حاجی رسول خان صاحب کو (مرحوم) لکھتے ہوئے دل میں ہوک سی اٹھتی ہے۔ کیا سدا بہار شخصیت تھی اُن کی۔ مَیں نے اُن کے کئی روپ دیکھے ہیں، مگر اصل رابطہ تو کئی سالوں بعد ہوا، جب اخبار میں اُن کے کالم پڑھنے کو ملے۔ ورنہ سکول اور کالج کی زندگی میں تو اُنھیں صرف دیکھنے کی سعادت ملتی رہی۔ وہ مجھ سے بہت سینئر تھے۔جب مَیں کالج میں آیا، تو وہ کب کا کالج چھوڑ چکے تھے۔
فضل رازق شہابؔ کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/fazal-raziq-shahaab/
کبھی مینگورہ بازار سے گزرنے کا موقع ملتا، تو پردل جنرل سٹور میں ان کی جھلک دکھائی دیتی۔ یہ دُکان مینگورہ بازار کے ماتھے کا جھومر تھا۔ ریاستی اعلا حکام اور برسوات کے خوانین یہاں پر خریداری کرتے نظر آتے۔ دل بہت کرتا تھا کہ حاجی صاحب (مرحوم) سے بات کی جائے، مگر کبھی ہمت نہیں ہوئی۔
وقت تیزی سے گزرتا رہا۔ جب مَیں اخباروں میں لکھنے لگا، تو اُن سے بالواسطہ تبادلہ خیال ہوتا رہا۔ مجھے اُن کا سادہ طرزِ تحریر بہت اچھا لگتا تھا۔ ہمارا مشترکہ موضوع سوات ہی ہوتا تھا۔ اُن کو سوات کا عہدِ زرین بہت عزیز تھا…… اور مَیں بھی کوشش کرتا تھا کہ پرانی داستانیں ہی دہراتا جاؤں۔ اس سلسلے میں مجھے اُن کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی حاصل تھی۔
ایک دفعہ مَیں نے ایک تحریر میں اخبار کے کرتا دھرتا سے درخواست کی تھی کہ کسی طرح والیِ سوات کے چیف سیکورٹی آفیسر اور اے ڈی سی امیر نواب کپتان صاحب سے انٹرویو کیا جائے کہ اُن سے زیادہ معتبر عینی گواہ ہمیں پھر نہیں ملے گا، تورسول خان صاحب نے میری تائید میں لکھا۔ ساتھ یہ بھی بتایا کہ کپتان صاحب ایک خاص نظام الاوقات کے تحت زندگی بسر کرتے ہیں۔ صبح وہیل چیئر پر گھر سے باہر آکرحجرے میں بیٹھتے ہیں۔ 11بجے لوگوں سے ملتے ہیں۔ پھر گھر کے اندر چلے جاتے ہیں۔ شام 4 یا 5 بجے تک وہ پھر باہر نہیں آتے، لیکن حاجی صاحب اُن کو باہر لاسکتے ہیں۔ افسوس کہ اخبار والوں نے آج کل میں وقت ضائع کیا اور کپتان صاحب انتقال کرگئے۔
حاجی رسول خان صاحب صرف ایک بار ابوہا تشریف لائے تھے۔ اُن کے ساتھ فخرالزمان بھی تھے۔ دونوں بہت گہرے دوست تھے۔ ایک آدھ گھنٹا ہمارے گھر پر خوب گپ شپ ہوئی۔ اللہ اُن کی لحد کو نور سے بھر دے، آمین!
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔