تبصرہ نگار: فرخ سہیل گوئندی
زیرِ تبصرہ کتاب ’’اسرائیل میں یہودی بنیاد پرستی‘‘ دو یہودی مصنفین کی تحقیقی اور معلوماتی کتاب ہے۔ یہ جناب اسرائیل شحاک اور نارٹن میزونسکی کی مشترکہ کاوش ہے۔
اسرائیل شحاک پولینڈ میں اپنی والدہ کے ہم راہ ایک نازی کیمپ صرف اس بنیاد پر قید کردیے گئے کہ وہ یہودی تھے۔ اُس وقت اُن کی عمر 10 سال تھی۔ بعد میں وہ اسرائیل میں آباد ہوگئے۔
اسرائیل شحاک بنیادی طور پر آرگینک کیمسٹری کے پروفیسر تھے، مگر وہ اسرائیل میں انسانی حقوق، فلسطینی حقوق اور صیہونیت کے خلاف ایک طاقت ور آواز بن کر اُبھرے۔ اُنھوں نے یہودیت کی 3 ہزار سالہ تاریخ پر بھی ایک کتاب لکھی۔ اسرائیلی صیہونی اُنھیں ’’اسرائیل دشمن‘‘ قرار دیتے ہیں۔
اسرائیل شحاک نے تحقیق، منطق اور دلائل کی بنیاد پر اپنے قلم کو استعمال کیا۔ یہ کتاب اپنے موضوع کے حوالے سے اُن کی اور شریک لکھاری ’’نارٹن میزونسکی‘‘ کی ایک نادر تحریر ہے۔ اُردو میں ایسی کتابیں کم ہی شائع ہوئی ہیں، جو ان حقائق سے ہمیں قریب کردیتی ہیں، جن کا اُردو زبان جاننے والے قاری تصور بھی نہیں کرسکتے ۔
’’اسرائیل میں یہودی بنیاد پرستی‘‘ کا ہر صفحہ بلکہ ہر سطر علم ومعلومات سے لب ریز ہے اور ہمیں ان حقائق سے آگاہ کرتی ہے کہ اسرائیلی ریاست وسیاست میں صیہونی بنیاد پرستوں کا کتنا اثرورسوخ ہے۔ ایسے ایسے حقائق کہ پڑھنے والا دنگ رہ جاتا ہے۔ اس حوالے سے یہ کتاب علم و معلومات کا نادر خزانہ ہے۔
اُردو زباں میں تحقیقی ترجمے کی صورت میں یہ نایاب معلومات کا ذخیرہ ہے۔ جناب اسرائیل شحاک اور نارٹن میزونسکی نے تحقیق کی بنیاد پر جس طرح اس کتاب میں اکٹھا کرکے ہم لوگوں تک پہنچایا، یہ اپنی جگہ شان دار تحقیقی کام تو ہے ہی، اس کے ساتھ ایک عظیم کارنامہ بھی ہے ۔
اسرائیلی ریاست مذہبی بنیادوں پر قائم کی گئی، جس کا آغاز پہلی جنگِ عظیم سے پہلے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ہوا۔ دوسری جنگ عظیم میں فاشسٹ ہٹلر نے جب جرمنی اور مفتوحہ علاقوں میں یہودیوں کی نسل کُشی کی اور پھر ہٹلر کی شکست اور جنگِ عظیم کے خاتمے کے بعد اس خواب کی تعبیر عمل میں لائی گئی۔ دنیا بھر کے مختلف علاقوں سے مختلف زبانیں، رنگ و ثقافت کے لوگوں ایک مذہب (یہودیت) کی بنا پر فلسطین کی سرزمین میں اکٹھا کرکے اسے اُن کا وطن بنا دیا گیا، جسے صیہونی ’’خدا کا وعدہ‘‘ کہتے ہیں یعنی "The Promised Land” فلسطین میں آباد مسلمان، مسیحی اور یہودی اس جارحیت کا نشانہ بنے۔
اسرائیلی ریاست بظاہر ایک جمہوری ریاست ہے اور جمہوریت سیکولرازم کے بغیر ایک ڈھکوسلا ہے، لیکن اگر اسرائیلی ریاست کا گہرا مطالعہ کیا جائے، تو یہ راز کھلتا ہے کہ اسرائیلی ریاست مذہبی بھی ہے اور نسل پرست بھی۔
صیہونیت کی تو بنیاد ہی "Choosen People” پر ہے۔ اس لیے ایک ایسی ریاست جس نے صیہونی کوششوں سے جنم لیا ہو، وہ کیسے حقیقی سیکولر ریاست ہوسکتی ہے؟
یہ ایک ایسی مصنوعی ریاست ہے جس کی مثال جدید دنیا میں دیکھنے کو نہیں ملتی…… اور اس مذہبی ریاست میں انتہا پسند یہودیوں یا یہ کہ بنیاد پرست یہودیوں کا کیا کردار ہے؟ اس سے باہر کی دنیا کے کم ہی لوگ آشنا ہیں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔