نصرت نسیم کا ادب میں اچانک ورود اور پے درپے کئی کتابوں کی اشاعت نے انھیں ادبی حلقوں میں غیر معمولی شہرت سے نوازا ہے۔
نصرت آپا کی پہلی کتاب ’’کہکشاں ہے یہ مرے خوابوں کی‘‘ مختلف موضوعات پر مشتمل متنوع مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انھوں نے مختلف ادبی رنگوں کی ایک کہکشاں سجائی ہے۔
نصرت آپا کے منفرد اسلوبِ نگارش کی وجہ سے ان کا ادبی حلقوں میں خیرمقدم کیا گیا۔ اس کتاب کو ’’اپوا‘‘ ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔
ان کی دوسری تصنیف ’’بیتے ہوئے کچھ دن ایسے ہیں‘‘ ان کی خود نوشت ہے۔ اس میں انھوں نے بڑی جرات کے ساتھ اپنے بیتے ہوئے ماضی کا بے لاگ تذکرہ کیا ہے۔ اس کتاب پر انھیں ’’اباسین آرٹس کونسل‘‘ کی طرف سے پہلا ادبی ایوارڈ ملا ہے۔
نصرت آپا کی تیسری کتاب ’’گزرتے لمحوں کی آہٹ‘‘ ہے جس میں انھوں نے قرنطینہ کے دنوں کی کھٹی میٹھی باتیں اور یادداشتیں ڈائریوں کی شکل میں قلم بند کی ہیں۔ یہ کتاب اپنے موضوع اور مواد کے اعتبار سے بہت منفرد ہے۔ قرنطینہ کے دنوں کی ان ڈائریوں میں علمی و ادبی موضوعات سے لے کر ادبی شخصیات، روزمرہ معمولات اور روحانی تذکروں کے ساتھ ساتھ ہر موضوع پر طبع آزمائی کی گئی ہے۔
حال ہی میں محترمہ نصرت نسیم کی چوتھی کتاب ’’حاشیۂ خیال‘‘ کے نام سے زیورِ طبع سے آراستہ ہوئی ہے۔ اس میں انھوں نے 21 اہم کتابوں پر علمی و ادبی تبصرے کیے ہیں۔ ان کتابوں میں نظم و نثر پر مشتمل مختلف ادبی اصناف پر مشتمل کتابیں شامل ہیں۔ ان تبصروں کی خوبی یہ ہے کہ مصنفہ نے جس کتاب پر بھی تبصرہ کیا ہے، اسے پوری توجہ سے پڑھا ہے اور اس کی علمی و ادبی خوبیوں اور متعلقہ موضوع پر مشتمل ادبی مواد کو ایک ماہر نقاد کی حیثیت سے پرکھا ہے۔
آپا نصرت نسیم کے قلم کا کمال یہ ہے کہ وہ جس موضوع پر بھی طبع آزمائی کرتی ہیں، اسے نہایت خوبی کے ساتھ اعلا علمی و ادبی اسلوب میں پیش کرتی ہیں۔ اس سے قبل وہ ادب کی مختلف اصناف پر قلم اٹھاتی رہی ہیں۔ مختلف علمی و ادبی مضامین، سماجی موضوعات، سفرنامہ، حج و عمرہ اور رمضان المبارک سے متعلقہ روحانی کیفیات، خود نوشت کی صورت میں اپنی زندگی کے احوال اور آورد کی کیفیت میں ڈوب کر منظوم تخلیقات، ان کی ارفع ادبی قامت پر دلالت کرتی ہیں۔
اس قدر متنوع اور مختلف موضوعات میں ادبی معیار کو برقرار رکھنا کم ہی دیکھنے میں آتا ہے…… مگر محترمہ نصرت آپا کا قلم ان تمام موضوعات پر غیرمعمولی ادبی خوبیوں کے ساتھ رواں دواں رہتا ہے۔ اس طرح اپنی تازہ تصنیف میں انھوں نے جن کتابوں پر تبصرے کیے ہیں، ان کے ہر پہلو کا جس باریک بینی سے جائزہ لیا ہے، اور اپنے منفرد اُسلوب کے تحت ان کو نقد و نظر کی بھٹی سے گزارا ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں ایک ادبی نقاد کی صلاحیت بھی موجود ہے۔
آپا نصرت نسیم کی طرزِ تحریر میں اساتذہ ادیبوں کا رنگ جھلکتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ انھوں نے بچپن ہی سے ادبِ عالیہ کا عمیق مطالعہ کیا ہے اور اساتذہ ادیبوں اور شاعروں کا رنگ اپنی تحریروں میں جذب کیا ہے۔
نصرت آپا کا حافظہ بھی بہت قوی ہے…… اور انھوں نے زیرِ نظر کتاب کے تبصروں میں جگہ جگہ موضوع کی مناسبت سے بہترین اشعار کا استعمال کیا ہے جس نے ان کے رَشحاتِ قلم کو مزید تاثیر بخشی ہے۔
’’حاشیۂ خیال‘‘ خوب صورت طباعت کے ساتھ ’’شعیب سنز پبلشرز (سوات مارکیٹ) مینگورہ‘‘ نے شائع کی ہے۔
اسے پشاور میں ’’یونیورسٹی بک ایجنسی خیبر بازار‘‘، اسلام آباد میں ’’سعید بک بینک جناح سپر مارکیٹ‘‘، لاہور میں ’’المیزان پبلشرز اُردو بازار‘‘ اور کراچی میں ’’فضلی سنز بک سپر مارکیٹ اُردو بازار‘‘ سے طلب کیا جاسکتا ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔