سِٹیزن پورٹل غیر قانونی و غیر آئینی ہے، ہائی کورٹ

(خصوصی رپورٹ) پشاور ہائی کورٹ نے پاکستان سٹیزن پورٹل (پی سی پی) اور پرائم منسٹر پرفامنس ڈلیوری یونٹ (پی ایم ڈی یو) کو غیر آئینی و غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان دونوں ایپس (Apps) سے صوبہ خیبر پختونخوا کے محکموں کو ملنے والی شکایات پر کارروائی سے روک دیا۔
پشاور ہائی کورٹ مینگورہ بنچ کے جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل ڈویژن بنچ نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ دونوں ایپس اچھے مقصد کے لیے شروع کیے گئے ہیں، تاکہ اس میں شکایت کرنے والے کی داد رسی ہو، لیکن یہ میکینزم صوبوں کی خود مختیاری سے باہر ہے۔ اس کو کوئی آئینی و قانونی اختیار حاصل نہیں۔
حکم میں کہا گیا ہے کہ صوبے کے اداروں کو موثر بنانا، خود احتسابی اور دیکھ بھال اس صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
ضیاء اللہ وغیرہ بنامِ حکومتِ پاکستان بذریعہ سیکرٹری داخلہ رٹ میں مدعیان کی جانب سے ان کے وکیل اورنگزیب اور حکومت کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور نادرا کے وکیل نے دلائل دیے۔ اورنگزیب ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ اس کے موکلین میں کچھ سرکاری ملازم ہیں۔ تمام شریف شہری ہیں۔ ان کے خلاف سٹیزن پوٹرل پر نامعلوم افراد نے شکایت کی تھی کہ یہ دہشت گرد ہیں۔ ان کے پاس خطرناک اسلحہ ہے جس پر ڈی پی او سوات کے حکم پر پولیس بار بار ان کو تنگ کر رہی تھی۔ عدالت نے دونوں پورٹلز کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے مدعیان کے خلاف شکایت بھی غیر آئینی و غیر قانونی قرار دیا اور ڈی پی اُو سوات کو مدعیان کے خلاف کارروائی سے روک دیا۔