کیلا اک ایسا پھل ہے جو بچوں اور نوجوانوں کے علاوہ بوڑھے افراد بھی کھانا پسند کرتے ہیں۔ کیونکہ یہ کھانے میں نرم اور چبانے میں آسان ترین غذا ہے ۔
کیلے کے بے شمار فوائد ہیں جن سے اکثر لوگ ناواقف ہیں۔ اس میں سیب کی نسبت چار گنا زیادہ پروٹین، دو گنا زیادہ کاربوہائیڈریٹ جو خون میں شوگر کی مقدار کو معمول پر لانے میں مدد دیتے ہیں، تین گنا زیادہ فاسفورس اور پانچ گنا زیادہ وٹامن اے ہوتے ہیں۔
کیلے کے ریشوں میں تین قسم کے شوگر سکروز، فرکٹوز اور گلوکوزبھی پائے جاتے ہیں۔
امریکہ میں کیلے کا استعمال دوسرے پھلوں کی نسبت سب سے زیادہ ہے اور سیب اور مالٹے سے زیادہ کیلے پر پیسہ خرچ کرتے ہیں۔ کیلے میں اک قسم کی پروٹین پائی جاتی ہیں جو جسم کو آرام پہنچاتی ہے۔
کیلا دل کے دھڑکن کو معمول پر لانے کے ساتھ ساتھ دماغی فالج سے بچاؤ کا ذریعہ بھی بنتا ہے۔ یہ وٹامن کی کمی کو دور کرتا ہے جبکہ خون کی کمی کیلئے بھی مفید ثابت ہوا ہے۔ کیلے میں پائی جانے والی پوٹاشیم کی بھاری مقدار اور اس کے مقابل نمکیات کی کم مقدار خون کے دورانیہ کو بہتر بناتی ہے۔ اس کے علاوہ دماغی طاقت کیلئے بھی یہ مفید ہے۔
تحقیق سے ثابت ہے کہ صبح، دوپہر اور شام کو کیلا کھانے والے طلبہ کے سیکھنے کا عمل تیز ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اعصابی تناؤ اور سینے کی جلن دور کرتا ہے۔
یہ پھل ترقی یافتہ دنیا میں دوا کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ روز ایک کیلا کھانے سے ذیابیطس اور ڈپریشن میں کمی آسکتی ہے۔ یہ بھی اک حقیقت ہے کہ دنیا کے زیادہ تر کھلاڑی کیلے کا استعمال زیادہ سے زیادہ کرتے ہیں۔ دورانِ قبض اسے کھانا انتہائی مفید ہے۔ یہاں تک کہ یہ آنکھوں کی بینائی میں بھی اہم کردار ادا کرسکتا ہے ۔
جو لوگ روز ایک کیلا کھاتے ہیں۔ ان کا نظام ہاضمہ بہتر ہوجاتا ہے۔ یہ دل کی بیماریوں سے بچاتا ہے اور گردوں کے کینسر سے حفاظت کا بھی ذریعہ ہے۔
کیلے کے چھلکے کے بارے میں اگر آپ کو بتاؤں، تو آپ چھلکے کو ضائع نہیں ہونے دیں گے بلکہ اسے اپنے پاس سنبھال کے رکھیں گے۔ چین میں کی گئی اک تحقیق کے مطابق کیلے کے چھلکے میں سیروٹونن ہارمون کی انسانی جسم میں سطح کو برقرار رکھنے کی خصوصیات موجود ہے، جن لوگوں میں سیروٹونن ہارمون کی کمی ہوتی ہے تو وہ بلاوجہ پریشان اور افسردہ رہتے ہیں۔ حیاتین بی 6، اور بی 12 کے ساتھ ساتھ میگنیشئم، کاربوہائڈریٹ، انٹی اکسیڈنٹ، پوٹاشئم اور مینگنیز بھی چھلکے میں پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ نشاستہ اور غذائیت بھی اس میں موجود ہے۔ جن لوگوں کے دانت پیلے پڑ گئے ہیں، ان کیلئے خوشخبری یہ ہے کہ چھلکے میں موجود پوٹاشئم، میگنیشئم اور مینگنیز دانتوں پر جمے پیلے پن کو دور کرتا ہے ۔ چھلکے کو باقاعدگی سے دانتوں پر رگڑنے سے خاطرخواہ نتائج بہت جلد سامنے آجائیں گے۔
اس طرح چہرے کے مہاسوں پہ یہ چھلکا مسلنے سے جلد میں پانی کی کمی پورا ہوجاتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری اور نیچے ہونے والے بحث و مباحثہ سے متفق ہونا ضروری نہیں)