البرٹ آئن سٹائن (Albert Einstein, 1879-1955) نے بیسویں صدی کی سائنس میں عظیم انقلاب برپا کیا، مگر اس کی زندگی کا آغاز نہایت معمولی تھا۔ تین سال کی عمر تک وہ بولنا شروع نہ کرسکا۔ بظاہر وہ ایک معمولی باپ کا معمولی بچہ تھا۔ نو سال کی عمر تک وہ بالکل عام بچہ دکھائی دیتا تھا۔
ناقابلِ یقین بات ہے کہ اسکول کی تعلیم کے زمانہ میں ایک بار آئن سٹائن کو اسکول سے خارج کر دیا گیا۔ کیوں کہ اس کے استادوں کا خیال تھا کہ اپنی تعلیمی نااہلی کی وجہ سے وہ دوسرے طالب علموں پر برا اثر ڈالتا ہے، مگر اس کے بعد اُس نے محنت شروع کی، تو اس بلندی تک پہنچا جو موجودہ زمانہ میں بمشکل کسی دوسرے سائنس دانوں کو حاصل ہوئی۔ اس کے بعد سے اس کی شہرت بڑھتی ہی چلی گئی۔ وہ اکثر آدھی رات تک اپنے کام میں مشغول رہتا تھا۔
1933ء میں آئن سٹائن نے ہٹلر کے جرمنی کو چھوڑ دیا۔ ہٹلر نے اعلان کیا کہ جو شخص آئن سٹائن کا سر کاٹ کر لائے گا، اس کو 20 ہزار ’’مارک‘‘ انعام دیا جائے گا۔ اس زمانہ میں یہ رقم بہت زیادہ تھی،مگر آئن سٹائن کی عظمت لوگوں کے دلوں پر اتنی قائم ہوچکی تھی کہ کوئی اس انعام کو حاصل کرنے کی جرأت نہ کرسکا۔
تاریخ میں اس طرح کی بہت مثالیں ہیں جو بتاتی ہیں کہ بڑا انسان بننے کے لیے بڑا بچہ ہونا ضروری نہیں۔
(ابن الحسن عباسی کی تالیف ’’کتابوں کی درس گاہ میں‘‘ مطبوعہ ’’مکتبہ عمر فاروق‘‘ کراچی، صفحہ174 سے انتخاب)