داتا کی نگری اور زندہ دلوں کے شہر میں ’’لہور لہور اے میلہ‘‘ شروع ہونے والاہے۔
یہ شہر تو ویسے بھی باغوں اور بہاروں کا شہر ہے، جہاں ہر وقت میلے کا سماں ہی رہتا ہے اور یہ بھی اسی شہر کے بارے میں مشہور ہے کہ جس نے لاہور نہیں دیکھیا او جمیاں نہیں۔ کیوں کہ پنجاب کی ثقافت کا پورا رنگ اس شہر میں جھلکتا ہے۔ آپ دنیا کے کسی بھی شہر میں چلے جائیں، لاہور دل اور دماغ سے نہیں جاتا۔
روحیل اکبر کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/akbar/
یہ شہر دنیا کی تاریخ میں قدیم ترین ثقافتوں میں سے بھی ایک ہے۔ قدیم دور سے لے کر جدید دور تک کا سفر اس شہر نے بڑی خوب صورتی سے طے کیا۔ لاہور کی ثقافت کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ یہ شہر نہ صرف پنجاب کا دل ہے، بلکہ یہ پاکستان کی دھڑکن بھی ہے۔ یہاں کے کھانے، فلسفہ، شاعری، فن کاری، موسیقی، فنِ تعمیر، روایات، اقدار اور تاریخ صدیوں سے اپنا ایک الگ ہی مقام رکھتی ہے۔ صوبائی دارالحکومت ہونے کی وجہ سے یہ شہر اہم سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بھی ہے۔ جو تحریک لاہور سے اُٹھی، وہ ہمیشہ کامیابی سے ہم کنار ہوئی۔
پنجاب کے ملبوسات لوگوں کی روشن اور متحرک ثقافت اور طرزِ زندگی کا مظہر ہیں اور پنجاب اپنے ملبوسات میں پھول کاری (کڑھائی) کے استعمال کے لیے مشہور ہے۔ پنجاب کے زیادہ تر دیہاتوں میں مرد پگڑی، دھوتی، لاچہ، کُرتا، کھسا پہنتے ہیں۔ خواتین گھرارا، چوڑی دار پاجامہ، رنگین شلوار قمیص، پراندا، چولی، دوپٹا، کھسا، کولا پوری چپل، تلے والی جوتی پہنتی ہیں۔ پنجاب کے شہری علاقوں میں مرد اور خواتین بڑے شہروں بالخصوص لاہور کے رجحانات اور فیشن کی پیروی کرتے ہیں۔
نگران وزیرِ اعلا پنجاب کی جانب سے اپنی نئی نسلوں کو ثقافتی اقدار سے روشناس کرانے کے لیے اس طرح کے میلے ’’لہور لہور اے‘‘ کا انعقاد ایک اچھی بات ہے۔ اس میلے میں موسیقی، رقص، بھنگڑا، ڈرامے، نمایش، فلم فیسٹیول، کھانے اور روایتی ملبوسات بھی ہوں گے۔ میلہ سرما فیسٹیول 28 اکتوبر 2023ء سے شروع ہوکر 12 نومبرتک جاری رہے گا۔ میلے کے پروگرام جیلانی پارک، ایکسپو، پلاک، الحمرا، لارنس گارڈن اور حضوری باغ میں ہوں گے، جہاں لاہور کی تمام یونیورسٹیاں بھی اس میلے میں اپنے رنگ بکھیریں گی۔
اس فیسٹیول میں تمام کاروباری حلقوں کو شامل کیا جائے گا۔ فیسٹیول میں لاہور کی تاریخ، ثقافت، ادب، خوب صورتی اور کھانوں کو اُجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ لاہور کی سڑکوں کو بھی دلہن کی طرح سجایا جائے گا۔ شہریوں کا ہر جگہ داخلہ مفت ہوگا۔ کلچر ڈے کو صرف لاہورمیں ہی نہیں، بلکہ دیگرشہروں بھی منایا جائے گا۔ جہاں پنجاب کے صحرائی، میدانی اور پہاڑی علاقوں کی ثقافت سمیت پنجاب کی تمام زبانوں کے خوب صورت رنگوں کو اُجاگر کیا جائے گا۔
اس فیسٹیول کو سکولوں اور کالجوں کی سطح پر ثقافتی تہوار کے طور پر بھی منایا جائے گا اورپنجاب کی ثقافت پر بنائی گئی ویڈیو اور دستاویزی فلموں کے مقابلے پروگرام کا حصہ ہوں گے۔
الحمرا لاہور میں کلچرل ویلج، شوز، سٹالز، فوک ڈانس، میوزک اور دیگر تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔ پنجاب کی صوبائی زبان پنجابی ہے، جو صوبہ میں اکثریتی لوگوں کی پہلی زبان کے طور پر بولی جاتی ہے۔ یہاں تک کہ پنجاب کی حدود سے باہر کے علاقوں میں بھی بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ پنجابی زبان میں بولیاں جن میں پوٹھواری، ہندکو،جھنگوی، شاہ پوری، پہاڑی، ماجھی، سرائیکی اور دیگر بولیاں بولی جاتی ہیں، اُردو زبان بھی یہاں عام بولی جاتی ہے۔ ہمارے کھانے بھی لذیز ہوتے ہیں۔ پنجاب کے وسیع پکوانوں میں سبزی خور اور نان ویجٹیرین ہوتے ہیں۔ تمام پنجابی پکوانوں میں ایک قدر مشترک ہے۔ گھی یا مکھن سے تیار کردہ سالن میں مصالحوں کا آزادانہ استعمال ہوتا ہے۔ پنجابی لوگ گوشت کے بھی شوقین ہیں۔ ہمارے ہاں زیادہ تر کھانا چاول یا روٹی کے ساتھ کھایا جاتا ہے۔ کچھ پکوان ایسے بھی ہیں، جو صرف پنجاب کے لیے ہیں۔ دال، پراٹھا، مکئی کی روٹی، سارون دا ساگ، نہاری، حلیم، بریانی اور دیگر مسالے دار پکوان مشہور ہیں۔
پنجاب میں چائے ہر موسم میں پی جاتی ہے اور رواج کے طور پر زیادہ تر پنجابی اپنے مہمانوں کو چائے پیش کرتے ہیں۔ پنجاب کے لوگوں کو زردہ، گلاب جامن، کھیر، جلیبی، سموسے، پکوڑے وغیرہ بھی پسند ہیں۔ گرمیوں میں لوگ لسی، دودھ، سوڈا، آلو بخارے کا شربت، لیموں پانی وغیرہ پیتے ہیں۔ لاہور کے کھانے تو دنیا بھر میں ’’لاہوری کھانوں‘‘ کے نام سے مشہور ہیں۔
پنجابی لوگ کھیلوں میں جنونی دلچسپی رکھتے ہیں۔ کبڈی اور کشتی کے دل دادہ ہیں،جو پاکستان کے دیگر حصوں میں بھی مقبول ہے۔ پنجاب کے علاقے میں کھیلے جانے والے کھیلوں میں گلی ڈنڈا، یسو پنجو، پٹھو گرم، لڈو، چھپن چھپائی، برف پنی جب کہ بڑے کھیلوں میں کرکٹ، باکسنگ، گھڑ دوڑ، ہاکی اور فٹ بال ہیں۔
لاہور میں نیشنل ہارس اینڈ کیٹل شو سب سے بڑا میلہ ہے، جہاں کھیل، نمایشیں اور مویشیوں کے مقابلے ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ اور بہت سے تہوار ہیں جو پنجابی لوگ جوش وخروش سے مناتے ہیں، جن میں کچھ مذہبی تہوار جیسے عید میلاد النبی، لیلۃ القدر ، عرس (عقیدت کے میلے) ہیں، جو صوفی سنتوں کے مزاروں پر منعقد ہوتے ہیں۔
صوبائی دارالحکومت لاہور بھی اپنی تفریحی تقریبات اور سرگرمیوں کے لیے بہت مشہور ہے۔ لاہوری خاص طور پر بہار کے موسم میں بسنت کے تہوار (پتنگ بازی) کے لیے مشہور تھے، جو اَب بند ہوچکی ہے۔ بسنت کے اس تہوار کو منانے اور دیکھنے والے لوگ نہ صرف پورے ملک سے آتے تھے، بلکہ دنیا بھر سے لوگ لاہور میں بسنت کا تہوار بھر پور انجوائے کرتے تھے۔ بھنگڑا پنجابی موسیقی کی سب سے مشہور صنف اور رقص کا انداز ہے۔ پنجابی لوک گیت اور قوالی کو پسند کرتے ہیں۔ پنجابی موسیقی پوری دنیا میں ایک الگ ہی پہچان رکھتی ہے۔ خاص کر طبلہ، ڈھول، ڈھولکی، چمٹا، بانسری اور ستار اس لذت بخش ثقافت کے مشترکہ آلات ہیں۔
پنجابی رقص جھومر خوشی، توانائی اور جوش پر مبنی ہے۔ پنجاب میں رقص کی مختلف شکلیں ہیں جن میں لڈی، دھمال، سمی، کِلی، گٹکا، بھنگڑا، گِدھا اور ڈنڈیا شامل ہیں۔
پنجاب کا وقار یہ ہے کہ یہاں کے لوگ اس کی روایات سے جڑے ہوئے ہیں اور اسے نئی نسلوں تک پہنچانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ پنجاب (پانچ دریاؤں کی سرزمین) پاکستان کا سب سے بڑا زمینی علاقہ ہے اور اپنی ثقافت کے لیے مشہور ہے۔ یہاں کے لوگ بہت ملن سار، مہمان نواز اور خوش مزاج ہیں۔ مختلف قبائل اور برادریوں پر مشتمل ہیں۔ ذات برادی کے ساتھ بھی مضبوطی سے جڑے ہوئے ہیں۔ کبھی ایک دور تھا کہ دشمنیاں نسلوں تک چلتی تھیں، لیکن اب جیسے جیسے لوگ تعلیم یافتہ ہو رہے ہیں، اختلافات دھندلے ہوتے جا رہے ہیں۔ وقت کا تقا ضا ہے کہ ہم اپنے بچوں کو اپنی ثقافت بارے میں آگاہی دیتے رہیں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔