تحریر: محمد زبیر یونس
آج کل میرے زیرِ مطالعہ ’’کوشلیہ کمار سنگھے‘‘ کا ناول ’’اُس چھپی ہوئی کھڑکی میں جھانکو‘‘ ہے جس کا شان دار ترجمہ ’’آج‘‘ رسالے کے بانی ’’اجمل کمال صاحب‘‘ نے کیا ہے۔
یوں تو ناول بہترین ہے، مگر ناول سے پہلے اجمل کمال کے قلم سے مصنف کے تعارف اور ترجمہ کے دوران میں اُن کو پیش آنے والے احوال کا ذکر بے حد دلچسپ ہے۔ یقین جانیے ان کی نثر بے حد مکمل محسوس ہوتی ہے، اتنی مکمل کہ دل کرتا ہے بار بار پڑھیں، تو بس اسی لیے سوچا کہ اس ترجمہ نگار کے قلم سے مصنف کے ساتھ مل کر ترجمہ کرنے کا احوال آپ سے شیئر کیا جائے۔
’’14 اور 15 اگست کی درمیانی رات کو جب کہ یونیورسٹی کے طلبہ پاکستان اور بھارت کا مشتر کہ یومِ آزادی مل کر منا ر ہے تھے، ہم نے ترجمے کا کام شروع کیا اور طے کیا کہ ایک صفحہ روز کی اوسط سے کام کیا جائے۔ متوقع طور پر اس کام میں وقفے بھی آئے، لیکن کوئی ڈیڑھ سال کے عرصے میں ترجمے کا یہ مشترک کام مکمل ہوا۔ اس کے بعد چند ماہ مَیں نے اس کی نوک پلک سنوارنے کا عمل مکمل کیا۔ چوں کہ مَیں اور کو شلیہ ایک دوسرے کی زبان سے ناآشنا تھے۔ ہمارے درمیان رابطے کا ذریعہ انگریزی تھی، جس میں جگہ جگہ اشاروں کی زبان سے بھی مدد لی جاتی تھی۔ طریقہ یہ تھا کہ کوشلیہ سنہالا زبان کا ایک ایک جملہ پڑھ کر انگریزی میں اس کی وضاحت کرتا اور مَیں اپنی زبان میں اُس کا متبادل اُردو جملہ بنا کر اسے اپنے لیپ ٹاپ پر ٹائپ کرتا۔ ایک موقعے پر جہاں ناول کا ایک کردار صدے کی حالت میں دیوارسے پیٹھ لگا کر سر کتا ہوا نیچے بیٹھتا چلا جاتا ہے، کوشلیہ نے انگریزی میں وضاحت کرنے سے بہتر سمجھا کہ ہاسٹل کے کمرے کی دیوار کو استعمال کرکے یہ منظر پیش کر دیا جائے۔
اسی طرح جب ایک اور کردار کے ہیئر سٹائل کا بیان در پیش تھا، ہم نے گوگل سے پونی ٹیل کے امیجز برآمد کیے اور اُس نے ایک ایچ پر ابھی رکھ کر بتا یا کہ اس کی مراد کس قسم کی پونی ٹیل سے تھی۔
ناول کا متن اُردو میں کتنے درست اور موثر طور پر منتقل ہوا……! اس کا امتحان اس طرح کیا گیا کہ ترجمے کو اُردو سے ناگری رسم خط میں تبدیل کر کے چند ہندی جاننے والوں کو پڑھنے کو دیا گیا۔ اُن میں سے ایک نے اس کا ایک حصہ ہندی سے انگریزی میں ترجمہ کر کے کو شلیہ کو دکھایا، اور اُس نے انگریزی ترجمہ پڑھ کر اطمینان ظاہر کیا کہ آملیٹ سے جو انڈا بنایا گیا ہے، وہ قریب قریب وہی ہے جو اصل میں تھا۔ اُردو کے بعض لفظ اور فقرے جو ہندی پڑھنے والوں کے لیے نامانوس ہیں، ان کو بدل کر اس ناول کا ترجمہ شدہ متن کتاب کی شکل میں ہندی میں بھی شائع کیا جائے گا۔‘‘
کسی کے ساتھ مل کر ترجمہ کرنے کے دلچسپ عمل میں شرکت کا مجھے اس سے پہلے بھی اتفاق ہوا ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔