وکی پیڈیا کے مطابق رومانوی افسانوں اور مِزاحیہ مضامین کی وجہ سے شہرت رکھنے والے شفیق الرحمان 9 نومبر 1920ء کو کلانور، مشرقی پنجاب (برطانوی ہندوستان) میں پیدا ہوئے۔
ان کو بنیادی طور پر ایک مِزاح نگار کے طور پر جانا جاتا ہے۔ان کے والد کا نام عبد الرحمان تھا۔ انہوں نے ایم بی بی ایس (پنجاب)، ڈی پی ایچ (اڈنبرا، برطانیہ)، ڈی ٹی ایم اینڈ ایچ (لندن)، فیلو آف فریشنز اینڈ سرجنز (پاکستان) کی ڈگری حاصل کی۔ 1942ء میں جامعہ پنجاب کنگ ایڈورڈ کالج لاہور سے ایم بی بی ایس کیا۔
زمانۂ طالب علمی کے دوران میں کنگ ایڈورڈ کالج لاہور کے ادبی مجلہ کے ایڈیٹر رہے۔ یہ زمانہ 1941ء سے 1942ء تک کے عرصہ پر محیط ہے۔ لڑکپن اور جوانی میں سیر و سیاحت، کرکٹ، باکسنگ اور تیراکی میں جنون کی حد تک دلچسپی رہی جب کہ کارٹون نگاری، مصوری اور فوٹوگرافی کے خبط اس کے علاوہ تھے۔
شفیق الرحمان نے سبک دوش زندگی کے آخری کئی سال گوشہ نشینی میں گزارے۔ ان کے تین بیٹے تھے۔ سب سے بڑا بیٹا بینک میں ملازم رہا جب کہ منجھلے نے خود کُشی کی تھی۔ چھوٹے بیٹے کی آنکھ میں پچھلے حصے میں بندوق کا چھرا لگ گیا تھا جس سے اس کی آنکھ کی بینائی متاثر ہوئی تھی۔
شفیق الرحمان 19 مارچ 2000ء کو راولپنڈی میں اپنے مالک حقیقی سے جا ملے ۔