آج میں جس وادی کے بارے میں آپ کو بتانے جا رہا ہوں، یہ وادی سرسبز باغات، گنگناتے دریا، شور مچاتی آبشاروں، بلند و بالا برف پوش پہاڑوں اور خوبصورت جھیلوں کی وجہ سے پورے ملک میں مشہور ہے۔ اگر تاریخی حیثیت سے دیکھا جائے، تو یہاں مختلف مقامات پر آپ کو بدھ مت کے کچھ آثار نظر آئیں گے۔ جی ہاں! میں وادئی بحریں کی بات کر رہا ہو۔
ﺿﻠﻊ ﺳﻮﺍﺕ کے مرکزی شہر ﺳﯿﺪﻭ ﺷﺮﯾﻒ ﺳﮯ 60 ﺍﻭﺭ ﻣﺪین سے دس 10 ﮐﻠﻮﻣﯿﭩﺮ کے ﻓﺎﺻﻠﮯﭘﺮ ﺑﺤﺮﯾﻦ کی ﺧﻮبصورت وادی ﻭﺍﻗﻊ ﮨﮯ۔ ﺳﻄﺢ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﺳﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺑﻠﻨﺪﯼ 4500 فٹ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﯾﮩﺎﮞ سخت گرمی میں بھی ﻣﻮﺳﻢ ﺧﻮشگوار ﺭہتا ﮨﮯ۔
ﺑﺤﺮﯾﻦ ﮐﺎ ﻗﺪﯾﻢ ﻧﺎﻡ ’’ﺑﺮﺍﻧﮍﯾﺎﻝ‘‘ ﺗﮭﺎ، ﺟﺐ ﮐﮧ ﺍﺱ ﺳﮯ ﻗﺒﻞ ﺑﺪﮪ ﻣﺖ ﮐﮯ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ’’ﺑﮭﻮﻧﺎﻝ‘‘ ﺭﮐﮭﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ، مؤخرالذکر نام ﺻﺪﯾﻮﮞ ﭘُﺮﺍﻧﺎ ﮨﮯ۔ دراصل ہوا کچھ یوں تھا کہ جب جدید ریاست سوات کے بانی ﻣﯿﺎﮞ ﮔﻞ ﻋﺒﺪﺍﻟﻮﺩﻭ ﺟﻨﮩﯿﮟ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺻﺎﺣﺐ کے نام سے ﺑﮭﯽ پکارا ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ، ﺍﺱ ﻋﻼﻗﮯ ﻣﯿﮟ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻻﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮩﺎﮞ قدرت ﮐﮯ ﺣﺴﯿﻦ ﺍﻭﺭ ﺩﻝ ﮐﺶ ﻧﻈﺎﺭﮮ ﺩیکھنے کے ساتھ ساتھ جب ﺩﻭ ﺩﺭﯾﺎﻭٔﮞ ﮐا ﺑﺤﺮﯾﻦ ﮐﮯ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺍﻃﺮﺍﻑ ﺳﮯ ﺑﮩﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﯾﮏ ﻣﻘﺎﻡ ﭘﺮ ﺧﻮب ﺻﻮﺭﺕ ملاپ ﺩﯾﮑﮭﺎ، ﺗﻮ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺩﻝ ﻭ ﺩﻣﺎﻍ ﭘﺮ ﺍﺱ ﮐﺎ منظر کا نقش بیٹھ گیا۔ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺻﺎﺣﺐ چوں کہ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﺩﻧﯿﺎﻭﯼ علوم کے ساتھ دینی ﻋﻠﻮﻡ میں بھی مہارت رکھتے ﺗﮭﮯ، ﮐﺊ ﺯﺑﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ بھی ﻣﺎﮨﺮ ﺗﮭﮯ۔ ﻋﺮﺑﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﻣﯿﮟ چوں کہ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﯾﺎ ﺩﺭﯾﺎ ﮐﻮ ﺑﺤﺮ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ، ﻣﺬﮐﻮﺭﮦ ﻭﺍﺩﯼ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﺩﺭﯾﺎﺋﮯ ﺳﻮﺍﺕ ﺍﻭﺭ ﺩﺭﯾﺎﺋﮯ ﺩﺭﺍﻝ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﻭﺍﻗﻊ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺍس ﻣﻨﺎﺳﺒﺖ ﺳﮯ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﺱ وادی ﮐﺎ ﻋﺮﺑﯽ ﻧﺎﻡ ’’ﺑﺤﺮﯾﻦ‘‘ ﺗﺠﻮﯾز ﮐﯿﺎ۔

ﺑﺤﺮﯾﻦ ﮐﺎ ﻗﺪﯾﻢ ﻧﺎﻡ ’’ﺑﺮﺍﻧﮍﯾﺎﻝ‘‘ ﺗﮭﺎ، ﺟﺐ ﮐﮧ ﺍﺱ ﺳﮯ ﻗﺒﻞ ﺑﺪﮪ ﻣﺖ ﮐﮯ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ’’ﺑﮭﻮﻧﺎﻝ‘‘ ﺭﮐﮭﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ، مؤخرالذکر نام ﺻﺪﯾﻮﮞ ﭘُﺮﺍﻧﺎ ﮨﮯ۔ (فوٹو: مجاہد توروالی)

بحرین ﮐﯽ ﺍٓﺑﺎﺩﯼ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎً 45 ﮨﺰﺍﺭ ﻧﻔﻮﺱ ﭘﺮ ﻣﺸﺘﻤﻞ ﮨﮯ۔ یہاں ﺯﯾﺎﺩﮦ تر لوگ ﮐﻮﮨﺴﺘﺎﻧﯽ ‏یعنی ﺗﻮﺭوﺍﻟﯽ‏ زبان بولتے ہیں۔ توروالی لوگ ﻣﮩﻤﺎﻥ ﻧﻮﺍﺯ اور خوش اخلاق ہیں۔ اس طرح یہاں پختونوں کی یوسف زئی قوم بھی آباد ہے۔
وادئی بحرین کی سیاحت کے حوالہ سے دن بہ دن ترقی کی وجہ سے یہاں تعلیم کی بہت اہمیت ہے اور یہاں کے باسی اپنے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔ یہاں ہر سرکاری و غیر سرکاری محکمے سے تعلق رکھنے والے لوگ آباد ہیں۔ تعلیم یافتہ افراد کی بہتات کی وجہ سے ﯾﮩﺎﮞ کی مقامی زبانوں کے علاوہ ﺍﺭﺩﻭ اور ﺍﻧﮕﺮﯾﺰﯼ ﺳﻤﯿﺖ ﮐﺌﯽ ﺯﺑﺎﻧﯿﮟ ﺑﻮﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﺳﻤﺠﮭﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ، ﻟﯿﮑﻦ یہاں ﮐﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﯽ عام بول چال ﺗﻮﺭﻭﺍﻟﯽ میں ہی ہوتی ہے۔

بحرین ﮐﯽ ﺍٓﺑﺎﺩﯼ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎً 45 ﮨﺰﺍﺭ ﻧﻔﻮﺱ ﭘﺮ ﻣﺸﺘﻤﻞ ﮨﮯ۔ یہاں ﺯﯾﺎﺩﮦ تر لوگ ﮐﻮﮨﺴﺘﺎﻧﯽ ‏یعنی ﺗﻮﺭوﺍﻟﯽ‏ زبان بولتے ہیں۔ توروالی لوگ ﻣﮩﻤﺎﻥ ﻧﻮﺍﺯ اور خوش اخلاق ہیں۔ اس طرح یہاں پختونوں کی یوسف زئی قوم بھی آباد ہے۔ (فوٹو: برج مین آرٹ کلچر ہسٹری)

ویسے تو وادئی بحرین سیاحوں کے لئے اپنی مثال آپ ہے، لیکن خاص اہمیت اس وادی کو یہاں کے خوبصورت ٹریکنگ مقامات کی وجہ سے حاصل ہے۔ یہاں واقع مختلف جھیل جن میں بشیگرام، درال، شیطان گوٹ شامل ہیں، خاصے کی چیزیں ہیں۔ یہاں کے بلند و بالا پہاڑ جو کہ چیل میں واقع شنگرئے سے شروع ہو کر کالام تک ان کا سلسلہ ملتا ہے، کافی مشہور ہیں۔
"باکسر” اس وادی کا ایک اہم پہاڑی بانڈہ ہے جو پورے سال برف سے ڈھکا رہتا ہے۔ صرف جولائی کے مہینے میں یہاں کی سیر کی جاسکتی ہے۔
وادی بحرین میں موسم بہار میں رنگ برنگے پھول دامن دل کھینچتے ہیں، انہیں دیکھنے والے دیکھتے ہی رہ جاتے ہیں، اس وجہ سے بحرین کو پھولوں کی وادی بھی کہا جاتا ہے۔
بحرین کے مقامی بازار میں ﺭﺍﺕ دیر ﺗﮏ ﺳﯿﺎﺣﻮﮞ ﮐﺎ ہجوم ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﯾﮩﺎﮞ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﯽ بیشتر ﺳﮩﻮﻟﺘﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہاں یورپ کی طرز پر بنائے گئے ﮨﻮٹلز اور ان میں تعمیر شدہ بالکونیوں سے دریائے سوات کا خوبصورت نظارا ایک عجیب سماں باندھتا ہے۔ 

وادی بحرین میں موسم بہار میں رنگ برنگے پھول دامن دل کھینچتے ہیں، انہیں دیکھنے والے دیکھتے ہی رہ جاتے ہیں، اس وجہ سے بحرین کو پھولوں کی وادی بھی کہا جاتا ہے۔

بحرین ﺑﺎﺯﺍﺭ ﻣﯿﮟ ضروریاتِ زندگی کی ﺗﻤﺎﻡ ﺍﺷﯿﺎ ﺩﺳﺘﯿﺎﺏ ہوتی ہیں۔ یہاں ﺳﻮﺍﺕ ﮐﯽ ﺗﮩﺬﯾﺐ ﻭ ﺛﻘﺎﻓﺖ ﮐﯽ ﻋﮑﺎﺳﯽ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﻣﻘﺎﻣﯽ ﮨﻨﺮﻣﻨﺪﻭﮞ کی ﺩﺳﺖ ﮐﺎﺭﯼ، ﺳﻮﺍﺗﯽ ﮐﻤﺒﻞ، ﺷﺎﻟﯿﮟ، ﺯﺭﯼ ﮐﯽ ﺳﻮﺍﺗﯽ ﭨﻮﭘﯿﺎﮞ،ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ کی ﻣﻠﺒﻮﺳﺎﺕ، وغیرہ دستیاب ہیں، جو کہ سیاح حضرات اپنے ساتھ تحفے کے طور پر لے جانا نہیں بھولتے۔
…………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری اور نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔