قیامت تک آنے والے سارے جن و انس کے نبیؐ کے ارشادات میں صلاۃ التسبیح پڑھنے کی خاص فضیلت وارد ہوئی ہے اور وہ فضیلت یہ ہے کہ اس کے ذریعہ سابقہ گناہوں کی مغفرت ہوتی ہے۔ صلاۃ التسبیح سے متعلق یہ مختصر مضمون تحریر کررہا ہوں، تاکہ ہم حسبِ سہولت اس نماز کی بھی ادائیگی کرلیا کریں۔ اللہ تعالا سے دعا ہے کہ ہمیں صحیح عبادت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
٭ وجہ تسمیہ:۔ اس نماز میں اللہ تعالا کی تسبیح کثرت سے بیان کی جاتی ہے، اس لیے اس کو صلاۃ التسبیح کہا جاتا ہے۔ سُبْحَانَ اللّہِ وَالْحَمْدُ للّہِ وَلاإلہَ إلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرکہنا اللہ تعالیٰ کی تسبیح ہے۔ اس نماز کی ہر رکعت میں یہ کلمات 75 مرتبہ پڑھے جاتے ہیں۔ اس طرح چار رکعت پر مشتمل اس نماز میں 300 مرتبہ تسبیح پڑھی جاتی ہے۔
٭ صلاۃ التسبیح کی شرعی دلیل:۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضورِ اکرمؐ نے حضرت عباس بن عبدالمطلبؓ سے فرمایا: اے میرے چچا عباس! کیا میں تمہیں ایک تحفہ، ایک انعام اور ایک بھلائی یعنی ایسی دس خصلتیں نہ بتاؤں کہ اگر آپ ان پر عمل کریں، تو اللہ تعالا آپ کے سارے گناہ پہلے اور بعد کے، نئے اور پرانے، دانستہ اور نادانستہ، چھوٹے اور بڑے، پوشیدہ اور ظاہر سب معاف فرمادے۔ وہ دس خصلتیں (باتیں) یہ ہیں کہ آپ چار رکعت نماز ادا کریں، ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ اور ایک سورۃ پڑھیں۔ جب آپ پہلی رکعت میں قرأت سے فارغ ہوجائیں، تو قیام ہی کی حالت میں پندرہ مرتبہ یہ تسبیح پڑھیں (سُبْحَانَ اللّہِ وَالْحَمْدُ للّہِ وَلاإلہَ إلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَر) پھر رکوع کریں، (سُبْحَانَ رَبّی الْعَظِیم کہنے کے بعد) رکوع ہی میں دس مرتبہ یہی تسبیح پڑھیں۔ پھر رکوع سے سر اٹھائیں اور (قومہ کے کلمات ادا کرنے کے بعد پھر) دس مرتبہ تسبیح پڑھیں۔ اس کے بعد سجدہ کریں ( سجدہ میں سُبْحَانَ رَبّی الْاعْلٰی کہنے کے بعد) دس مرتبہ پھر یہی تسبیح پڑھیں۔ پھر سجدہ سے اُٹھ کر دس مرتبہ یہی تسبیح پڑھیں۔ دوسرے سجدہ میں جاکر (سُبْحَانَ رَبّی الْاعْلٰی کہنے کے بعد) دس مرتبہ تسبیح پڑھیں۔ پھر سجدہ سے سر اٹھائیں اور دس مرتبہ تسبیح پڑھیں۔ اس طرح ایک رکعت میں تسبیحات کی کل تعداد 75 ہوگئی۔ چاروں رکعتوں میں آپ یہی عمل دہرائیں۔ (اے میرے چچا !) اگر آپ ہر روز ایک مرتبہ صلاۃ التسبیح پڑھ سکتے ہیں، تو پڑھ لیں۔ اگر روزانہ نہ پڑھ سکیں، تو ہر جمعہ کو ایک بار پڑھ لیں۔ اگر ہفتہ میں بھی نہ پڑھ سکیں، تو پھر ہر مہینا میں ایک مرتبہ پڑھ لیں۔ اگر مہینے میں بھی نہ پڑھ سکیں، تو ہر سال میں ایک مرتبہ پڑھ لیں۔ اگر سال میں بھی ایک بار نہ پڑھ سکیں، تو ساری زندگی میں ایک بار پڑھ لیں۔ (سنن ابوداؤد ج۱ ص 190 باب صلوٰۃ التسبیح۔ جامع الترمذی ج 1 ص 109 باب ما جاء فی صلوٰۃ التسبیح۔ سنن ابن ماجہ ج 1 ص 99 باب ماجاء فی صلوٰۃ التسبیح۔ الترغیب والترہیب للمنذری ج 1 ص 268 الترغیب فی صلوٰۃ التسبیح)
٭نوٹ:۔ یہ حدیث، حدیث کی بیسیوں کتابوں میں مذکور ہے، مگر اختصار کے مدنظر صرف 4 کتابوں کا حوالہ دیا گیا ہے۔
ایک دوسرا طریقہ بھی صلاۃ التسبیح کے متعلق مروی ہے۔ وہ یہ ہے کہ ثنا پڑھنے کے بعد مذکورہ تسبیح پندرہ مرتبہ پڑھی جائے، پھر رکوع سے پہلے، رکوع کی حالت میں، رکوع کے بعد، سجدۂ اولا میں، سجدہ کے بعد بیٹھنے کی حالت میں، پھر دوسرے سجدہ میں دس دس بار پڑھی جائے۔ پھر دوسرے سجدہ کے بعد نہ بیٹھیں بلکہ کھڑے ہوجائیں۔ باقی ترتیب وہی ہے۔ (جامع الترمذی ج 1 ص 109 باب ماجاء فی صلوٰۃ التسبیح۔ الترغیب والترہیب للمنذری ج 1 ص 229 الترغیب فی صلاۃ التسبیح)
٭ اس حدیث کے فوائد:۔
٭ اس حدیث میں صلاۃ التسبیح کی فضیلت کا بیان، اس کی تعداد رکعت کا ذکر اور نماز کی کیفیت کا بیان ہوا، نیز اس نماز کو وقتاً فوقتاً پڑھنے کا استحباب بھی معلوم ہوا۔
٭ حضورِ اکرمؐ کے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی عزت افزائی ہوئی۔
٭اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضورِ اکرمؐ کو امتِ مسلمہ کی کتنی فکر رہا کرتی تھی۔
٭اس حدیث سے شریعتِ اسلامیہ کے ایک اہم اصول (نیکیاں گناہوں کو مٹاتی ہیں)کی تائید ہوتی ہے۔
٭ صلاۃ التسبیح کی اہم فضیلت سابقہ گناہوں کی مغفرت:۔ صلاۃ التسبیح سے متعلق حضورِ اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالا اس نماز کے پڑھنے کی برکت سے سارے گناہ پہلے اور بعد کے، نئے اور پرانے، دانستہ اور نادانستہ، چھوٹے اور بڑے، پوشیدہ اور ظاہر سب معاف فرما دیتا ہے۔ یقینا ہم گناہ گار ہیں، ہمیں اپنے گناہوں سے توبہ واستغفار کے ساتھ وقتاً فوقتاً صلاۃ التسبیح کا اہتمام کرنا چاہیے، تاکہ ہمارے گناہ معاف ہوجائیں۔ گناہوں کی معافی میں نماز کا بڑا اثر ہے۔ چناں چہ صحیح بخاری وصحیح مسلم میں ہے کہ ایک شخص نے ایک عورت کا بوسہ لے لیا اور وہ حضورِ اکرمؐ کے پاس آیا اور اس نے اپنے گناہ کے ارتکاب کا اقرار کیا، تو اللہ تعالا نے یہ آیت نازل فرمائی: دن کے دونوں سروں میں نماز قائم رکھ اور رات کے کچھ حصہ میں بھی۔ یقینا نیکیاں برائیوں کو دور کردیتی ہیں۔ (سورۃ ہود 114)
تو اس شخص نے حضورِ اکرمؐ سے فرمایا کہ یہ صرف میرے لیے ہے؟ حضورِ اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: یہ فضیلت میری پوری امت کے لیے ہے۔ شریعت کا اصول (نیکیوں سے گناہ مٹتے ہیں) ایک شخص کے واقعہ پر نازل ہوا، مگر قیامت تک آنے والے تمام انسانوں کے لیے ہے۔ اسی طرح حضورِ اکرمؐ کا ارشاد ہے کہ پانچوں نمازیں، جمعہ کی نماز پچھلے جمعہ کی نماز تک اور رمضان کے روزے پچھلے رمضان تک درمیانی اوقات کے گناہوں کے لیے کفارہ ہیں، جب کہ ان اعمال کو کرنے والا بڑے گناہوں سے بچے۔ (صحیح مسلم)
غرض یہ کہ قرآن وحدیث کی روشنی میں امتِ مسلمہ کا اتفاق ہے کہ نماز کے ذریعہ اللہ تعالا گناہوں کی مغفرت فرماتا ہے۔ نیز متعدد احادیث میں وارد ہے کہ ذکر کے ذریعہ اللہ تعالا گناہوں کی مغفرت فرماتا ہے اور صلاۃ التسبیح میں وارد (سُبْحَانَ اللّہِ وَالْحَمْدُ للّہِ وَلاإلہَ إلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَر) ذکر ہی تو ہے۔ غرض یہ کہ نماز سے سابقہ گناہوں کی مغفرت کا ہونا ایسا امر ہے جو قرآن وسنت سے ثابت ہے۔ صلاۃ التسبیح بھی ایک نماز ہے۔ لہٰذا اس کے ذریعہ سابقہ گناہوں کی مغفرت پر کوئی شک وشبہ نہیں ہونا چاہیے۔
٭ سلف صالحین کا صلاۃ التسبیح کا اہتمام:۔ مشہور ومعروف محدث امام بیہقیؓ (384 ہجری۔ 458 ہجری)نے حدیث کی مشہور کتاب (شعب الایمان 247/1) میں تحریر کیا ہے کہ امام حدیث شیخ عبداللہ بن مبارکؓ (118 ہجری۔ 181 ہجری) صلاۃ التسبیح پڑھا کرتے تھے اور دیگر سلف صالحین بھی اہتمام کرتے تھے۔ اس موضوع پر زمانۂ قدیم سے محدثین، مفسرین، فقہا و علما نے متعدد کتابیں تحریر فرماکر صلاۃ التسبیح کے صحیح ہونے کے متعدد دلائل ذکر فرمائے ہیں، جن میں سے امام حافظ ابوبکر خطیب بغدادیؒ (392 ہجری۔ 463 ہجری) کی کتاب (ذکر صلاۃ التسبیح) کافی اہم ہے۔
٭ صلاۃ التسبیح کا وقت:۔ اس نماز کے لیے کوئی وقت نہیں ہے۔ دن یا رات میں جب چاہیں ادا کرسکتے ہیں۔ سوائے اُن اوقات کے جن میں حضورِ اکرمؐ نے نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔ حضورِ اکرمؐ نے خود وضاحت فرمادی ہے کہ اگر آپ ہر روز ایک مرتبہ نمازِ تسبیح پڑھ سکتے ہیں،تو پڑھیں۔ اگر روزانہ نہ پڑھ سکیں، تو ہر جمعہ کو ایک بار پڑھیں۔ اگر ہفتہ میں بھی نہ پڑھ سکیں، تو پھر ہر مہینا میں ایک مرتبہ پڑھیں۔ اگر مہینے میں بھی نہ پڑھ سکیں، تو ہر سال میں ایک مرتبہ پڑھیں۔ اگر سال میں بھی ایک بار نہ پڑھ سکیں، تو ساری زندگی میں ایک بار پڑھ لیں۔
٭ صلاۃ التسبیح پڑھنے کا طریقہ:۔
پہلا طریقہ، جس طرح چار رکعت ادا کی جاتی ہے اسی طرح چار رکعت نماز ادا کریں۔ جب آپ پہلی رکعت میں قرأت سے فارغ ہوجائیں، تو رکوع میں جانے سے قبل قیام ہی کی حالت میں پندرہ مرتبہ یہ تسبیح پڑھیں (سُبْحَانَ اللّہِ وَالْحَمْدُ للّہِ وَلاإلہَ إلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَر) پھر رکوع کریں، (سُبْحَانَ رَبّی الْعَظِیم کہنے کے بعد) رکوع ہی میں دس مرتبہ یہی تسبیح پڑھیں۔ پھر رکوع سے سر اٹھائیں اور (قومہ کے کلمات ادا کرنے کے بعد پھر) دس مرتبہ تسبیح پڑھیں۔ اس کے بعد سجدہ کریں (سجدہ میں سُبْحَانَ رَبّی الْاعْلٰی کہنے کے بعد) دس مرتبہ پھر یہی تسبیح پڑھیں۔ پھر سجدہ سے اٹھ کر دس مرتبہ یہی تسبیح پڑھیں۔ دوسرے سجدہ میں جاکر (سُبْحَانَ رَبّی الْاعْلٰی کہنے کے بعد) دس مرتبہ تسبیح پڑھیں۔ پھر سجدہ سے سر اٹھائیں اور دس مرتبہ تسبیح پڑھیں۔ اس طرح ایک رکعت میں تسبیحات کی کل تعداد 75 ہوگئی۔ چاروں رکعتوں میں آپ یہی عمل دہرائیں۔
٭ دوسرا طریقہ:۔ ثنا پڑھنے کے بعد مذکورہ تسبیح پندرہ مرتبہ پڑھی جائے، پھر رکوع سے پہلے، رکوع کی حالت میں، رکوع کے بعد، سجدۂ اولا میں، پہلے سجدہ کے بعد بیٹھنے کی حالت میں، پھر دوسرے سجدہ میں دس دس بار پڑھی جائے۔ پھر دوسرے سجدہ کے بعد نہ بیٹھیں بلکہ کھڑے ہوجائیں۔ باقی ترتیب وہی ہے۔ اللہ تعالا ہم کو اپنے احکام و حضورؐ کے ارشادات کے مطابق زندگی گزارنے والا بنائے، آمین!
…………………………………………………………….
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔