سانحۂ پبلک سکول سنگوٹہ، ذہن میں شیطان گھس گیا تھا، ملزم کا اقبالِ جرم

(خصوصی رپورٹ) سنگوٹہ پبلک سکول میں سکول وین پر فائرنگ کرنے والے پولیس اہلکار عالم خان نے مجسٹریٹ کے سامنے اقبالِ جرم کرلیا۔ ملزم نے بتایا کہ اُس وقت اُس کے ذہن میں شیطان گھس گیا تھا، جس کی وجہ سے اُس نے فائرنگ کی۔ اِس سے پہلے منگلور پولیس نے سکول وین ڈرائیور حمید اللہ ساکن چارباغ کی مدعیت میں دفعات 302, 324, 427 کے تحت ایف آئی آر درج کی تھی۔ فائرنگ کے نتیجے میں کلاس نرسری کی پانچ سالہ عائشہ شہید اور ایک اُستانی اور چھے طالبات زخمی ہوگئی تھیں۔
فیاض ظفر کی دیگر تحاریر اور خصوصی رپورٹیں پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/fayaz-zafar/
سکول انتظامیہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ پولیس اہلکار کے تبادلے کے لیے کئی بار پولیس کو بتایا گیا تھا، لیکن کوئی شنوائی نہ ہوئی۔
سنگوٹہ پبلک سکول ایک دن سوگ کے بعد آج جمعرات کو کھلا رہے گا۔ دوسری طرف سوات بار ایسوسی ایشن کے ہنگامی اجلاس میں واقعے کی شدید مذمت کی گئی۔
فائرنگ میں شہید ہونے والی پانچ سالہ بچی عائشہ اپنے خاندان کی ساتویں شہید قرار پائیں۔ اس سے پہلے اس خاندان کیچھے افراد پہلے سے ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں میں شہید ہوچکے ہیں۔ شہید بچی کے والد کے چچا سابق ناظم سجاد خان کو بھی ٹارگٹ کلنگ میں شہید کیا گیا تھا۔ علاقے میں یہ خاندان’’شہدا خاندان‘‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
سانحے کے خلاف متوریزئی قومی جرگہ چارباغ نے چارباغ بازار میں احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرے سے اپنے خطاب میں مقررین نے کہا کہ سنگوٹہ پبلک سکول کا سانحہ دل دہلانے والا ہے۔ معصوم بچیوں پر فائرنگ سے ہر شخص اشک بار ہے۔ انھوں نے ملزم پولیس اہل کار کے خلاف سپیشل کورٹ میں مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ پولیس اہل کاروں کا ہر سال میڈیکل کیا جائے۔ایسا تخریبی ذہن رکھنے والے پولیس اہل کاروں کو محکمہ سے نکال باہر کیا جائے۔
دوسری طرف ملاکنڈ ڈویژن کے 9 اضلاع کے پولیس اہل کاروں کے معائنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ ریجنل پولیس آفیسر ملاکنڈ ڈویژن نے تمام اضلاع کے پولیس سربراہان کے نام خط نمبر 367-74 میں لکھا ہے کہ تمام اضلاع میں پولیس کا نفسیاتی عمل، معائنہ، ان کے ڈیپریشن جیسے مسائل کے ساتھ ساتھ دیگر مسائل کا بھی جائزہ لیا جائے اور جو پولیس اہل کار طبی طو رپر ٹھیک نہیں،اُس کو محکمہ سے فارغ کیا جائے۔ عوامی مقامات پر ذہنی بیماریوں میں مبتلا پولیس اہل کاروں کو تعینات نہ کیا جائے۔ ایسے مقامات پر صرف طبی اور ذہنی طور پر فٹ اہل کاروں کو تعینات کیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے