ڈان اُردو سروس نے حالیہ ایک مفصل تحقیق چھاپی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ عیدِ قربان کے موقع پر کتنا گوشت روزانہ کی بنیاد پر کھانا چاہیے؟ اس حوالے سے تحقیق کے چیدہ چیدہ نِکات یہاں درج کیے جاتے ہیں:
’’عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ اُو) کے مطابق سرخ گوشت کھانے والے افراد میں کینسر جیسی موذی بیماری کے امکانات کم ہوتے ہیں جب کہ یہ اضافی وزن کو کم کرنے میں بھی مدد دیتا ہے، تاہم گوشت اس وقت ہی فایدہ مند ثابت ہوتا ہے جب گوشت کی مطلوبہ اور مخصوص مقدار کھائی جائے۔ ماہرین کے مطابق بالغ افراد کو یومیہ 70 گرام جب کہ ہفتے میں 500 گرام یعنی سات دنوں میں صرف آدھا کلو گوشت کھانا چاہیے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سرخ گوشت کے علاوہ جانوروں کے اعضا سے ملنے والے گوشت کی مقدار اس سے بھی کم کھائی جائے، ورنہ صحت کے مسایل پیدا ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر سرخ گوشت کو روسٹ کرکے پکایا جائے، تو بالغ افراد یعنی 18 برس سے زاید عمر کے لوگ روزانہ صرف 60 گرام ہی کھائیں۔ اسی طرح اگر صحت مند بکرے یا بھیڑ کے ران اور سینے کا گوشت ہو، تو ایک بالغ افراد کو یومیہ 70 گرام کھانا چاہیے…… جب کہ ٹماٹر اور دیگر سبزی میں تیار کیے گئے سرخ گوشت کا قیمہ یومیہ 60 گرام تک کھانا چاہیے۔ ’ڈبلیو ایچ اُو‘ کے مطابق عام طور پر ہر بالغ انسان کو ہفتے میں صرف 2 بار سرخ گوشت استعمال کرنا چاہیے، تاہم اگر وہ یومیہ بنیادوں پر گوشت استعمال کر رہے ہیں، تو ہفتے بھر میں اس کی مقدار 500 گرام سے زیادہ نہ ہو۔ سرخ گوشت میں پروٹین، وٹامنز اور منرل کی بھاری مقدار پائی جاتی ہے، جس وجہ سے یہ انسانی صحت کے لیے مفید ہوتا ہے، تاہم زاید مقدار میں گوشت کھانے سے ہاضمے اور پیٹ کے مسایل پیدا ہوسکتے ہیں۔ اضافی اور زاید گوشت کھانے کے باعث لوگوں کے پیٹ میں مروڑ اور درد پیدا ہونے سمیت قبض اور موشن کی شکایت بھی ہوجاتی ہے، جب کہ کم عمر اور نو عمر افراد تو گوشت کو زیادہ مقدار کھانے سے مزید بیمار پڑجاتے ہیں۔ اس لیے عالمی ادارۂ صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنایزیشن) کے اصولوں کو سامنے رکھ کر مطلوبہ اور مخصوص مقدار میں گوشت کھانا چاہیے۔‘‘