جہاں گرد کی واپسی (تبصرہ)

Sidra Afzal

تجزیہ: سدرہ افضل
’’اوڈیسی‘‘ جسے محمد سلیم الرحمان نے ’’جہان گرد کی واپسی‘‘ کے عنوان سے ترجمہ کیا ہے، ہومر کی رزمیہ نظم ہے۔ اس کے پس منظر میں تروئے کی دس سالہ جنگ ہے، جسے ہومر نے ’’ایلیڈ‘‘ کے نام سے 550 قبلِ مسیح میں نظم کیا۔
٭ ہومر کون تھا؟
خود اہلِ یونان کے پاس بھی ہومر کے بارے میں معلومات نہ ہونے کے برابر ہی ہیں۔ یہ ابھی تک طے ہی نہیں ہوپایا ہے کہ ہومر نام کا کوئی کوی، کوئی شاعر تھا بھی یا نہیں…… یا یہ محض افسانوی باتیں ہیں؟
ہومر کے نام کی طرح اُس کے بارے میں باتیں بھی تاریکی میں کچھ کھوجنے کے مترادف ہیں۔ اُس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اندھا تھا۔ ’’ہومروس‘‘ کے معنی اندھے ہی کے ہیں۔ یونانی زبان و ادب میں غالباً ہومر کی 7 کے قریب سوانح ملتی ہیں، جو شاید اُس وقت لکھی گئی ہوں گی، جب عوام ہی نہیں خود کہانیاں کہنے، سننے اور لکھنے والوں سے بھی واقف تھے۔ اگر ہومر کے بارے میں تحقیق جامع انداز سے کی جائے اور شوقِ مطالعہ کی وسعت کو بے لگام چھوڑ دیا جائے، تو ہومر کے بارے میں بڑی، ابہامی غیر منطقانہ باتیں کی جاتی ہیں۔ کہا یہ جاتا ہے کہ ہومر حضرت مسیح علیہ السلام سے تقریباً آٹھ سو سال پہلے پیدا ہوا۔
ہومر کی پیدایش کے مقامات بھی تین بتائے جاتے ہیں:
٭ایونیا۔
٭ بیبیلونیا۔
٭ اتھاکا۔
اوڈیسی میں نظم کے ہیرو اوڈیسیوس کا وطن بھی اتھاکا بتایا گیا ہے۔ ہومر کی کئی سوانح ہیں۔ ہومر کو خاتون بھی کہا گیا ہے۔ الغرض بہت سے قصے ہیں۔ بات کو آگے بڑھاتے ہوئے ایلڈ اور اوڈیسی پر بات کرتے ہیں۔
اوڈیسی رزمیہ داستان ہیرو اوڈیسیوس کی 9 سالہ وطن واپسی کی جد و جہد ہے۔ ایلڈ میں ایک مقام تروئے کا ذکر ہے، جس کی کی جنگ یونان کی خوب صورت ترین خاتون گاڈ آف گاڈز زیوس کی بیٹی ہیلن کے لیے ہوئی تھی۔
ہیلن زیوس کی بیٹی تھی۔ اُس کی شادی کا وقت آیا، تو سوئمور کی رسم ہوئی جس میں ریاستوں کے شہزادے خواست گاری کے لیے آئے اور اُن میں جنگ چھڑ گئی۔ یہاں اوڈیسیوس پہلی بار اپنی ذہانت کے ساتھ نمودار ہوتا ہے…… اور مشورہ دیتا ہے کہ ہیلن کی شادی جس سے کی جائے، باقی خواست گار نہ صرف اُس کے حق میں دست بردار ہوں گے، بلکہ اگر کوئی اس پر مصیبت آئی، تو مل کر مدد بھی کریں گے۔
ایلڈ کی کہانی اسی پس منظر میں ابھرتی ہے، جب ایکیلیس جو تروئے کا شہزادہ ہے، ہیلن کو سپارٹا سے اِغوا کرکے تروئے لے جاتا ہے اور یہ تمام شہزادے اور اوڈیسیوس مل کر ہیلن کو بچانے کی خاطر تروئے پر حملہ کرتے ہیں۔ دس سال تک جنگ چلتی ہے اور پھر اوڈیسیوس کی ذہانت مکاری اور دیوتا ہوڈس کی مدد سے ایکلیس مارا جاتا ہے اور تروئے فتح ہوجاتا ہے۔
’’اوڈیسی‘‘ 19 سال کے تیلماخوس سے شروع ہوتی ہے، جو اوڈیسیوس کا بیٹا ہے اور اپنے باپ کو ڈھونڈنا چاہتا ہے۔ اس ضمن میں فہم و ذکا کی دیوی ایتھینا اس کی مددگار ہے۔ اوڈیسیوس تروئے سے واپسی پر سمندری طوفان کا شکار ہوکر غائب ہوجاتا ہے اور 9 سال سے اتھاکا یعنی اپنے وطن واپسی کی راہ تلاش کرتا ہے، جہاں وہ مختلف مصائب کا شکار ہوتا ہے، مگر ہمت و حوصلہ نہیں ہارتا۔
کہانی کے دو حصے ہیں۔ ایک طرف تیلماخوس کی تلاش و جستجو اور سفر ہے۔ دوسری طرف اوڈیسیوس کی تلاش و جستجو ہے۔ آخر ان دونوں کی تلاش ختم ہوتی ہے اور نظم ایک اور شروعات کے ساتھ اختتام کو پہنچتی ہے۔
میرے نزدیک ہومر اپنے فن میں نابغہ روزگار ہے۔ جس طرح وہ کہانی کو درمیان سے شروع کرتے ہوئے "In the middle of things” کی تکنیک پر چلتا ہے اور فلیش بیک کے ذریعے اُسے جوڑتا اور آگے بڑھاتا ہے، کمال ہے۔ اِس کی بدولت کہانی کی اہمیت کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔ پھر اس کے ہاں مونتاج کی تکنیک اہم ہے، جس کے ذریعے کردار قاری پر کھلتے ہیں…… اور حیران کن بہ کہ "None liner” پلاٹ ہونے کے باوجود کہانی ایک نکتے سے شروع ہو کر دوسرے پر ختم ہوتی ہے۔ یہ ایک بہترین رز میہ ہے، جس کا آغاز، وسط اور اختتام ہے۔
رزمیہ کی چار اقسام ہیں:
٭ سادہ رزمیہ۔
٭ پیچیدہ رز میہ۔
٭ اخلاقی رزمیہ۔
٭ الم ناک رزمیہ۔
اوڈیسی پیچیدہ اور اخلاقی رزمیہ ہے۔ رزمیہ کے لیے ضروری ہے کہ شاعر اس میں خود نظر نہ آئے اور واقعات کو بیان کرے اور ہومر اس اعتبار سے کامیاب ہے۔
٭ اوڈیسی کے موضوعات:
٭ تجسس۔
٭ کوشش۔
٭ تواضع۔
٭ دیوتاؤں کی مدد۔
٭ بھیس بدلنا۔
٭ تلاش۔
٭ جَلا وطنی۔
٭ ہجرت۔
٭ کتھارسس۔
٭ محبت ۔
اس کی ایک اہم خصوصیت اس کی تکنیک ہے، جس کے تحت اوڈیسی میں جو علامتیں ابھر کر سامنے آتی ہیں وہ ادب میں لازوال ہوگئ ہیں مثال کے طور پر خود اوڈیسی…… جو "Life Long Quest”کے لیے علامت بن گئی۔
ٹروجن ہارس چال بازی کی، اتھاکا منزلِ مقصود کی اور اکیلیس ہیل کم زوری کی ایڑی پر وار کرنے کی…… تو دیکھا جائے، تو یہ بات بھی خوب ہے کہ یونان کے تین بڑے ڈراما نگار ’’سوفوکلیس‘‘، ’’یوریکلیس‘‘ اور ’’ارسٹوکریس‘‘ بعد تک اس سے متاثر نظر آتے ہیں۔
’’ایلیڈ‘‘ اور ’’اوڈیسی‘‘ کا کوئی مخصوص سیاسی اور سماجی پس منظر نہیں۔ دو رزمیوں کی صورت لکھے گئے اِس منظوم قصے میں 800 تا 1000 قبل مسیح کے یونانی مطلق العنان بادشاہوں کے اہلِ ٹرائے پر غلبہ پانے کے بعد واپسی کا سفر بیان کیا گیا ہے۔
’’ایلیڈ‘‘ اور ’’اوڈیسی‘‘ کا مرکزی کردار اوڈسیوس غلطی سے سمندر کے دیوتا کے بیٹے کی بینائی زائل کردیتا ہے، جس کے سبب اسے طرح طرح کی مشکلات کا سامناکرنا پڑتا ہے۔ اس منظوم قصے/ رزمیہ میں ہومر نے خصوصیت کے ساتھ جواں ہمت اوڈسیوس کی محبت، دوستی اور وطن پرستی کو اپنا موضوع بنایا ہے۔ جب کہ عالمِ بالا پر دیوتاؤں کو انسانی مقدر کے فیصلے کرتے بھی دکھایا گیا ہے۔
اوڈسیوس سورماؤں کے دور کی یاد تازہ کردیتا ہے۔ انسانی حافظے میں سب سے قدیم یادیں اُسی نیم تاریخی دور (سورماؤں کا دور) سے متعلق محفوظ ہیں، جب انسان نے تاریخ لکھنا شروع نہیں کی تھی۔ اُس وقت انسان اپنی ہی طرح کے (لیکن طاقت ور اور باکمال انسانوں کو) ’’دیوتا‘‘ یا ’’دیوتاؤں کا اوتار‘‘ سمجھتا تھا۔ اوڈسیوس مردانہ وجاہت کا پیکر، تدبر کا نمونہ اور تلوار کا دھنی ہونے کے ساتھ ساتھ سیاح اور قصہ گو بھی ہے۔ وہ دیوتاؤں کا تابع فرمان، دوستوں کا دوست، ظالموں کا دشمن، بیوی بچوں سے محبت کرنے والا، وطن پرست انسان ہے۔ ہومر نے اوڈسیوس کے حوالے سے فانی انسان کی جدوجہد اور تہذیبی ورثے کی تلاش کو بنیادی اہمیت دی ہے ۔
اس منظوم قصے/ رزمیہ میں ہومر نے سفر کو وسیلۂ ظفر قرار دیا ہے۔ ہومر نے اوڈسیوس کے سفر کا احوال بیان کرتے ہوئے ہمیں اس دنیا کی حقیقتوں سے متعارف کروانے کے ساتھ ساتھ تخیل اور رومان کی دنیاؤں کی سیر بھی کروائی ہے۔ یوں ہم ایک سے زائد تہذیبوں اور رسوم و رواج سے آشنائی حاصل کرتے ہیں۔
مجموعی اعتبار سے اٹیکا کی ملکہ (یعنی اوڈسیوس کی بیوی پینے لوپیا) اور اس کے عشاق کے حوالے سے قدیم یونان کی سیاسی اور سماجی رسومات سے واقفیت حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیں عالمِ بالا پر زیوس دیوتا کے دربار کی ’’دیوتا کونسل‘‘ سے متعلق بھی معلومات ہاتھ آتی ہیں، جس سے پتا چلتا ہے کہ دیویاں اور دیوتا کس قدر ضدی، خود سر اور کم زور کردار کے حامل ہیں۔ ’’اوڈیسی‘‘ میں ہومر نے ہمیں سائکون اور سائی کلوپس اقوام کی طرزِ معاشرت کے ساتھ ساتھ راس مالیا، جزیرہ لاموس، سورج دیوتا کے مثلث نما خیالی جزیرے، جزیرہ اوگی گیا اور جزیرہ فیاکیا کے علاوہ پاتال سے متعلق معلومات فراہم کی ہیں۔
اس طرح ہم کَہ سکتے ہیں کہ ہومر نے اُس وقت کی معلوم دنیا اور دوسرے جہان میں روحوں کی حالت سے متعارف کروانے کے ساتھ جزا اور سزا کے تصور پر بھی خیال آرائی کی ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے