تحریر: علی عمران کاہلوں
ولادیمیر الیچ لینن 20ویں صدی اور سوویت یونین اور بین الاقوامی کمیونسٹ تحریک کی تاریخ میں ایک نمایاں شخصیت تھے۔
22 اپریل 1870ء کو سمبرسک شہر روس میں پیدا ہوئے۔ ایک سیاسی طور پر سرگرم خاندان میں پلے بڑھے۔
لینن کے والد محکمۂ تعلیم سے منسلک تھے اور ماں ایک امیر زمین دار کی بیٹی تھی۔ چھے بچوں میں سے تیسرے تھے اور اپنے خاندان میں ’’وولودیا‘‘ کے نام سے جانے جاتے تھے۔
لینن کے بھائی ’’الیگزینڈر اولیانوو‘‘ کو زار کے خلاف سازش کے مقدمے میں 1886ء میں پھانسی دی گئی۔
نوجوانی میں لینن انقلابی مفکرین کارل مارکس اور فریڈرک اینگلز کی تحریروں سے بہت متاثر تھے۔ وہ سوشل ازم کے مقصد سے گہری وابستگی رکھتے تھے۔ اُن کا خیال تھا کہ سرمایہ دارانہ نظام فطری طور پر غیر مستحکم ہے اور یہ لامحالہ بحران اور انقلاب کا باعث بنے گا۔ اُنھوں نے دلیل دی کہ محنت کش طبقہ، سرمایہ داری کے تحت سب سے زیادہ مظلوم اور استحصال زدہ طبقے کے طور پر ایک انقلابی جد و جہد کی قیادت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو سرمایہ دار حکم ران طبقے کو اُکھاڑ پھینکے گا…… اور ایک سوشلسٹ معاشرہ قائم کرے گا۔ انھوں نے قازان یونیورسٹی سے قانون کے شعبہ میں داخلہ لیا، لیکن سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے انھیں نکال دیا گیا۔ یونیورسٹی چھوڑنے کے بعد لینن سینٹ پیٹرزبرگ میں مارکسی حلقوں میں شامل ہوگئے اور انقلابی اخبارات کے لیے لکھنا شروع کر دیا۔
1890ء کی دہائی کے اوائل میں لینن روسی سوشل ڈیموکریٹک لیبر پارٹی (RSDLP) کے رہنما بن گئے۔ اُنھوں نے انقلابی حکمت عملی تیار کی جس میں زار کی حکومت کا تختہ اُلٹ کر ایک سوشلسٹ معاشرہ قائم کیا جائے گا۔ لینن کی حکمت عملی نے ایک نظم و ضبط اور وینگراڈ جماعت کی ضرورت پر زور دیا جو اقتدار کی جد و جہد میں محنت کش طبقے کی رہنمائی کر سکے۔
1895ء میں لینن کو اُن کی انقلابی سرگرمیوں کی وجہ سے گرفتار کرکے سائبیریا جَلا وطن کر دیا گیا۔ انھوں نے اگلے چار سال سائبیریا کے مختلف مقامات پر گزارے۔ جَلا وطنی کے دوران میں انقلابی مقصد کے لیے لکھنا اور محنت کش طبقے کو منظم کرنا جاری رکھا۔
1900ء میں لینن سائبیریا چھوڑ کر مغربی یورپ چلے گئے، جہاں وہ بین الاقوامی سوشلسٹ تحریک میں ایک اہم شخصیت کے طور پر سامنے آئے۔ سوئٹزرلینڈ، جرمنی اور انگلینڈ میں رہے اور انقلابی مقصد کے لیے لکھتے اور محنت کش طبقے کو منظم کرنے کی کوششوں میں مصروف رہے۔ 1903ء میں ’’آر ایس ڈی ایل پی‘‘دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی…… بالشویک اور مینشویک۔ لینن بالشویک دھڑے کا رہنما بنے، جس نے اقتدار کی جد و جہد کے لیے زیادہ منظم اور انقلابی انداز اختیار کرنے کی وکالت کی۔
مارکسی نظریہ میں لینن کی اہم شراکتوں میں سے ایک اُن کی وانگارڈ پارٹی کا تصور تھا۔ لینن نے دلیل دی کہ محنت کش طبقہ مجموعی طور پر ابھی تک اپنے طور پر ایک کامیاب انقلاب کی قیادت کرنے کے قابل نہیں۔ اس کی بجائے لینن کا خیال تھا کہ جد و جہد کی قیادت کرنے کے لیے سیاسی طور پر ترقی یافتہ اور محنت کش طبقے کے پُرعزم ارکان پر مشتمل ایک انقلابی وانگارڈ پارٹی ضروری ہے۔ وانگارڈ پارٹی کو جمہوری مرکزیت کے خطوط پر منظم کیا جائے گا، جس میں ایک چھوٹا مرکزی قیادت کا گروپ وسیع تر رُکنیت کے ان پٹ کی بنیاد پر فیصلے کرے گا۔
وانگارڈ پارٹی کی اہمیت پر لینن کا زور انقلابی عمل میں شعور کے کردار پر مبنی تھا۔ اُن کا خیال تھا کہ سرمایہ داری کے تحت محنت کش طبقہ غلط شعور کا شکار ہے، یعنی اِس کے ارکان اپنے مفادات اور سرمایہ دارانہ نظام کی نوعیت سے پوری طرح واقف نہیں۔ وانگارڈ پارٹی مارکسی نظریہ کی اپنی جدید سمجھ اور انقلابی جد و جہد سے وابستگی کے ساتھ محنت کش طبقے کو ایک کامیاب انقلاب کی قیادت کرنے کے لیے ضروری شعور فراہم کرنے کے قابل ہوگی۔
1917ء میں لینن ایک دہائی سے زائد عرصہ جَلا وطنی میں گزارنے کے بعد روس واپس آئے۔ انھوں نے روسی انقلاب میں کلیدی کردار ادا کیا اور بالشویک پارٹی کی قیادت کی، جس نے محنت کشوں کو اقتدار پر قبضہ کروایا اور یوں دنیا کی پہلی سوشلسٹ ریاست قائم ہوئی۔
لینن اور سوویت یونین کی قیادت ایک ایسے ملک میں سوشل ازم کی تعمیر کا کٹھن فریضہ سر انجام دینے کے درپے تھی، جو اَب بھی زیادہ تر زرعی اور اقتصادی طور پر پس ماندہ تھا۔ انھوں نے محنت کشوں اور کسانوں کے مفادات میں معیشت کو جدید بنانے اور صنعت کی تعمیر جلد از جلد ڈویلپمنٹ کے لیے سازگار پالیسیاں ترتیب دیں۔ ان کے اہم اقدامات میں سے ایک نئی اقتصادی پالیسی (NEP) تھی، جس نے سوویت یونین میں محدود مقدار میں نجی کاروبار اور مارکیٹ کی سرگرمیوں کی اجازت دی۔ اس پالیسی نے برسوں کی جنگ اور انقلاب کے بعد سوویت معیشت کو بحال کرنے میں مدد کی۔
1920ء کی دہائی کے اوائل میں لینن کی صحت بگڑنا شروع ہوئی اور انھیں فالج کا اٹیک پڑا جس سے وہ جزوی طور پر مفلوج ہوگئے۔ وہ کام کرتے رہے لیکن ان کی سرگرمیاں محدود تھیں۔انتقال جنوری 1924ء میں 53 برس کی عمر میں ہوا۔ اُن کی موت سوویت یونین کی تاریخ کا ایک اہم واقعہ تھی۔
لینن کی زندگی اور میراث کا بین الاقوامی کمیونسٹ تحریک پر گہرا اثر پڑا ہے۔ ایک نظم و ضبط اور مرکزی جماعت کی تنظیم کی ضرورت انقلابی شعور کے کردار اور اقتدار کی جد و جہد کے بارے میں اُن کے خیالات دنیا بھر میں کمیونسٹوں کی جد و جہد کو تشکیل دینے میں آج بھی اُتنے ہی موثر ہیں۔ لینن کے بعد اسٹالن نے سوویت یونین کی قیادت کی۔
اسٹالن نے سوویت یونین کی بنیاد کو قائم کرنے، معیشت کو جدید بنانے، صنعت کی تعمیر کے لیے، نازی فاشزم جیسے عفریت کے خاتمے اور مظلوم اقوام کی آزادی کے لیے ہر ممکن مدد کی۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔