون بھی ایک دلچسپ کتاب پڑھنے سے پہلے سٹارٹر کے طور پر پڑھا جاسکتا ہے، جس سے مختلف ادوار میں مصنفہ کی ذہنی کیفیت اور اس کے زیرِ اثر لکھے گئے افسانوں کو سمجھنے میں خاصی مدد ملتی ہے۔
دیگر متعلقہ مضامین:
چالیس چراغ عشق کے (تبصرہ)
جہاں گرد کی واپسی (تبصرہ)
اورحان پاموک کے ناول کا جایزہ
پائیلو کوئیلہو کا ناول ’’گیارہ منٹ‘‘ (تبصرہ)
مَیں نے کتاب میں شامل اِن دس افسانوں میں سے بیشتر افسانے اسی وقت پڑھ لیے تھے، جب یہ ’’عالمی ادب کے اردو تراجم‘‘ میں پوسٹ ہوئے تھے۔ یہ تمام افسانے بلاشبہ کیتھرائن مینسفیلڈ کے بہترین افسانوں میں شمار ہوتے ہیں جن کے انتخاب میں اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ ہر افسانہ دوسرے سے مختلف مزاج کا ہو، تاکہ پڑھنے والوں کو مصنفہ مینسفیلڈ کے رجحانات کا علم ہوسکے…… اور پڑھنے والا بھی یکسانیت سے بے زار نہ ہو۔ ایسا نہیں کہ کتاب ایک دو نشستوں میں ہی پڑھ لی جائے، یوں کہانیوں کی اہمیت، جوہر اور شکل آپ پر واضح نہیں ہوگی، پھر ان کہانیوں میں بیش تر شدید نفسیاتی کش مہ کش کا احاطہ کرتی ہیں، جن کی تفہیم کے لیے قرات میں وقفہ بہت ضروری ہے۔ یہ ڈاکٹر صاحبہ کے فنِ تراجم ہی کا کمال ہے کہ اُنھوں نے اُن پیچیدہ کہانیوں کو یوں سہل انداز میں ترجمہ کیا ہے کہ قاری کو مفہوم کی تلاش میں بھٹکنا نہیں پڑتا ۔
کتاب کے ابتدا میں مختصراً ’’اظہارِ تشکر‘‘ کا اعادہ کیا گیا ہے اور یہ شکریہ معتبر ادبی گروپ ’’عالمی ادب کے اُردو تراجم‘‘ کے مُکھ منتری محبی ’’یاسر حبیب‘‘ کے نام ہے۔
ڈاکٹر صاحبہ نے برملا اظہار کیا ہے کہ کتاب میں شامل افسانوں کے انتخاب کا کٹھن مرحلہ یاسر حبیب صاحب کی معاونت کے بغیر ممکن نہیں تھا۔
ڈاکٹر صاحبہ کے اس بیانِ حلفی کی تصدیق مَیں بھی کر سکتا ہوں کہ یاسر حبیب تنِ تنہا، یعنی بلاشرکت غیرے ایک مکمل اشاعتی ادارے کا کام کر رہے ہیں۔ عالمی افسانہ کے تراجم اور پھر ’’عالمی ادب کے اردو تراجم‘‘ گروپ سے غیر ملکی زبان کے افسانوں کی ترسیل کا کام وہ تسلسل کے ساتھ فی سبیل اللہ کر رہے ہیں۔
گذشتہ چار سال میں اُن کے تعاون سے اشاعت پذیر ہونے والی کئی کتب میں پڑھ چکا ہوں۔ اُن کے اَدبی گروپ کے پانچ سو سے زاید افسانے الگ ہیں، جو مختلف ممالک کی مختلف زبانوں سے گروپ کے مختلف مترجمین اُردو میں ترجمہ کرکے پیش کرچکے ہیں۔ کتاب کے اس مختصر تعارف کا مقصد دراصل ڈاکٹر صہبا جمال شاذلی کے فن اور محترم یاسر حبیب کی معاونت کو خراجِ تحسین پیش کرنا ہے۔
’’کتھرائن مینسفیلڈ کے بہترین افسانے‘‘ کا یہ مجموعہ کراچی کے معروف اشاعتی ادارے سٹی بک پوائنٹ نے شائع کی ہے، جو اس سے پیشتر اسی عالمی گروپ کے کئی مترجمین کی کتب شائع کرچکا ہے۔ کتاب کی جلد و اوراق مناسب ہیں۔ البتہ سرورق پر محنت کی جاسکتی تھی۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔