کچھ کتابتِ قرآنِ کریم کے بارے میں

قرآنِ مجید فرقانِ حمید کی کتابت کا انتظام تو اس کے نزول کے ساتھ ہی ہوگیا تھا۔ گو جس رسم الخط میں یہ لکھا گیا تھا اور جس رسم الخط میں حضرت ابوبکر صدیقؓ اور اُس کے بعد حضرت عثمان ؓ نے اسے مرتب کیا اور شایع کیا تھا، اُس میں نہ صرف اعراب بلکہ نقاط بھی نہیں تھے۔
ماسٹر عمر واحد کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/master-umar-wahid/
اعراب لگانے کی ضرورت سب سے پہلے بصرے کے گورنر زیاد (65 تا 86 ہجری) کے عہدِ حکومت میں حجاج بن یوسف والیِ عراق نے دو علما کو اس کام پر مامور کیا کہ وہ قرآنِ مجید کے متشابہ ’’حروف‘‘ میں تمیز کرنے کی کوئی صورت نکالیں۔ چناں چہ اس نے پہلی مرتبہ عربی زبان کے حروف میں بعض کو نقوط دار اور بعض کو غیر نقوط دار کرکے اور منقوط حروف کے اوپر یا نیچے ایک سے لے کر تین تک نقاط لگا کر فرق پیدا کیا اور ابوالاسود کے طریقے کو بدل کر اعراب کے لیے نقاط کی بجائے زیر، زبر اور پیش کی وہ حرکات تجویز کیں جو آج مستعمل ہیں۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ اعراب و نقاط کی غیر موجودگی میں، جو ہمارے لیے صحتِ قرأت اور مطالب کے لیے ضروری ہیں، قرآن کی صحت کا انتظام کس طرح کیا گیا ہے؟ اس بات کو سمجھنے کے لیے یہ امر پیشِ نظر رکھنا چاہیے کہ عوام میں قرآن پھیلنے کا اصل ذریعہ یہ تھا کہ لوگ براہِ راست حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زبانِ مبارک سے سن کر اُسے یاد کرتے تھے…… اور پھر حضورصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے سیکھنے والے آگے دوسروں کو سکھاتے اور حفظ کراتے تھے۔ صحابہ کرامؓ میں معتدبہ گروہ ایسے اصحاب کا تھا، جنھوں نے پورا قرآن لفظ بہ لفظ حضورصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے سنا اور یاد کیا تھا۔ ہزار ہا اصحابؓ ایسے تھے جو قرآن کے مختلف اجزا حضورصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے سن کر یاد کرچکے تھے اور ایک بہت بڑی تعداد ان اصحابؓ کی تھی جنھوں نے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حیاتِ طیبہ میں تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے بعض اجزائے قرآن کی تعلیم حاصل کی تھی، مگر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد پورے قرآن کی قرأت لفظ بہ لفظ ان اصحابؓ سے سیکھی جو اسے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے سیکھ چکے تھے۔
امام مسجد صاحب کے نام کھلا خط:
https://lafzuna.com/theology/s-30290/
لہٰذا قرآنِ کریم سارے کا سارا لفظ بہ لفظ ہم تک ویسا ہی پہنچا ہے، جیسا اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زبان مبارک نے ادا فرمایا تھا۔
…………………………………….
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے