تحریر: اخلاق احمد قادری (کتاب کے مصنف)
العلم التاریخ اپنے وسیع معنی میں انسان کی سرگذشت اور اُس کو اِس دنیا میں پیش آنے والے واقعات کا مرقع ہے۔ اِس مرقع کا آغاز اُس وقت ہوا جب انسان آدم سے پہلے یا بعد حیوانات کی منزل سے انسانیت کے دائرے میں قدم رکھا تھا۔ اس کتاب میں اس مرقع سے کچھ واقعات نذرِ قارئین کیے جا رہے ہیں۔ یہ واقعات اگرچہ بحرِ تاریخ کے چند قطرات سے زیادہ وقعت نہیں رکھتے، لیکن تہذیبِ انسانی کے ارتقا میں اتنے اہم ہیں کہ اگر یہ واقعات رونما نہ ہوتے، تو آج کی تمدنی ترقی کا تصور محال تھا۔
ان اہم واقعات میں سے کچھ انسان کی عظیم سائنسی دریافتوں کے مظہر ہیں اور سادہ پہیے کی ایجاد سے کلوننگ تک کی اہم ایجادات کا احاطہ کیے ہوئے ہیں۔ کچھ انسان کی انسان کے ہاتھوں ہونے والی تباہیوں یا جنگوں کے امین ہیں اور ہمیں قدیم انسانی معاشروں میں ہونے والی خوں ریزیوں سے بیسویں صدی میں لڑی جانے والی دو عظیم جنگوں اور ایٹم بم سے ہونے والی تباہیوں کی خبر دیتے ہیں۔ ان میں سے کئی اور واقعات انسان کی ثقافتی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ انسانی ثقافت کے قدیم ترین نشان یا انسانی تخلیق صلاحیتوں کے اولین نمونے پتھر کے بنے ہوئے حجری دور کے اوزار ہیں۔ ان قدیم فن پاروں سے لے کر جدید زمانے کے بصری فن پاروں اور فلموں جیسے جدید ثقافتی فن پاروں کی تخلیق تک کے بارے میں ہمیں ان واقعات سے بنیادی معلومات حاصل ہوں گی۔
اس کتاب میں پیش کیے جانے والے واقعات میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو شاید آپ کو ہر گز اہم محسوس نہ ہوں، مگر یہ اتنے اہم ہیں کہ خود تاریخ ان کی اہمیت کو تسلیم کرتی ہے۔ یہ واقعات انسانی معاشروں میں وجود میں آنے والے رسم و رواج کے متعلق ہیں اور قبل از تاریخ کے معاشروں سے اب تک خاموشی سے رونما ہوتے چلے آرہے ہیں۔ انسان کی معاشرتی تاریخ کے یہ واقعات شاید جنگوں اور انقلابوں (انسانی تاریخ کی تمام اہم جنگیں اور انقلاب بھی اس کتاب کا حصہ ہیں) جیسے سنسنی خیز تو نہ ہوں گے، مگر ان واقعات نے دوسرے اہم واقعات کے ساتھ رونما ہو کر ایک دنیا بدل ڈالی ہے۔
تاریخِ عالم کے یہی واقعات انسان کے ماضی کے 7 ہزار سالوں میں رونما ہونے والے انقلابات اور تبدیلیوں کے شاہد ہیں اور آئینہ دار بھی۔ انسانی ماضی کے یہ 7 ہزار سال جو زمانۂ تاریخ کہلاتے ہیں، ظاہری نظر میں ایک طویل عرصہ محسوس ہوتے ہیں…… لیکن اگر ہم انہیں ان 40 لاکھ سالوں کے تناظر میں دیکھیں، جب سے حضرتِ انسان زمین کے سینے کو روند رہا ہے، تو ہمیں یہ طویل عرصہ ایک قلیل مدت لگے گا۔ اس طویل مدت قیام کے باوجود حضرتِ انسان اس سیارے پر کئی دوسرے جان داروں کے مقابلے میں ابھی نئے ہیں۔ کیوں کہ کرۂ زمین پر زندگی کا آغاز انسان کی بجائے ننھے ننھے یک خلیہ جان داروں سے ہوا تھا اور حضرتِ انسان ایک طویل ارتقائی عمل کے بعد ظہور پذیر ہوا…… لیکن جتنا گہرا اثر انسان نے سینۂ زمین پر ثبت کیا ہے، کسی اور مخلوق نے نہیں چھوڑا۔ انسان کا اپنے اردگرد کے ماحول پر یہ اثر انداز ہونا ہی دراصل ہمارے واقعات کی کہانی ہے۔
اس جلد میں ابتدائے آفرنیش کے متعلق ملنے والے جدید سائنسی مفروضات سے لے کر قبل از تاریخ کے زمانے تک اور پھر 5000 قبلِ مسیح سے پیدایشِ مسیح تک کے اہم تاریخی واقعات کو اکٹھا کرنے کی عاجزانہ سی کوشش کی گئی ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔