فلسفی اور نفسیات دان کہتے ہیں کہ ماڈرن انسان اس لیے بھی ذہنی اذیت میں ہے، کیوں کہ اس کے پاس زندگی کا کوئی مقصد اور معنی نہیں (بس چیزوں کو لاشعوری طور پر ’’کنزیوم‘‘ کررہے ہیں)۔ ماڈرن دنیا ٹیکنالوجی کے ساتھ ڈھیر ساری ’’انزائٹی‘‘ اور ’’ڈپریشن‘‘ بھی لائی ہے۔ چوں کہ انسان کے متعلق کہا جاتا ہے کہ انسان مقاصد کو حاصل کرنے والی (Goal Striving) اور معنی تلاش کرنے والی مخلوق ہے…… اور جب کوئی مقصد نہیں نظر آتا، معنی نظر نہیں آتے، تو انسان ’’ڈپریشن‘‘ میں جاسکتا ہے۔ ایسے حالات میں اگر کچھ انسان کو دوبارہ زندہ کرسکتا ہے، تو وہ پریرتا/ القا (Inspiration) ہے۔ اگر انسان پریرتا نہیں رکھتا، تو کبھی ایسی شان دار دنیا تشکیل نہیں دے سکتا تھا۔ ہم سب زندگی میں کسی نہ کسی سے ’’انسپائر‘‘ ہوکر اس جیسا نہ سہی لیکن اپنا بہتر ورژن بننے کی کوشش ضرور کرتے ہیں۔ مجھے بھی بہت سے لوگوں کی سوچ اور ان کے کام نے انسپائر کیا جن میں:
٭ چوں کہ کسی بھی بچے کے لیے اس کے پہلے ’’سپر ہیرو‘‘ اس کے مذہبی رہنما ہوتے ہیں، بچپن میں مذہبی کہانیاں اور اسباق سننے کو ملتے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ میری پہلی انسپریشن حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ہیں۔ آپ سے دو بہت اہم باتیں سیکھیں:
٭ پہلی بات، غارِ حرا میں خلوت میں غور کرنا۔
٭ دوسری اہم بات، مکہ میں خانہ کعبہ میں بت توڑنا۔
ندا اسحاق کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/ishaq/
وہ بت محض پتھر کے بت نہیں تھے۔ وہ بت، عقیدے اور نظریات تھے، جو یقینا بوسیدہ ہوگئے تھے اور یوں مَیں نے بھی اپنے ذہن میں موجود پتھر کے بتوں کو توڑنا سیکھا، جو بوسیدہ ہوگئے تھے اور دقیانوسی تھے۔
٭ دوسری شخصیت حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہیں۔ حضرت عیسیٰ زخم بھرنے والے اور شفا دینے والے (Healer) ہیں۔ مَیں نے ان سے ہیلنگ والی انسپریشن لی۔
٭ تیسری شخصیت لاؤ سو (Lao Tzu) ہیں۔ کوئی نہیں جانتا کہ ’’لاؤسو‘‘ کون تھے…… لیکن ان کی کتاب ’’ٹاؤ ٹی چینگ‘‘ (Tao Te Ching) نے مجھے ’’لیٹ گو‘‘ (Let go)، ’’ین ینگ‘‘ (Yin Yang) اور سب سے بڑھ کر ’’وو وے‘‘ (Wu Wei) جیسی حقیقتوں سے روشناس کرایا۔ یہ سب کانسیپٹ بہت طاقت ور ہیں۔ ان پر عمل کرنا بہت مشکل کام ہے۔ کیوں کہ یہ انتہائی آسان کانسیپٹ ہیں۔ اتنے آسان کہ ان پر عمل کرنا بہت مشکل کام لگتا ہے ۔
٭ شہزادہ سدھارت گوتم (بدھا)، جس کا ذکر میں بہت زیادہ کرتی ہوں، میرا پسندیدہ کردار ہے۔ بہت ہی غیر معمولی (Exceptional) کیس ہے بدھا کا۔ آپ کو انسانیت کی تاریخ میں اتنا دلچسپ کیس سننے کو نہیں ملے گا۔ ’’مائنڈفلنس میڈی ٹیشن‘‘ (Mindfulness Meditation) کے بانی سے مَیں نے میڈی ٹیشن سیکھی، لاتعلقی (Detachment) سیکھی، اور عارضی پن (Impermanence)، اور حقیقت کو ویسے دیکھنا سیکھا جیسی وہ ہے، یہ سب آپ کو اپنی تکلیف (Suffering) کو کم کرنا سکھاتا ہے۔
٭ کارل یونگ (Carl Jung) سے شیڈو (Shadow) اور زمانی اتفاق (Synchronicity) کو سمجھنے کا موقع ملا۔
٭ ہندو ازم میں ’’یوگا‘‘ (Yoga) اور ’’شیوا‘‘ (Shiva) ان دونوں نے انسپائر کیا۔
٭ ’’اسٹائیسزم‘‘ (Stoicism) ایک لازوال فلسفہ ہے۔ یہ آپ کو اپنے ایموشنز کو بہتر طور پر پراسس کرنا سکھاتا ہے۔ آپ کو آپ کے دماغ سے باہر لاکر کائنات کی رو سے معاملات کو دیکھنا سکھاتا ہے۔ اسٹائیسزم کا لاتعلقی (Indifference) والا فلسفہ بہت کار آمد ہے۔
٭ ’’نکولا ٹیسلا‘‘:۔ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اپنے وقت سے زیادہ ایڈوانس ہوتے ہیں۔ اتنے ایڈوانس کہ ان کے لیے موجودہ وقت میں چلنا مشکل ہوجاتا ہے۔ بے شک نکولا اپنے وقت سے بہت آگے تھا۔ نکولا کمال کا انجینئر اور تخلیق کار تو تھا، لیکن اس کے پاس ایک عجیب سی سپر پاؤر تھی، مستقبل کی ماڈرن ٹیکنالوجی کو دیکھ سکنے کی۔ کاش!نکولا کچھ دنیاوی معاملات بھی سیکھ لیتا۔
٭ کئی ریاضی دان، سائیکالوجسٹ، نیوروسائنٹسٹ، فزسسٹ، فلسفی اور کمپیوٹر سائنٹسٹ کے کام نے مجھے انسپائر کیا، لیکن وہ تاریخ کی مشہور شخصیات نہیں۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس لسٹ میں کوئی عورت شامل کیوں نہیں؟
سافٹ وئیر انجینئرنگ کیوں ضروری ہے؟
https://lafzuna.com/blog/s-30345/
دو عورتیں ایسی ہیں جن سے میں انسپائر ہوں۔ پہلی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا، کیوں کہ ان کے کردار پر جو بھی تھوڑا بہت پڑھا ہے اس سے میرے ذہن میں ان کا جو خاکہ بنا ہے، وہ ایک آزاد، خود مختار، پُر اعتماد اور "Entrepreneur” کا ہے، جس کے پاس پاؤر بھی ہے۔
دوسری مصر کی ملکہ ’’کلوپیٹرا‘‘ (Cleopatra)۔ کلوپیٹرا پر مَیں تفصیل سے لکھوں گی کہ وہ مجھے کیوں پسند ہے اور مَیں اس سے کیوں انسپائر ہوں۔ خواتین کو کلوپیٹرا کے متعلق ضرور پڑھنا چاہیے کہ وہ کیسی عورت تھی؟ اگر مختصراً بیان کروں، تو کلوپیٹرا خوب صورتی کے عام معیار پر پوری نہیں اترتی تھی، اگر اس کی شخصیت کو چار لفظوں میں بیان کیا جائے، تو ذہانت (Intelligence)، بہکاوا (Seduction)، جاذبیت(Charm)، پُراسراریت (Mysteriousness)۔ یہ چار عناصر مل کر بہت ہی خطرناک شخصیت تشکیل دیتے ہیں۔ تبھی مصر کی ملکہ کلوپیٹرا کے سحر سے کوئی بچ نہیں سکتا تھا۔ حالاں کہ وہ خوب صورت نہیں تھی۔ بہت ہی مضبوط اور پاورفل کردار ہے ملکہ کلوپیٹرا۔
بے شک میری انسپریشن والی لسٹ میں مرد زیادہ ہیں اور مَیں نے اپنی مخالف جنس سے کافی کچھ سیکھا ہے۔ کیوں کہ شاید دنیا کا اب تک کا نظام میری مخالف جنس کی انرجی (Active Energy) کے گرد ڈیزائن ہوا ہے۔
…………………………………….
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔