وکی پیڈیا کے مطابق انگریزی زبان کے عظیم شاعر ’’جان ملٹن‘‘ 9 دسمبر 1608ء کو لندن میں پیدا ہوئے۔
ان کے کلام کو نہ صرف انگریزی ادب میں بلکہ عالمی ادب میں بھی ایک اہم مقام حاصل ہے ۔ ان کی بعض نظمیں دنیا کے اعلیٰ ترین ادب میں شمار کی جاتی ہیں۔
جان ملٹن (John Milton) کی شاعری کی عظمت پر سب کو اتفاق ہے ، لیکن ان کی نجی زندگی، ان کی سیاست اور ان کے مذہبی خیالات کے بارے میں نقادوں میں ہمیشہ سخت اختلاف رہا ہے ۔
وہ ایک زمانہ سے ایک شاہکار نظم لکھنا چاہتے تھے ۔ چناں چہ اس نے ایک طویل نظم ’’بلینک ورس‘‘ میں لکھی جو 1667ء میں مکمل ہوئی۔ یہ نظم بارہ جلدوں پر مشتملہے ۔ اس کا نام انہوں نے ’’فردوسِ گم شدہ‘‘ (Paradise Lost) رکھا۔ ہم عصروں نے بے حد تعریف کی اور اس کے بعد سے یہ عظیم رزمیہ نظموں میں شمار ہونے لگی۔
مذکورہ نظم میں آدم اور حوا کا قصہ بیان کیا گیا ہے ۔ جب وہ باغِ عدن میں تھے ۔ اس کے ذریعہ انہوں نے اس دنیا میں پھیلی ہوئی برائیوں کی وجہ سمجھائی ہے ۔ ’’فردوسِ بازیافتہ‘‘ (Paradise Regained) اُن کی ایک اور طویل ’’بلینک ورس‘‘ نظم ہے جو چار جلدوں میں ہے ۔ اس میں انہوں نے یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ یسوع، آدم سے برتر تھے ۔ کس طرح شیطان یسوع کو ترغیب دینے میں ناکام رہا۔
اسی کے ساتھ انہوں نے یونانی ٹریجڈی کے نمونہ پر ایک منظوم ڈراما بھی لکھا جس کا قصہ انجیل ہی سے لیا گیا تھا۔ ملٹن اگرچہ بنیادی طور پر پروٹسٹنٹ مسلک کا تھا، لیکن بہت ساری چیزوں کے بارے میں اس کے اپنے ذاتی عقائد تھے ، جو اس نے اپنے ایک رسالہ میں تفصیل سے بیان کیے ہیں۔ یہ رسالہ اس کی زندگی میں شائع نہیں ہوا۔ اس کا سراغ بہت بعد میں لگا اور پھر یہ شائع ہوا۔
جان ملٹن 8 نومبر 1674ء کو انتقال کرگئے۔