پروفیسر ڈاکٹر فاروق چودھری اپنی تالیف ’’اُردو آموز‘‘ کے صفحہ نمبر 161 پر رقم کرتے ہیں: ’’لفظ ’’اہل‘‘ کی جمع ’’اہالی‘‘ ہے، ’’اہالیان‘‘ نہیں۔ اس کو کسی شہر یا ملک کی طرف مضاف کرنا ہو، تو واحد کی شکل میں استعمال ہوتا ہے۔ مثلاً اہلِ لاہور، اہلِ پنجاب، اہلِ پاکستان وغیرہ۔ اہالیانِ لاہور، اہالیانِ پنجاب، اہالیانِ پاکستان لکھنا صحیح نہیں۔‘‘
نوراللغات میں ’’اہل‘‘ کے ذیل میں درج ہے کہ ’’صاحب، خداوند، جیسے اہلِ علم۔ ان معنوں میں جمع کے لیے مخصوص ہے۔ یہ نہ کہیں گے کہ فلاں شخص اہلِ قلم ہے یا اہلِ علم ہے بلکہ کہیں گے کہ اہلِ قلم میں سے ہے۔ ‘‘
نوراللغات میں اہل کے ذیل میں ’’اہلِ محلہ‘‘ درج ہے اور اس کے معنی ’’محلے والے‘‘ کے ہیں۔ اس کے ساتھ شرفؔ کا یہ شعر بھی درج ملتا ہے:
میرا نالہ نہ کسی اہلِ محلہ نے سنا
ناتوانی سے رہی گھر ہی میں گھر کی آواز
نوراللغات میں بھی ’’اہل’’ کی جمع ’’اہالی‘‘ ہی ہے نہ کہ ’’اہلیان‘‘ یا ’’اہالیان‘‘۔