موبائل فون وہ جادوئی آلہ ہے جس سے روتے ہوئے بچے ایک لمحے میں رونا بند کرکے (بظاہر) پُرسکون ہوجاتے ہیں۔ پرانے زمانے میں یہ کام نشہ آور ادویہ سے لیا جاتا تھا۔ چوں کہ موبائل فون ایک نئی چیز ہے، لہٰذا والدین کو سمجھنے میں دیر لگی۔
احسان حقانی کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/ihsan-haqqani/
اگر آپ کا بچہ امتحان میں اچھے نمبر لے اور موٹر سائیکل یا موبائل فون میں کسی ایک کا مطالبہ کرے، تو آپ اس کو موٹر سائیکل خرید کر دے دیں۔ موٹر سائیکل کا زیادہ سے زیادہ نقصان یہ ہے کہ بچہ تیز رفتاری کرکے زخمی ہو جائے گا۔ ہاتھ پاؤں کی ہڈیاں تُڑوا کر معذور ہو جائے گا، یا زیادہ سے زیادہ مر جائے گا…… لیکن موبائل فون کے نقصانات اس سے بھی زیادہ ہیں۔
کیا آپ پسند کریں گے کہ آپ کا دو سالہ بچہ رو رہا ہے اور بے چین ہے، تو اُس کو افیون یا ہیروئن دے کر پُرسکون کردیا جائے؟ موبائل فون ہیروئن اور افیون سے بھی زیادہ نقصان دہ ہے۔
موبائل فون کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ اس کے کچھ فائدے بھی ہیں۔ انھی فائدوں کی لالچ میں ہم نقصان کا سودا کرلیتے ہیں۔ موبائل فون کے ذریعے بچے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ بہت سے بچے موبائل کا فائدہ اُٹھاتے ہیں۔ مثلاً: اپنے ہوم ورک میں، کسی مضمون کی مشکلات حل کرنے میں اور یوٹیوب پر تو علم اور معلومات کی دنیائیں آباد ہیں۔
موبائل کا ایک اور نقصان یہ ہے کہ اِس کو نہ آپ مکمل خراب قرار دے سکتے ہیں نہ مکمل ٹھیک۔ مکمل پابندی سے آپ کا بچہ اس کے فوائد سے محروم رہ سکتا ہے اور مکمل آزادی سے وہ اس کے مضراثرات کے نرغے میں آسکتا ہے۔ اس لیے یہ ایک نہایت مشکل اور مسلسل نگرانی کا تقاضا کرنے والا موضوع ہے۔
اس حوالے سے آپ اپنے تجربات اور مشوروں سے ضرور آگاہ کریں، تاکہ سیکھنے کا موقع ملے، لیکن تلخ تجربے کا درد سہنے والے ایک والد کی حیثیت سے میرا مشورہ ہے کہ
٭ اگر آپ کے گھر میں 18 سال سے کم عمر بچوں کی تعداد بڑے بچوں سے زیادہ ہے، تو اپنے گھر کو وائی فائی سے دور رکھیں۔ وائی فائی کی لعنت ایک بار کسی گھر میں گھس جائے، تو پھر اُس کا نکلنا آسان نہیں ہوتا۔
٭ دس سال سے کم عمر بچوں کو موبائل فون سے ایسا دور رکھیں جس طرح اپنے بچوں کو انگاروں سے دور رکھتے ہیں۔
٭ دس سال سے بڑی عمر کے بچوں کو ہفتے میں ایک دو دن موبائل پر کوئی ایسی چیز یا کھیل کا موقع دیں، جس کے بارے میں آپ کو پتا ہو۔ ان شدید پابندیوں کا ایک مقصد یہ ہے کہ بچوں کو احساس ہوجائے کہ موبائل اگر احتیاط سے استعمال نہ کیا جائے، تو اس سے زندگی تباہ ہوسکتی ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔