پلیٹلیٹس انسان کے خون کے اندر گردش کرتے پلیٹ کی شکل کے چھوٹے چھوٹے ذرّے ہوتے ہیں، جن کے گرد جھلی ہوتی ہے۔ ان کا کام جسم سے خون کے انخلا کو روکنا ہوتا ہے۔ یہ خون کے ساتھ گردش کرتے رہتے ہیں اور کہیں بھی کٹ یا خراش لگنے کی صورت میں وہاں جمع ہوکر کلاٹ (خون کا لوتھڑا) بنا لیتے ہیں۔
اس کو یوں بھی سمجھا جاسکتا ہے کہ پلیٹلیٹس چھوٹی چھوٹی ایسی پلیٹس ہیں جو کسی بھی جگہ جہاں خون کا اخراج ہو، پہنچ کر وہاں بند باندھ دیتی ہیں۔ خون کا یہ اخراج اندرونی بھی ہوسکتا ہے اور بیرونی بھی۔ بیرونی طور پر جسم پر زخم آنے کی صورت میں بہنے والا خون اور ایسی خراشیں یا زخم جو اندرونی طور پر آتی ہیں، پلیٹلیٹس ان سے خون کو رِسنے یا خارج ہونے سے روکتے ہیں۔ یہ عمل انسان کے جسم میں جاری رہتا ہے۔
اگر جسم میں پلیٹلیٹس کی کمی ہو، تو برین ہیمبرج یعنی دماغ میں نَس کے پھٹنے یا خون کے رِسنے کا عمل شروع ہونے کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے۔ ایک صحت مند جسم میں پلیٹلیٹس کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے ساڑھے چار لاکھ تک ہوتی ہے۔ یہ انسان کی بون میرو یعنی ہڈی کے گودے کے اندر ضرورت کے مطابق قدرتی طور پر بنتے رہتے ہیں۔
جسم میں پلیٹلیٹس کی زیادتی اور کمی، دونوں صورتیں عموماً کسی بیماری کی علامت ہوتی ہیں۔
(ماہنامہ ’’جہانگیر ورلڈ ٹائمز‘‘، ماہِ دسمبر 2019ء کے صفحہ87 سے انتخاب)