نیا ورلڈ آرڈر (New World Order)

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ دنیا میں بہت بڑی انقلابی تبدیلیاں آنے والی ہیں اور صرف خود مختار ریاستیں ہی تبدیل شدہ ماحول میں کامیاب ہو پائیں گی۔
ایک بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ انتہائی انقلابی اور بہت بڑی تبدیلیوں کے نتیجے میں میں ایک نیا اور ہم آہنگ، کمیونٹی پر توجہ مرکوز رکھنے والا اور محفوظ عالمی نظام (ورلڈ آرڈر) جنم لے گا۔ اس نئے دور میں صرف وہی ریاستیں اپنی متحرک ترقی اور نمو کو بہتر بنا پائیں گی جو خود مختار ہوں گی۔
انھوں نے کہا کہ ’’خود مختار‘‘ سے ان کا مطلب ایک ایسی ریاست ہے جو قومی ترقی کے معاملے میں آزاد ہوا اور اس طرح ہر شخص انفرادی سطح پر اپنی ترقی کے لیے بھی آزاد ہوگا۔ ایسے ماحول میں ٹیکنالوجی، ثقافتی، دانش ورانہ، تعلیمی میدان میں سب کو مواقع میسر ہوں گے اور ایک ذمے دار، متحرک اور قومی سطح پر موزوں ذہن رکھنے والی قوم اور سول سوسائٹی جنم لے گی۔
انھوں نے کہا کہ جب بات معیارات کی آئے گی، تو ایسی ریاستیں دوسرے ممالک کے لیے ایک مثال ہوں گی۔
انھوں نے کہا کہ یہ دنیا مغرب کے زیرِ تسلط ورلڈ آرڈر کے برعکس ہوگی، مغربی ورلڈ آرڈر ہماری تہذیب کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
ٓ انھوں نے کہا کہ مغربی ممالک نسل پرست اور نو آبادیاتی سوچ کے مالک ہیں اور یہ ممالک تیزی سے مطلق العنانیت کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ مغربی ممالک پوری کوشش کر رہے ہیں کہ اُن کا ورلڈ آرڈر کسی طرح بچ جائے، لیکن تبدیلی اب ناگزیر ہے۔
(جہانگیر ورلڈ ٹائمز، ماہِ ستمبر 2022ء، صفحہ نمبر 108)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے