(خصوصی رپورٹ) ملاکنڈ ڈویژن کی انتظامیہ نے حالیہ تباہ کن سیلاب میں ڈویژن میں ہونے والے نقصانات کے اعداد و شمار جاری کردیے ہیں۔ کمشنر ملاکنڈ ڈویژن شوکت علی یوسف زئی نے اپنے دفتر میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ سیلاب کا حَجم 2010ء کے مقابلے میں تقریباً دو گنا تھا، مگر ماضیِ قریب میں سوات میں بہترین کام ہونے کی وجہ سے سیلاب نے مقامی آبادیوں کو وہ نقصان نہیں پہنچایا جو ماضی میں دیکھنے میں آیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سیلابی ریلوں اور دیگر واقعات میں ملاکنڈ ڈویژن میں 66 افراد جاں بحق اور 47 زخمی ہوئے ہیں۔ اس طرح 2336 رہائشی مکانات مکمل تباہ ہوئے اور 3197 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ 438 سکول اور 35 صحت کے مراکز متاثر ہوئے ہیں۔ 517 روڈ اور 141 پل سیلاب ریلوں کی نذر ہوئے ہیں۔ 183 ایری گیشن چینل متاثر، 711 مویشی ہلاک، 13 سپورٹس سہولیات اور 50 کمیونٹی بجلی گھر متاثر ہوئے ہیں۔ اس طرح 52841 پرائیوٹ پراپرٹی کو نقصان پہنچا ہے۔
کمشنر ملاکنڈ ڈویژن کا کہنا ہے کہ ملاکنڈ ڈویژن میں سوات اور دیر اَپر بری طرح متاثر ہوئے ہیں جب کہ چترال اَپر اور لوئر، دیر لوئر اور شانگلہ میں بھی سیلابی ریلوں نے نقصانات کئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی ہدایت پر قدرتی آفت سے جاں بحق افراد کے لیے امدادی رقم تین لاکھ سے بڑھا کر آٹھ لاکھ اور زخمیوں کے لیے 50 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ 60 ہزار کردی گئی ہے۔ اس سلسلے میں متاثرہ خاندانوں کو ادائیاں کردی گئی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ تفصیلی اسسمنٹ جاری ہے جب کہ 30 سے 35 ارب نقصان کا اندازہ لگایا گیا ہے۔