دنیا کے تمام مہذب ممالک کے مسلمہ اصول ہیں کہ وہاں سینئر شہریوں کی ضروریات کی فراہمی ریاست کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے۔ خصوصاً وہ لوگ جو سرکاری اور نیم سرکاری اداروں میں ملازمت کرکے اپنی زندگی کا بیشتر اور بہتر لمحہ عوام کی خدمت کرنے اور ان اداروں کو پروموٹ کرنے میں گزارتے ہیں، لیکن اسلام کے نام پر معرضِ وجود میں آنے والے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بزرگ شہریوں خصوصاً بوڑھے سرکاری ملازمین کو وقت کے تقاضوں کے مطابق وہی سہولیات حاصل نہیں جواُن کے انسانی اور شہری حقوق ہیں۔
موجودہ دور جو کہ اگر ایک طرف ہوش رُبا مہنگائی اور کساد بازاری کا دور ہے، تو دوسری طرف ’’فری اکانومی‘‘ اور ’’اوپن مارکیٹ‘‘ کی وجہ سے مہنگائی کا گراف منٹوں کے حساب بڑھتا جا رہا ہے جب کہ ڈالر کے مقابلہ میں روپیہ بھی مستحکم نہیں۔ غور کا مقام ہے کہ ان حالات میں وطنِ عزیز کے بزرگ پنشنر قلیل پنشنوں میں زندگی کے آخری ایام کیسے گزاریں گے؟ اگر موجودہ پنشنوں کا حالاتِ حاضرہ سے موازنہ کیا جائے، تو انسان حیران رہ جاتا ہے کہ علاج معالجہ اور گھریلو اخراجات کیسے پورے ہوں گے جب کہ حکومت بھی ان لوگوں کو نظر انداز کرتی رہے؟
سال 2020-21ء میں حکومت نے سالانہ بجٹ میں ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشنوں میں اضافہ کو نظر انداز کیا حالاں کہ مہنگائی کا سونامی غریبوں کو غرق کرتا رہا۔ چناں چہ حالات سے مجبور ہوکر بزرگ پنشنر میدان میں آگئے اور جلسوں، جلوسوں اور دھرنوں کے ذریعے اپنی آواز سرکار کے ایوانوں تک پہنچائی کہ بجٹ میں ان کو نظر انداز کرکے ان سے زیادتی کی گئی۔ لہٰذا 2021-22ء کے بجٹ میں بزرگ پنشنروں سے وعدہ کیا گیا کہ ان کی پنشنوں میں خاطر خواہ اضافہ کرکے ان کی اشک شوئی کی جائے گی، لیکن حالایہ بجٹ میں پنشن میں صرف دس فیصد اضافہ کرکے پنشنروں کو کافی مایوس کیا گیا۔ حالاں کہ گذشتہ دو سالوں میں مہنگائی چار سو فیصد بڑھی۔ لہٰذا دس فیصد اضافہ ’’اونٹ کے منھ میں زیرہ‘‘ والی بات ہے۔ حالاں کہ موجودہ ہوشربا مہنگائی کے پیشِ نظر پچاس فیصد اضافہ مناسب تھا۔
ریٹائرڈ ملازمین کے ساتھ یہ بھی زیادتی ہے کہ پنشن سے میڈیکل الاؤنس کو نکال کر باقی نیٹ پنشن پر اضافہ کیا جاتا ہے۔ لہٰذا میڈیکل الاؤنس کے ساتھ ہی دس فیصد اضافہ وقت کا تقاضا ہے۔
آخر میں وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان اور وزیر اعلا خیبر پختونخوا سے ہمدردانہ اپیل ہے کہ اگر واقعی یہ لوگ ریاستِ مدینہ اور نیا پاکستان کا نعرہ لگانے اور دعوا کرنے میں سچے ہیں، تو بزرگ پنشنروں کی حالتِ زار پر رحم کریں۔ ان کی ضروریات کو پیش نظر رکھیں اور آئندہ مالی سال کے سالانہ بجٹ میں پنشن میں کم از کم پچاس فیصد اضافہ کا اعلان کریں۔
………………………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔