فالج، علاج اور احتیاط

فالج ایک جان لیوا خطرناک مرض ہے۔ یہ اچھے خاصے انسان کے جسم کے کسی ایک یا ایک سے زیادہ حصوں کو مفلوج کرکے تاحیات اپاہج اور محتاج بنا دیتا ہے۔ جس طرح دل کا دورہ اچانک رونما ہوتا ہے، بالکل اُسی طرح فالج کا حملہ بھی اچانک ہی ہوتا ہے۔
٭ اقسام اور وجوہات:۔ فالج کی تین اقسام ہیں جسے Ischemic, Hemorrhagic اور Transient Ischemic attack یا اسے "TIA” بھی کہا جاتا ہے۔ 80 فیصد فالج "Ischemic” ہوتا ہے جس کا سبب دماغ کی شریان میں خون کا لوتھڑا بن جانا یا کوئی اور بلاکیج بن کر خون کی روانی میں رکاؤٹ پیدا ہوجانا ہے۔ جب کہ 13 فیصد تک فالج "Hemorrhagic” ہوتا ہے، جس کی وجہ دماغ کو خون مہیا کرنے والی شریان کا پھٹ جانا ہوتا ہے۔ "TIA” عارضی بلاکیج یا رکاوٹ ہے، جس میں خون کی روانی کسی نہ کسی صورت میں برقرار رہتی ہے۔ خون میں کولیسٹرول کی زیادتی فالج اور دل دونوں کے دورہ کا ذمہ دار عنصر ہے، جس کے سبب خون کی شریانوں میں تنگی آجاتی ہے، اور یوں رکاوٹ بن جاتی ہے۔ اس کی وجہ سے بلند فشارِ خون کا مرض بھی لاحق ہوجاتا ہے۔ خون میں شگر کی مقدار کا بڑھنا اور کنٹرول میں نہ رہنا فالج کے حملہ کو تقویت فراہم کرتا ہے۔
فالج کے 5علامات ذیل میں دی جاتی ہیں:
٭ اچانک جسم یا چہرہ کا سُن (Numb) اور کمزور ہوجانا۔
٭ کنفیوژن، بولنے، بات کرنے اور سمجھنے میں دشواری۔
٭ نظر میں مسئلہ یا دھندلا پن ہوجانا ۔
٭ چلنے پھرنے میں دشواری اور بیلنس قائم نہ رکھ سکنا ۔
٭ شدبد سر درد۔
علاج:۔ جیسے ہی فالج کا حملہ ہوجائے، تو وقت ضائع کیے بغیر مریض کو فوری طور پر کسی ایسے مرکزِ صحت میں پہنچایا جائے، جہاں مریض کے دماغ کا فوری سی ٹی سکین ہوکر فالج کے سبب کو تشخیص کیا جاسکے کہ فالج "Ischemic” ہے یا "Hemorrhagic” یہ تشخیص فوری علاج شروع کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ہیمرج یعنی فالج اگر خون کے بہنے کی وجہ سے نہ ہو تو نئی تحقیق کے مطابق بذریعہ ورید ایک انجکشن لگا دیا جاتا ہے، جو مریض کو عمر بھر اپاہج بننے سے بچا دیتا ہے۔ کیوں کہ یہ انجکشن خون کے لوتڑے کو تحلیل کر دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ مریض کی صحت یابی میں خون پتلا کرنے والا یہ انجکشن سٹروک یعنی فالج کے حملہ سے لے کر تین سے چار گھنٹے کے اندر اندر دینا نہایت ضروری ہوتا ہے، اور اسی مقصد کے لیے سب سے پہلا کام مریض کے دماغ کا سی ٹی سکین کرنا، اور تشخیص کرنا ہوتا ہے۔ یہ ’’تھرمبولایٹک‘‘ دوا ہے جسے ’’ٹشو پلازموجنک ایکٹیویٹریا‘‘ (TPA) بھی کہتے ہیں، جو خون کے لوتھڑوں کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جس طرح دل کے دورہ کے دوران میں خون جمنے کے خاتمہ کے لیے دی جاتی ہے۔
احتیاط:۔ اسپرین اور دوسرے اینٹی پلیٹ لیٹس ادویہ شریان میں خون جمنے کے عمل کو روکتی ہیں جو دل اور فالج کے حملہ کو روکنے میں مدد دیتا ہے۔ دل کا دورہ ہونے کی صورت میں مریض کو 320 ملی گرام تک اسپرین کی گولی لینے کو کہا جاتا ہے۔ 320 ملی گرام سے زیادہ مقدار میں اسپرین خون جمنے سے روکنے کی صلاحیت نہیں رکھتا، بلکہ اسپرین درد کی دوا کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ لہٰذا دل کے دورہ کے وقت 320 ملی گرام سے زیادہ اور 81 ملی گرام سے کم نہ دیا جائے، جب کہ دل کے مریضوں کو خون پتلا کرنے کے لیے عمومی خوراک 81 ملی گرام سے 100 ملی گرام تک روزانہ دینا زیادہ مفید ہوتا ہے۔ فالج کی صورت میں اسپرین اور دوسری خون پتلا کرنے والی ادویہ مرض کی تشخیص ہونے تک نہ دی جائے۔
زیادہ پانی پینا خون کے جمنے کے عمل کو روکنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ روزانہ 30 منٹ تک ورزش کرنا اور بغیر چکنائی کی سادہ خوراک جس میں دال، سبزیاں اور سلاد کا استعمال زیادہ ہو، چکنائی اور مرغن غذاؤں اور ہوٹل کے کھانوں سے جتنا اجتناب کیا جائے، تو بہتر ہے۔
قارئین، یاد رکھیں کہ زندگی کا مزہ صرف صحت مند ہونے میں ہے۔ لہٰذا خود کو صحت مند رکھنے کی بھرپور کوشش کریں۔

…………………………………………

لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔