ولیم شیکسپیئر کے ’’ہیملیٹ‘‘ کا اُردو ترجمہ

Aqsa Sarfaraz

تبصرہ: اقصیٰ سرفراز 
شہرت یافتہ لکھاری کی لکھی کوئی بھی تصنیف، چاہے وہ عام ہو یا خاص، ہمیشہ شہرت یافتہ کہلاتی ہے۔ اور اس کا جیتا جاگتا ثبوت شیکسپیئر کا ڈراما ’’ہیلمیٹ‘‘ ہے۔ مَیں واضح کرنا چاہوں گی کہ مَیں لکھاری یا اس کی تصنیف پہ سوال نہیں داغ رہی، بلکہ کتاب کے ترجمے کے بارے میں سوال اُٹھا رہی ہوں، جو بالکل بھی معیاری نہ تھا۔
ہیملیٹ کا اُردو ترجمہ ’’فراق گور کھپوری‘‘ کے ہاتھوں قلم بند ہوا، جو کہ بہتر سے بہترین ہوسکتا تھا، اگر پبلشر اس کتاب پہ اپنا قیمتی وقت صرف کرتے۔ فراق گور کھپوری ایک بڑے ادیب ہیں اور بغیر تحقیق اُن کے بارے میں یوں بات کرنا معیوب ہی لگ رہا ہے، مگر کتاب اور پبلشر کے بقول، ترجمہ فراق گور کھپوری صاحب کے ہاتھوں مرتب ہوا ہے۔ سچ بات کہوں، تو ایک پل کے لیے دل یقین کرنے سے ڈرتا ہے کہ اتنے بڑے ادیب اتنا غیر معیاری ترجمہ بھلا کیونکر کریں گے ؟
شیکسپیئر بلامبالغہ انگریزی ادب کے ہی نہیں بلکہ عالمی ادب کے بھی عظیم اور بہترین لکھاریوں میں سے ایک گردانے جاتے ہیں۔ اُن کی لکھی ہوئی تحریروں نے عالمی سطح پہ اپنا لوہا منوایا ہے۔ اُن کے قلم سے تحریر شدہ عبارت آج بھی لوگوں کو سحر میں مبتلا کرکے دل کش اور جادوئی دنیا کی سیر کرواتی ہے۔ ’’ہیملیٹ‘‘ شیکسپیئر کا وہ شاہ کار ہے، جس کا تقریباً سبھی زبانوں میں ترجمہ ہوچکا ہے۔
’’ہمیلیٹ‘‘ ایک جاسوسی اور انتقامی کہانی ہے جس کے پلاٹ اور تھیم کو کلاسیکل انداز میں پیش کرنے کی ایک کامیاب کوشش کی گئی ہے۔ اگر آج کے کلاسیک ڈارموں کے ساتھ ’’ہمیلیٹ‘‘ کا موازنہ کیا جائے، تو بلاشبہ یہ کہنا غلط نہیں ہوگا۔ یہ اپنے دور کا واحد شاہکار تھا، جس کو ایک دنیا پڑھنے کو بے تاب ہے۔ یہ انتہائی مختصر، مگر انتہائی جان دار ڈائیلاگ کے ساتھ ایک بہترین ڈارما ہے، جس کو پڑھ کر ہم جیسے قاری مطمئن ہو جاتے ہیں۔
’’ہمیلیٹ‘‘ کے ساتھ میرا سفر مختصر اور اُکتا دینے والا گزرا۔ اس کی جو تصویر کشی میں نے کی تھی، یہ ترجمہ اُس کے بالکل ہی برعکس نکلا۔
شیکسپیئر کو جاننے کا بہترین موقع جو ’’ہمیلیٹ‘‘ کی بدولت میسر آیا تھا۔ وہ ایک دم بے کار گیا۔ خیر، اگر کبھی آپ کا اسے پڑھنے کا دل چاہا، تو انگریزی میں پڑھیے گا، وقت بھی بچے گا اور پڑھنے کا اصل مزہ بھی آئے گا۔
دورانِ مطالعہ میری ایک ساتھی دوست نے مجھ سے کہا، ’’ہیملیٹ‘‘ پڑھ کر آپ کو چس آجائے گی۔ اُس وقت مَیں نے اتنا کہنا ہی مناسب سمجھا کہ پڑھ کر بتائیں گے، مگر آج کتاب پڑھ کر پبلشر سے ایک ہی سوال کرنے کو دل چاہتا ہے: ’’مایا کتاب کا ایسا ترجمہ شائع کر کے تو نے کیا پایا؟‘‘
شیکسپیئر 26 اپریل 1564ء کو پیدا ہوئے تھے اور 23 اپریل 1616ء کو انتقال کرگئے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے