پیدایش:۔ یکم اپریل 1965ء۔
انتقال:۔ 13 مئی 2021ء۔
بشیر منگی کی پیدایش پنجو ڈیرو (لاڑکانہ) میں ہوئی اور وفات عید والے روز سکھر میں ہوئی۔
بشیر منگی کے ذمے مَیں نے سعادت حسن منٹو کو سندھی میں ترجمہ کرنے کا کام لگایا۔ 2011ء منٹو سال تھا۔ بشیر منگی نے منٹو کے پسندیدہ افسانوں کا ترجمہ سندھی میں ’’منٹو جا 100 سال‘‘ کے زیرِ عنوان کیا۔ مَیں اس کتاب کا پبلشر تھا۔ بشیر منگی مجھ سے ملنے لاہور بھی آئے۔ لاہور سے ہم گوجرہ اور جھنگ بھی گئے۔ اکادمی ادبیات اسلام آباد کی کانفرنس میں شرکت کے لیے بھی بشیر منگی اسلام آباد آئے۔ وہاں مَیں اُن کے کمرے میں ساتھ ہی رہا۔ کوئٹہ سے شاعرہ جہاں آرا تبسم بھی وہاں آئی ہوئی تھیں۔ اُن کے ساتھ بھی اچھا وقت گزرا۔
بشیر منگی نہایت نفیس اور میٹھے انسان تھے۔ فون پر اکثر گپ شپ رہتی تھی۔ دسمبر 2019ء میں میری بشیر منگی سے سکھر میں ملاقات ہوتے ہوتے رہ گئی۔ مَیں حیدر آباد میں اکبر سومرو کے پاس تھا۔ سردی اچانک بڑھنے لگی۔ مَیں سکھر جانا ملتوی کر کے حیدر آباد سے سیدھا لاہور آگیا۔ اُس نے مجھ سے سکھر نہ آنے کا بڑا گلہ بھی کیا۔ بشیر منگی ’’سندھی ادبی سنگت‘‘ میں بہت ایکٹو تھے۔ وہ مجھے بھی باخبر رکھتے تھے۔ کبھی کبھار گھریلو پریشانیوں کا ذکر کرتے تھے اور ریٹائرمنٹ کے بعد اپنی زندگی کتابوں کے لیے وقف کر دینے کی سوچ رکھتے تھے، لیکن اچانک عید والے دن خبر آئی کہ وہ انتقال کرگئے۔ عید والے دن ایسی صدمے والی خبر……! عید، عید نہ رہی بس گزر گئی۔ اُن کی میٹھی آواز آج بھی کانوں میں گونجتی ہے اور اُن کی یاد دلاتی رہتی ہے :
آنکھ سے دُور سہی دل سے کہاں جائے گا
جانے والے تو ہمیں یاد بہت آئے گا
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔