شولگرے (دھان کے کھیت)

Rice Fields

مجھے چاول کے کھیت بہت پسند ہیں۔ بچپن ہی سے خواہش ہے کہ اُن کے درمیان گھر ہو، دور دور تک کوئی آبادی نہ ہو، فصل کی مخصوص خوش بُو سے فضا معطر ہو اور رات کو سونے سے پہلے پرندوں، حشرات اور مینڈکوں کی مشترکہ دُھن کی صورت میں ایک فطری لوری نصیب ہو!
ظہیر الاسلام شہاب کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/zaheer/
فطرت نے دن اور رات میں تفریق کے لیے کیا ہی اچھا نظام بنایا ہے۔ آپ اگر گاؤں میں رہے ہیں، تو محسوس کیا ہوگا کہ دن کا رات میں تبدیل ہونے کی علامت محض اندھیرا نہیں ہوتی، بلکہ اور بھی بے شمار نشانیاں ہوتی ہیں۔ پہلے سے موجود سکوت مزید گہرا ہوجاتا ہے۔ پرندوں کی چہچہاہٹ نہ صرف دھیمی پڑ جاتی ہے، بلکہ مختلف بھی ہو جاتی ہے۔ مینڈکوں کی ٹرٹراہٹ میں تیزی آ جاتی ہے۔ رات کے مخصوص حشرات جاگ اُٹھتے ہیں اور مسلسل رات کی آمد کا باور کراتے رہتے ہیں۔ یہ سب مل کر انسانوں کو نیند کی دنیا میں لے جانے کے لیے قائل کر ہی لیتے ہیں۔ اس لیے اگر آپ باہر نکل آتے ہیں، تو کوئی نظر نہیں آتا۔ آ بھی جائے، تو پوچھا جاتا ہے کہ جاگ کیوں رہے ہو؟
شور اور روشنیوں سے بھری شہر کی مصنوعی زندگی میں دن اور رات کا تمیز بہت بڑی حد تک مٹ چکا ہے۔ نتیجتاً آپ کو خود ہی اپنے آپ پر دن اور رات طاری کرنا پڑتے ہیں۔
زیادہ مشکل ہم جیسوں کی لیے ہوتی ہے، جن کا دنیا سے پہلا اور طویل تعارف گاؤں میں ہوچکا ہوتا ہے، لیکن اب شہر میں رہنے پر مجبور اور یا شاید بضد ہوتے ہیں۔
ہاں تو چاول کے کھیتوں کی بات کر رہا تھا۔ اُس دن جب ایک پنجابی دوست سے اُن کا تذکرہ کیا، تو اُس کو یقین نہیں آرہا تھا کہ پہاڑی علاقوں میں چاول کے کھیت کیسے ہوسکتے ہیں؟ اس کو اندازہ نہیں تھا کہ وہاں ٹیوب ویل کی ضرورت نہیں پڑتی۔ پاس بہتی ندی اور بارشیں کافی ہوتی ہیں۔ میدانی علاقوں کے وسیع کھیتوں کا اپنا حسن ہے، لیکن پہاڑی علاقوں میں نفاست سے بنائے اور تراشے گئے تہ در تہ مختلف شکلوں والے چھوٹے چھوٹے کھیتوں کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ کیا آپ نے ضلع دیر کے علاقے ’’میدان‘‘ میں چاولوں کے کھیت دیکھے ہیں؟
ویسے آپ کو دیکھنے چاہئیں!
قارئین! پشتو میں دھان (چاول) کے کھیت کو ’’شولگرہ‘‘ کہتے ہیں۔
کیا اُردو، انگریزی اور آپ کی مادری زبان میں بھی اس کے لیے کوئی مخصوص لفظ موجود ہے؟
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے