کھیل جاری تھا اور تسلسل کے ساتھ آگے بڑھتا جا رہا تھا۔ ٹاس جس ٹیم نے جیتا تھا وہ خاموشی سے بیٹنگ کر رہی تھی۔ آہستہ ہی سہی لیکن سکور بڑھ رہا تھا۔ تماشائیوں میں اگر چہ جوش نہیں تھا، لیکن وہ کچھ زیادہ بے دل بھی نہیں تھے اور میدان خالی بھی نہیں پڑا تھا۔ رواں تبصرہ بیٹنگ والی ٹیم کے حق میں ہورہا تھا اور کھیلوں کے پنڈت بھی بیٹنگ والی ٹیم کے استحکام کے تجزیے کر رہے تھے۔ میدان میں کچھ شرپسند جو تھے ان پر ہاتھ ڈالا چکا تھا، مگر ان شرپسندوں میں سے بہت ساروں کو امپائرز کی آشیرباد حاصل تھی اور وہ منتشر ہونے کا نام ہی نہ لے رہے تھے۔ دنیا میں کھیل کے دوسرے میدانوں سے ان شرپسند تماشائیوں پر انگلیاں اُٹھ رہی تھیں۔ یہ مسلسل شور مچا رہے تھے اور بیٹنگ والی ٹیم کی توجہ ہٹارہے تھے۔
ٹائم آؤٹ کے دوران میں بیٹنگ والی ٹیم کے کپتان نے امپائرز کی ان کے اس رویے پر سرزنش کی کہ ان کو کھیل کے رولز کے مطابق میدان سے نکال دیا جائے، یا ان کا چائے پانی بند کیا جائے۔امپائرز ناراض ہوئے۔ بولنگ والی ٹیم نے یہ بات سن لی اور اسے اندازہ ہوا کہ امپائرز پچ پر موجود کھلاڑیوں سے ناراض ہیں۔ ٹیم امپائرزکے اشارے کو بھانپ گئی اور مسلسل باؤنسرز اور نو بالز کرتی رہی۔ تماشائیوں میں جوش بڑھا کہ ان کو کھیل سے تفریح لینی تھی، انہیں تو بس چسکے لینے تھے۔ ان کا مقصد تو صرف کھیل سے لطف لینا تھا۔ کسی کی ہار جیت سے ان کو کوئی خاص فرق نہیں پڑتا تھا۔
امپائرز کے ساتھ خفیہ اور مضبوط لابی نے تبصرے اور تجزیے کرنے والوں کو راہِ راست پر لانے کے کامیاب حربے استعمال کیے، اور تماشائی بتدریج نو بولز کرنے والوں کے ساتھ ہوتے گئے۔ کھیل پھر بھی جاری تھا اور پچ پر کھیلتی ٹیم ہار ماننے والی نہیں تھی۔ ایسے میں کھیل کے رولز کی از سر نو تشریح شروع کی گئی۔ بیٹنگ والی ٹیم کے کپتان اور دوسرے اہم کھلاڑیوں کو کھیل سے باہر کردیا گیا۔
دوسری اننگز شروع ہوئی۔ امپائرز نے اس اننگز میں کھیلنے والی ٹیم کو جتوانا ہی تھا۔ امپائرز نے گو کہ سیدھی انگلی تو نہ اٹھائی، لیکن اپنی انگلیاں پہلی ٹیم پر ٹیڑھی کر دیں اور ان کے ہر بند ڈبے سے گھی نکالنا شروع کیا۔ ان شرپسند تماشائیوں کو دوبارہ لایا گیا، اور انہوں نے پہلی والی ٹیم کا جینا حرام کر دیا۔ ساتھ ساتھ تبصرے والوں کے منھ بند کردیے گئے۔ سکور گننے والوں کو پابند کر دیا گیا کہ وہ امپائرز کی مرضی سے سکور بنائیں۔ اس طرح سکور بنائے گئے اور آخرِکار دوسری اننگز کھیلنے والی ٹیم چار پانچ رنز سے جیت گئی۔ امپائرز اور جیتنے والی ٹیم نے ملک کر جیت کا جشن منایا۔
امپائرز نے کھیل کے سارے اصول جیتنے والی ٹیم کے حق میں کردیے۔ امپائرز، نئی ٹیم اور کھیل کے اصولوں کی تشریح کرنے والے سب ایک ہوگئے۔ دوسری ٹیموں کے ہاتھ باندھ دیے گئے۔ شرپسند تماشائیوں کو بھی خاموش کر دیا گیا۔ میدان صاف تھا۔ امپائرز اپنے تھے۔ کھیل کے سارے اصول اپنی طرف سے وضع کیے گئے تھے اور سارے تبصرے نئے چمپئنز کے حق میں تھے۔ امید تھی کہ اب خوب چوکے، چھکے لگیں گے، لیکن نئی ٹیم سے اِکی اور دوکی بھی نہیں بن رہے۔ کھیل آگے نہیں بڑھ رہا۔ امپائرز نے انگلی کیا اٹھانی تھی، اب تو انگلی منھ میں دبائے سوچ رہے ہیں کہ یہ انہوں نے کیا کر دیا؟ دوسری ٹیموں کو تنہا کیا جا رہا ہے، لیکن ساتھ ہی ان میں سے ایک ایک کے ساتھ امپائرز نئے رولز کے تحت کچھ رواداری بھی کر رہے ہیں۔
اب کی بار امپائرز کی انگلیاں اُٹھیں گی نہیں، بلکہ وہ تو ان کے دانتوں کے بیچ پھنس گئی ہیں اور اب وہ اپنے دانتوں سے ناخن کاٹ رہے ہیں۔ تماشائیوں کو بھی اندازہ ہورہا ہے کہ اصل انگلی تو ان کے ساتھ کی گئی۔
خامہ انگشت بدنداں ہے اسے کیا لکھئے
ناطقہ سر بہ گریباں ہے اسے کیا کہئے

…………………………………………………………….

لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔