قرآن اور الیلۃ القدر

اس مہینے میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے۔ اس سے مراد لیلۃ القدر ہے، یعنی وہ رات جس میں قرآن مجید نازل ہوا۔ جیسا کہ خود قرآن مجید ارشاد ہوا ہے: (ترجمہ) ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں نازل کیا ہے اور تم کیا جانو کہ شبِ قدر کیا ہے؟ شبِ قدر ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے۔ (سورۃ القدر)
حقیقت یہ ہے کہ قرآن مجید کا نزول انسانیت کے لیے عظیم الشان خیر کی حیثیت رکھتا ہے اور انسان کے لیے اس سے بڑی کوئی خیر نہیں ہوسکتی۔ اس لیے فرمایا گیا کہ وہ رات جس میں یہ قرآن مجید نازل ہوا ہے، ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے۔
دوسرے لفظوں میں پوری انسانی تاریخ میں کبھی ہزار مہینوں میں بھی انسانیت کی بھلائی کے لیے وہ کام نہیں ہوا ہے، جو اس ایک رات میں ہوا ہے۔
ہزار مہینوں کے لفظ کو گنے ہوئے ہزار نہ سمجھنا چاہیے، بلکہ اس سے بہت بڑی کثرت مراد ہے۔ چناں چہ اس رات میں جو اپنی بھلائی کے لحاظ سے ہزار مہینوں سے بھی افضل ہے، جس آدمی نے اللہ تعالیٰ کی عبادت کی اور اس سے لو لگائی، اس نے بہت بڑی بھلائی حاصل کرلی۔ کیوں کہ اس رات میں بندے کا اللہ کی طرف رجوع کرنا یہی معنی تو رکھتا ہے کہ اسے اس رات کی اہمیت کا پورا پورا احساس ہے، اور وہ یہ جانتا ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان پر یہ کتنا بڑا احسان کیاہے کہ اپنا کلام نازل فرمایا۔ اس لیے جس آدمی نے اس رات میں عبادت کا اہتمام کیا، گویا اس نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور اپنے عمل سے یہ ثابت کیا کہ اس کے دل میں قرآن مجید کی صحیح قدر و قیمت کا احساس موجود ہے۔
(درسِ مشکوٰۃ سے انتخاب رمضان کی برکات از سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ، صفحہ نمبر 12 اور 13 سے انتخاب)