جب مولانا حالیؔ غلط فہمی سے’’ہالی‘‘ سمجھے گئے

ایک مرتبہ مولانا حالیؔ سہارن پور تشریف لے گئے اور وہاں ایک معزز رئیس کے پاس ٹھہرے جو بڑے زمیں دار بھی تھے۔ گرمی کے دن تھے اور مولانا کمرے میں لیٹے ہوئے تھے۔ اُسی وقت اتفاق سے ایک کسان آگیا۔ رئیس صاحب نے اُس سے کہا: ’’یہ بزرگ جو آرام کر رہے ہیں، انھیں پنکھا جَھل۔‘‘
وہ بے چارہ پنکھا جَھلنے لگا۔ تھوڑی دیر بعد اُ س نے چپکے سے رئیس صاحب سے پوچھا: ’’یہ بزرگ جو آرام کر رہے ہیں، کون ہیں؟ مَیں نے انھیں پہلی مرتبہ دیکھا ہے۔‘‘
رئیس نے جواب دیا: ’’کم بخت، تُو انھیں نہیں جانتا؟ حالاں کہ سارے ہندوستان میں اِن کا شہرہ ہے۔ یہ مولوی حالیؔ ہیں۔‘‘
اس پر غریب کسان نے بڑے تعجب سے کہا: ’’جی! کبھی ’ہالی‘ بھی مولوی ہوئے ہیں؟‘‘ (کسان حالیؔ کو ’ہالی‘ سمجھا، جس کے معنی ہل چلانے والے کے ہیں۔)
مولانا لیٹے تھے، سو نہیں رہے تھے۔ کسان کا یہ فقرہ سُن کر پھڑک اُٹھے اور فوراً اُٹھ کر بیٹھ گئے اور رئیس صاحب سے فرمانے لگے: ’’حضرت! اس تخلص کی داد آج ملی ہے۔‘‘
(بہ حوالہ ’’اُردو ڈائجسٹ‘‘ فرروری 2023ء، صفحہ نمبر 40)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے