خالصتان اور انڈیا، کینیڈا کشیدگی

Imtiaz Ali Arayeen

ہندوستان میں اقلیتوں کے حقوق کے غصب کیے جانے پر مشرقی پنجاب کے سکھو ں کی جانب سے 80ء کی دہائی میں شروع ہونے والی آزاد وطن کے حصول کی مسلح خالصتان تحریک کے بانی، پاکستانی پنجاب کے پڑوسی ضلع امرتسر سے تعلق رکھنے والے جرنیل سنگھ بھنڈرانوالا تھے، جنھیں 1983ء میں آپریشن بلیو اسٹار کے دوران میں سکھوں کے مقدس ترین مذہبی مقام گولڈن ٹیمپل کے محاصرے کے دوران میں قتل کیا گیا۔ 1984ء میں بدلے میں ہندوستان کی وزیرِ اعظم اندرا گاندھی ان کے سکھ محافظوں کے ہاتھوں قتل ہوئیں، جس کے بدلے میں ہندوستان میں خصوصاً دہلی میں سکھوں کا بدترین قتلِ عام ہوا۔
امتیاز علی آرائیں کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/arain/
ہندوستان نے پاکستان کی جانب سے آزادی پسندوں کی فراہم کی گئیں فہرستوں کی مدد سے خالصتان تحریک کو بظاہر کچل ضرور دیا تھا، لیکن یہ تحریک ختم نہیں ہوسکی اور زیرِ زمیں چلی گئی خالصتان تحریک کے بانی جرنیل سنگھ بھنڈرانوالا کے بعد رواں سال آزاد خالصتان کی حامی ایک اور طاقت ور آواز امرتسر سے تعلق رکھنے والے 29 سالا امرت پال سنگھ کی شکل میں سامنے آئی ہے، جو وارثِ پنجاب دے نامی خالصتان حامی تنظیم کے رہنما ہیں، جنھوں نے اپنی تنظیم کے سیکڑوں ورکرز کی رہائی کے لیے ریاست کو چیلنج دیا اور رہا کروانے میں کامیاب ہوئے۔ پنجاب پولیس نے امرت پال سنگھ کو ان کے آزادی پسند نظریات کی وجہ سے رواں سال مارچ میں گرفتار کر لیا تھا۔
سکھوں کی دنیا میں دوسری سب سے بڑی آبادی کینیڈا میں ہے۔ درجن سے زائدسکھ کینڈین پارلیمنٹ کے رکن ہیں۔کینیڈا میں رہایش پذیر سکھ پُرامن طریقے سے خالصتان وطن کے لیے ریفرینڈم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، جس میں لاکھوں سکھوں نے خالصتان کے حق میں ووٹ دیا ہے۔
ہندوستان کو سکھوں کی یہ سرگرمیاں ہمیشہ آنکھوں میں کانٹے کی طرح چبھتی رہی ہیں اور انڈیا کینیڈا میں رہایش پذیر ہر سکھ کو شک کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ رواں سال جون میں کینڈین سر زمین پر آزادی پسند سکھ کارکن ہردیپ سنگھ نجر کو ایک سکھ گوردوارے کے احاطے میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ کینڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ہندوستان کی خفیہ ایجنسی راکے اسٹیشن چیف کو قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں ملک بدر کر دیا۔ جواب میں ہندوستان نے بھی ایسا ہی اقدام کیا ہے۔
اسی دوران میں کینیڈا میں ایک اور سکھ رہنما کو قتل کر دیا گیا۔آزادی پسند کارکن ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے یورپی ممالک میں بھی اثرات دیکھے جا رہے ہیں۔ کینیڈا ایک ایسی تنظیم کا رُکن بھی ہے جسے ’’فائیو آئیز‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس کے تحت امریکہ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، برطانیہ اور کینیڈین انٹیلی جنس ایجنسیاں معلومات ایک دوسرے سے شیئر کرتی ہیں۔ فائیو آئیز نے بھی متعدد شواہد کے ساتھ سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ کینیڈین شہری کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا انکشاف کینیڈا کے ایک انٹیلی جنس ایجنسی کے عہدے دار نے 21 ستمبر کو کینیڈا کی ایسوسی ایٹیڈ پریس میں کیا۔ فائیو آئی کے افسر نے بھارتی ڈپلومیٹس اور افسران کے مابین ہونے والی بات چیت کو لیک کیا، جس میں ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ اہل کار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر یہ معلومات فراہم کی ہیں۔ کینیڈا کی پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے طویل تحقیق کے بعد یہ دعوا کیا کہ مذکورہ قتل کینیڈا میں بھارتی انٹیلی جنس کے تعین کردہ اسٹیشن چیف کی نگرانی میں ہوا۔ اوٹاوا میں متعین را کے اسٹیشن چیف کو جسٹن ٹروڈو کی تقریر کے بعد کینیڈا چھوڑنے کا حکم بھی مل گیا تھا۔
آزاد وطن خالصتان کی حمایت پر یہ کسی سکھ کا یہ پہلا قتل نہیں۔ آپریشن بلیو سٹار ہندوستان کے ماتھے پر ایک بد نما داغ ہے۔ گذشتہ سال آزاد وطن خالصتان نظریات کی بنیاد پر معروف گلوکار سدھو موسے والا اور ایکٹر دیپ سدھو کا بھی ہندوستان میں قتل کیا گیا۔ کینڈا میں قتل کیے جانے والے پردیپ سنگھ نجر کے قتل سے کینیڈا ،مشرقی پنجاب سمیت دنیا بھر میں مقیم سکھ برادری میں شدید غم کو غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے اور یہ قتل سکھوں کی جانب سے آزاد وطن خالصتان کے مطالبے میں شدت لانے کا باعث بن رہا ہے۔
ہردیپ سنگھ نجر کے قتل بعد آزادی پسندوں نے باغی خیالات پر مبنی گیت جاری کیا ہے جس کی شروعات آزاد پنجاب کے حامی معروف مزاہمتی گلوکار سدھو موسے والا کی تصاویر سے کیا گیا ہے۔ پھر امرت پال سنگھ کی تصاویر اور آپریشن بلیو سٹار اور دہلی قتل عام کی تصاویر ہیں۔ ساتھ ہی انڈین وزیرِاعظم اندھرا گاندھی کو قتل کرنے کے واقعے کی یاد دلا کر موجودہ وزیرِاعظم نریندر مودی کو دھمکی نما وارننگ دی گئی ہے اور شدت پسند تنظیم آرایس ایس کے غنڈوں کو بھی اور 47ء آزادی کے وقت قتلِ عام کو ایک سازش بتایا گیا ہے۔ خالصتان کے نقشے میں مشرقی پنجاب کے سابقہ علاقوں میں شامل رہنے والے موجودہ الگ صوبوں ہریانہ، ہماچل پردیش اور اتر کھنڈ سمیت دہلی کے قریب تک کے علاقے دکھائے گئے ہیں۔ ہردیپ سنگھ نجر کا قتل ہندوستان کی جانب سے اپنے پاؤں پر خود کلھاڑی مارنا ثابت ہو رہا ہے، جس سے سکھوں میں ہندوستان کے خلاف نفرت بڑھی ہے۔
دوسرا ہندوستان کا اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور قتل عام کا گھناونا چہرہ دنیا کے سامنے برہنہ ہوا ہے۔ وہیں اس سے آزاد خالصتان کی آزادی کی تحریک میں ایک نیا جوش و ولولہ پیدا ہونے کی توقع ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے